اسلام آباد(خصوصی رپورٹ،مانیٹرنگ ڈیسک ،صباح نیوز)پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جسٹس مظہر عالم نے سابق صدر پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی پر سیکشن افسر کا جواب مسترد کرتے ہوئےسیکرٹری داخلہ سے7 روز میں جواب طلب کر لیاہے ، عدالت نے سیکرٹری داخلہ کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔عدالت نے سابق صدر کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعامسترد کردی، ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو عملدرآمد کرانے کا حکم دیدیا،خصوصی عدالت نے کہا کہ پرویز مشرف کوبیرون ملک جانے کی اجازت دے کرحکومت خود سہولت کاربنی لیکن پرویز مشرف بیان ریکارڈ کراکر دوبارہ بھی باہرجاسکتے ہیں۔ منگل کو سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مظہر عالم نے ریماکس دئیے کہ سیکرٹری داخلہ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ شکایت کنندہ ہیں، عدالت نے سوال کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود ملزم کو بیرون ملک کیوں جانے دیا گیا؟ کیا ذمہ داری سیکرٹری داخلہ پر عائد ہوتی ہے؟جس پر کیس کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ نہیں، ملزم خود اپنے فعل کا ذمہ دار ہے،ملزم کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیاجاسکتا ہے۔اس موقع پروکیل صفائی احمد رضا قصوری نے پرویز مشرف کے باہر جانے کی ذمہ داری وزارت داخلہ پر ڈال دی۔انھوں نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ شکایت کنندہ ہیں، وکلا ءدفاع نے عدالتی سمن سے متعلق وزارت داخلہ کو آگاہ کر دیا تھا۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق خصوصی عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پرویز مشرف کوبیرون ملک جانے کی اجازت دے کرحکومت خود سہولت کاربنی لیکن پرویز مشرف بیان ریکارڈ کراکر دوبارہ بھی باہرجاسکتے ہیں۔ جسٹس مظہرعالم میاں خیل نے سیکرٹری داخلہ کے رویے پراظہاربرہمی کرتےہوئے کہا کہ یہ کوئی طریقہ کارنہیں جوسیکرٹری داخلہ نے اپنایا ہے، سیکرٹری داخلہ خود شکایت کنندہ ہیں ان کا یہ رویہ ناقابل فہم ہے، یہ ایساکیس نہیں کہ سیکرٹری داخلہ سیکشن افسرکےذریعےجواب جمع کرائیں۔جسٹس مظہرعالم میاں خیل نے وکیل استغاثہ اکرم شیخ سے سوال کیا کہ کیاپرویزمشرف کی بیرون ملکی روانگی پرسیکرٹری داخلہ کو ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتاہے۔ جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت نے 31 مارچ کوپرویزمشرف کو ذاتی حیثیت میں طلب کررکھا تھا، پرویزمشرف کی خصوصی عدالت میں طلبی سےناصرف ملزم بلکہ وفاق کوبھی علم تھا،سیکرٹری داخلہ نے سمجھا کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نہیں کہا۔ پرویز مشرف کا اسکائپ یا وڈیو لنک پر بیان لیا جا سکتا ہے۔وکیل استغاثہ کی دلیل پر جسٹس مظہرعالم میاں خیل نے ریمارکس دیئے کہ انسداد دہشتگردی کیسز میں گواہوں کے بیانات وڈیو لنک پر لئے جا سکتے ہیں، یہاں پرویز مشرف گواہ نہیں بلکہ ملزم ہیں۔سماعت کےدوران پرویز مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ پرویز مشرف کے بیرون ملک جانے کے ذمہ دار وکیل صفائی نہیں بلکہ وزارت داخلہ ہے،31 مارچ 2014 کو عدالت پرویزمشرف کو حاضری سے استثنیٰ دے چکی ہے، راشد قریشی نے بطور ضامن ضمانتی مچلکے جمع کرائے، وارنٹ کی تعمیل اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے بعد ضامن کی ضرورت نہیں رہی۔جسٹس مظہر میاں خیل نے کہا کہ عدالت میں پرویز مشرف کی حاضری یقینی بنانا ضامن کی ذمہ داری ہے، جس پر احمد رضا قصوری نے کہا کہ حکومت خود سہولت دے اور شکایت کنندہ اسے ملک سے باہرجانے دے تو ضامن کیا کرے گا۔ جسٹس مظہرعالم نے کہا کہ ہمیں اس سےغرض نہیں کہ کس نے پرویز مشرف کو باہر جا نے دیا،ہمیں توا س سےغرض ہےکہ وہ طلب کرنے کے باوجود عدا لت نہیں آئے، ملک سے باہر جانا مسئلہ نہیں ہے۔ سماعت کے دوران کیس کے گواہ توفیق آصف کے فریق بننے کی درخواست پردلائل کے دوران وکیل استغاثہ نے اعتراض کیا کہ توفیق آصف اس کیس میں گواہ ہیں اب فریق کیسے بن سکتے ہیں، جسٹس مظہر کےاستفسار پر توفیق آصف سے کہا کہ جب حکومت خود ملزم کو رعایت دے تو ہمیں فریق بننا پڑے گا، بتائیں ملزم کو کیسے باہر جانے دیا گیا، توفیق آصف کی آواز تیز ہونے پر عدالت نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالت میں شور شرابا نہ کیا جائے۔ صباح نیوز کے مطابق خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایف آئی اے کو عملدرآمد کرانے کا حکم دیدیا۔ سابق صدر کی حاضری سے استثنیٰ کی استدعا ناقابل سماعت قرار دیدی ۔ خصوصی عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو حکم دیا ہے کہ وہ پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کرائیں ۔ بصورت دیگر گیارہ مئی کو آئندہ سماعت پر عدالت میں خود پیش ہوں ۔ عدالت نے سابق صدر کے ضامن راشد قریشی کے مچلکے ضبط کرتے ہوئے انہیں 25 لاکھ زرضمانت 2 ہفتوں میں جمع کرانے کا حکم دیا۔