اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایوان بالا میں پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سے تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئےارکان سینیٹ نے کہا کہ حکومت مشرف کے خلاف چلےہم ساتھ دینگے۔ آرٹیکل 6کو ختم نہیں ہونا چاہئے،پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت بابر نے کہا کہ جنرل مشرف کے بیرون ملک جانے پر حکومت اور سپریم کورٹ ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔ ذمہ داران باہر بیٹھے ہنس رہے ہیں کہ ہمارا مقصد پورا ہو گیامعاملہ بھی حل ہو گیا اور ادارے بھی آپس میں لڑ رہے ہیں، عثمان کاکڑ نے کہا کہ جنرل (ر) مشرف کے ملک سے باہرجانے سے قانون اور آئین کی پامالی ہوئی۔ قانون سے مذاق کیا گیا۔ مشرف بگٹی ، جمہوریت اور قانون کا قاتل ہے۔ جن مقاصد کیلئے دھرنا دیا گیا وہ کامیاب ہوا اس میں مشرف کو باہر جانے کی اجازت بھی حصہ تھی۔ موجودہ حکومت نے بھی آسانی دی ۔ آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزا ملنی چاہئے۔ سسی پلیجو نے کہا کہ حکومت کہتی تھی کہ آرٹیکل 6 کو یقینی بنائینگے۔ حکومت سارا ملبہ عدلیہ پر ڈال رہی ہے۔ کس چیز پر سمجھوتہ ہوا قوم کو معلوم ہونا چاہئے۔مشرف کو قومی اداروں نے بچایا ۔ مسلم لیگ (ن) کو جواب دینا پڑے گا۔ امیر کبیر نے کہا کہ اس ملک میں 2000ء سے آج تک جو آگ لگی ہوئی ہے ۔ اس کا ذمہ دار قاتل مشرف ہے۔ بگٹی کو جس انداز میں شہید کیا گیا اس کی چنگاری بلوچستان میں جلتی رہی۔ ملک میں 5 قانون ہیں ، اب یقین آ گیا ڈکشنری سے ڈکٹیٹر کا لفظ نکال دیا جائے۔ مشرف کو خود جانے دیا گیا۔ آرٹیکل 6 کو اگر ختم کرنا ہے تو اس ایوان میں بات کی جائے۔ مختار دھامرا نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوا اور ایک ڈکٹیٹر کو باہر جانے دیا گیا۔ سردار موسیٰ خیل نے کہا کہ آرٹیکل 6 کے کے تحت مشرف کو پھانسی ہونا چاہئے تھی۔ حکومت اور عدلیہ دونوں نے مل کر مشرف کو باہر بھجوایا۔ نگہت مرزا نے کہا کہ جس نے ملک کو آئین دیا اسے غیرمنصفانہ طریقے سے پھانسی دے دی گئی مشرف کو تحفظ دیا گیا۔ محسن عزیز نے کہا کہ عدلیہ نے کوئی حکم نہیں دیا تھا۔ یہ ایگزیکٹو آرڈر تھا ان کی اپنی صوابدید پر دیا گیا۔