پشاور(نمائندہ جنگ)پشاورہائی کورٹ کےقائمقام چیف جسٹس قیصر رشید نےکہا ہےکسی بھی شہری کو ریاست کے خلاف باتیں کرنے کاحق ہے اورنہ ہی ہم ریاست کے خلاف کسی کوبات کرنے کاحق دیں گے ٗ اگرایک پروفیسرریاست مخالف بات کرے گا تو اس کا بچوں اور دوسروں پرکیا اثرے پڑے گا ایسی باتیں زیب بھی نہیں دیتیں، یہ ریمارکس فاضل قائمقام چیف جسٹس نے پروفیسر اسماعیل کی جانب سے دائررٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران دئیے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار پروفیسر نے ریاست کے خلاف ٹویٹس کئے ہیں جس پرقائمقام چیف جسٹس نے کہا پروفیسر کو ریاست کے خلاف ایسی باتیں کرنا زیب نہیں دیتا، بندہ جس ریاست میں رہتا ہے اس کا قانون اس پر لاگو ہوتا ہے اور اس کا احترام اس پر فرض ہے،سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ حریم شاہ وزارت خارجہ کے دفتر میں بغیر اجازت داخل ہونے پر ریاست کیخلاف الفاظ استعمال کیے جس پرقائمقام چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ یہ حریم شاہ کون ہے توجواب میں سرکاری وکیل نے بتایاکہ یہ ٹک ٹاک اداکارہ ہے ٹک ٹاک پر ویڈیوز بناتی ہے ۔جسٹس قیصررشید نے پروفیسرکومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اس عدالت نے آپ کو ضمانت دی ہے تو اس کا غلط فائدہ مت اٹھائیں چیف جسٹس نے پروفیسرکوروسٹم پرطلب کیاتوپروفیسرنے آتے ہی تیزلہجے میں بات کرناشروع کی جس پرچیف جسٹس نےان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کمرہ عدالت میں وکلاء تہذیب اور اخلاقی لہجے میں بات کرتے ہیں۔