• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈاکٹر کی طر ح یہ سر جری کا کام انجام دے سکتے ہیں اب تک سائنس داں متعدد قسم کے روبوٹس تیار کرچکے ہیں۔حال ہی میں چلنے کی صلاحیت رکھنے والے ننھے منھے روبوٹوں کی فوج تیار کرنے میں کامیاب ہو ئےہیں۔یہ بونے نما مخلوق پہلے خوردبینی روبوٹ ہیں جو سیمی کنڈکٹر اجزا سے بنے ہیں۔ انہیں معیاری الیکٹرانک سگنل کے ساتھ کنٹرول کیا اور چلایا جا سکتا ہے اور اس طرح ان کو روایتی سرکٹس سے بھی جوڑا جا سکتا ہے۔ اس دریافت پر کام کرنے والے محققین مستقبل میں ان روبوٹس کو مزید پیچیدہ ورژن میں تشکیل دیں گے۔ 

محققین کا کہنا ہے کہ اس سے مستقبل کے روبوٹوں کو کمپیوٹر چپس کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکے گا اور اس طرح بنایا کیا جا سکے گا کہ وہ انسانوں کے ٹشوز اور خون میں سفر کرتے ہوئے سرجنوں کی طرح کام کریں گے۔اس تحقیق سے غیر منسلک سائنس دان ایلن ایم بروکس اور مائیکل ایس ا سٹرینو کے مطابق اگرچہ یہ روبوٹ موجودہ شکل میں خود کار نہیں ہیں، تاہم انہیں ایک ایسے پلیٹ فارم کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے ،جس میں 'دماغ اور ایک بیٹری منسلک کی جا سکتی ہے۔نئی تحقیق کے حوالے سے یہ بڑی پیش رفت ننھے الیکٹرو کیمیکل ایکچیوٹرز کی تخلیق تھی جو روبوٹ کی ٹانگیں بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ 

ان ٹانگوں کا حجم تقریباً 0.1 ملی میٹر یا انسانی بالوں کی چوڑائی جتنا ہے۔اس قدر چھوٹے حجم کے باوجود ان کو لیزر کے ذریعے تحریک دیتے ہوئے چلایا جا سکتا ہے۔ماہرین ان روبوٹس کی ٹانگوں کو انتہائی کم کرنٹ کے ذریعے چلانے میں کامیاب ہو گئے ہیں ،جس سے روبوٹ آگے اور پیچھے کی طرف چل سکتے ہیں۔یہ روبوٹ بڑی تعداد میں بن سکتے ہیں۔ 

محققین نے سیلیکون کے صرف چار انچ ٹکڑے پر دس لاکھ سے زیادہ چلنے والے روبوٹ تیار کیے ہیں۔اس تحقیق میں شامل سائنس دانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ پہلے روبوٹس ہیں جو 0.1 ملی میٹر سے بھی چھوٹے ہیں اور جنہیں آن بورڈ الیکٹرانکس کے ذریعہ کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔ان کی خاص بات یہ ہے کہ انتہائی تیزابیت اور درجۂ حرارت کی انتہائی مختلف حالتوں جیسے سخت ماحول کا مقابلہ کرنے کے بھی قابل ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ چوںکہ انہیں ہائپوڈرمک سوئیوں کے ذریعے انجیکٹ کیا جاسکتا ہے اس لیے ان روبوٹوں کی ایک قسم کو جانوروں یا انسانی جسموں میں تحقیق کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔محققین کے مطابق روبوٹ کی کارکردگی ابھی بھی محدود ہے۔ وہ دوسرے روبوٹوں کے مقابلے میں سست ہیں۔ یہ اپنے ماحول کا ادراک کرنے سے قاصر ہیں اور یہ کہ انہیں باہر سے کنٹرول کرنا پڑتا ہے۔ایسے میں انہیں مکمل طور پر خود کار روبوٹ کے بجائے جزوی خود مختار روبوٹ کہا جا سکتا ہے۔ 

اگرچہ اس طرح کا نقطہ نظر ٹیکنالوجی کا ایک متاثر کن مظاہرہ ہے ،تاہم اس طرح کے چھوٹے روبوٹس کو حقیقی عملی استعمال میں لانے سے پہلے انہیں کچھ حد تک خودمختاری دینے کی ضرورت ہو گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین