برطانیہ میں بحریہ اور فوجی کشتیاں بنانے والی کمپنی وکٹا نے ’’سب سی کرافٹ ‘‘نامی ایک کشتی تیار کی ہے ،اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اسٹیلتھ ہونے کے علاوہ ضرورت پڑنے پر صرف چند منٹوں میں کشتی سے آبدوزبن جاتی ہے ۔اس کو مضبوط اور ہلکا رکھنے کے لیے کاربن فائبر کے ساتھ ساتھ خاص طرح کے ڈائی ایب (Diab) فوم کا استعمال بھی کیا گیا ہے ۔اس میں8 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔
جن میں 6 غوطہ خور سپاہیوں کے علاوہ ایک پائلٹ اور ایک نیوی گیٹر شامل ہیں ۔ماہرین کے مطابق یہ 39.2 فٹ لمبی اور 7.5 فٹ چوڑی ہے۔کشتی کے طور پر یہ اپنا 725 ہارس پاور والا ڈیزل انجن استعمال کرتے ہوئے 74 میل فی گھنٹہ کی زیادہ سے زیادہ تیز رفتار سے سفر کرسکتی ہے، جب کہ اس کی اوسط رفتار 56 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ مکمل طور پر ایندھن بھرنے کے بعد یہ 463 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہے۔
جب اسے کشتی سے آبدوز بنانا ہوتا ہے تو ایک خاص نظام اس میں پانی بھرنا شروع کردیتا ہے، جس کے دو منٹ بعد ہی یہ آبدوز کی طرح پانی کی گہرائی میں اترنے لگتی ہے۔اس کےلیے سب سی کرافٹ میں سوار تمام افراد پہلے ہی سے غوطہ خور ماسک اور لباس پہنے ہوتے ہیں، جن میں سانس لینے کا نظام اس کشتی پر موجود’ ’اوپن ایئر سرکٹ سسٹم‘‘ سے منسلک ہوتا ہے۔یہ واٹرپروف نظام خاصی گہرائی میں جانے کے بعد بھی پانی سے متاثر نہیں ہوتا اور آبدوز میں موجود تما م لوگوں کو 4 گھنٹے تک آکسیجن کی فراہمی جاری رکھ سکتا ہے۔
آبدوز میں تبدیل ہوجانے کے بعد یہ کشتی اپنے 6 الیکٹریکل تھرسٹرز استعمال کرتی ہے جو اسے زیرِ آب رہتے ہوئے 11 کلومیٹر فی گھنٹہ کی اوسط رفتارسے 15 کلو میٹرفی گھنٹے کی رفتار سےآگے بڑھاتے ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تھرسٹرز لیتھیم آئن بیٹری پیک سے توانائی حاصل کرتے ہیں اور ایک بار مکمل چارج ہونے کے بعد کم از کم 2 گھنٹے تک سب سی کرافٹ کو زیرِ آب حرکت میں رکھتے ہیں اور اس دوران یہ 46 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتی ہے۔فی الحال اس کو تالابوں میں آزمایا جا چکا ہے جب کہ کھلے سمندر میں اس کی آزمائشیں 2021 ء میں کی جائیں گی ۔