• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈگلس اسٹورٹ کو ان کے ناول ’’شوگی بین‘‘ پر بکر پرائز سے نوازا گیا

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک)نیو یارک میں مقیم مصنف ڈگلس اسٹورٹ نے ايک آن لائن تقریب میں برطانیہ کا ادبی انعام جیتنے پر کہا کہ میں ہمیشہ ہی سے مصنف بننا چاہتا تھا لہٰذا یہ ایک خواب پورا ہو رہا ہے ۔جیوری کے مطابق ’شوگی بَین‘ ایک ’ہمت دلانے اور زندگی بدل دینے والا‘ ناول ہے۔ ڈگلس اسٹورٹ نے اپنے ناول ’شوگی بَین‘ کے مرکزی کردار شوگی کے ذریعے اپنی کہانی پیش کی ہے۔ 1980 کی دہائی میں ایک غریب گھرانے کا بچہ اپنی شرابی ماں کے ساتھ رہتا تھا۔ چھوٹی عمر میں اس کی والدہ کا شراب نوشی کی وجہ سے انتقال ہوجاتا ہے۔ ڈگلس کے بقول، ’’میری ماں اس کتاب کے ہر صفحے پر موجود ہے اور اس کے بغیر نہ میں یہاں ہوتا اور نہ یہ کہانی۔‘‘کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ڈگلس اسٹورٹ بھی دیگر فائنلسٹوں کی طرح، لندن میں آن لائن تقریب میں گھر سے شریک ہوئے تھے۔ ان کو اس ایوارڈ سے آن لائن نوازا گیا۔ اسٹورٹ کا کہنا تھا کہ مجھے اس کی توقع نہیں تھی۔اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈگلس اسٹورٹ دوسرے اسکاٹش ادیب ہيں جنہيںبکر پرائز سے نوازا گیا۔ "شوگی بین" ان کا پہلا ناول ہے۔اس مرتبہبُکر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ ہونے والی تحریروں میں دور حاضر کے چیلنجز پر مبنی موضوعات شامل کیے گئے تھے۔ مثال کے طور پر ماحولیاتی تبدیلی سے لے کر غربت، صنفی امور، نسل پرستی، طبقاتی نظام اور ہوموفوبیا۔بُکر پرائز برطانیہ کا سب سے اہم ادبی اعزاز خیال کیا جاتا ہے۔ اس انعام کی رقم تقریبا 57000 یورو بنتی ہے۔ یہ ایوارڈ ایسے مصنفین کو دیا جاتا ہے جو انگریزی میں لکھتے ہیں اور جن کی تحریر برطانیہ میں شائع کی گئی ہوں۔ 2019تک یہ ایوارڈ "مین بکر پرائز" کے نام سے جانا جاتا تھا۔ 2013تک یہ ادبی انعام صرف ایسے برطانوی دولت مشترکہ کے ممالک اور آئر لینڈ کے مصنفین تک محدود تھا جن کے ناول برطانیہ میں شائع ہوئے تھے۔ 2014سے دیگر انگریزی بولنے والے ممالک کے مصنفین کو بھی اس ایوارڈ کی فہرست میں داخل کیا گیا۔بُکر پرائز کے علاوہ، ایک بکر انٹرنیشنل پرائز بھی دیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ ان بین الاقوامی ناولوں کو دیا جاتا ہے جن کا انگریزی میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

تازہ ترین