• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


سپریم کورٹ آف پاکستان نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں ضمانت کیس کی سماعت کے دوران ملزم سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ اور شریک ملزم شاہد شفیق کی ضمانت منظور کر لی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے دونوں ملزمان کی ضمانت ایک ایک ملین روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا کہ جن ملزمان کے پاسپورٹ ہیں ان کو پاسپورٹ ٹرائل کورٹ کو جمع کروانا ہوں گے۔

دورانِ سماعت ملزم شاہد شفیق کے وکیل اشتر اوصاف نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ سے خزانے کو کوئی نقصان نہیں ہوا، جبکہ میرے مؤکل کا کوئی مالی فائدہ ثابت نہیں ہوا۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ کنٹریکٹ پر شاہد شفیق نے دستخط کیئے۔

وکیل اشتر اوصاف نے جواب دیا کہ صوبائی حکومت کو کوئی مالی نقصان نہیں ہوا لیکن میرا مؤکل 3 سال سے قید ہے، ملزمان 2 سال 9 ماہ سے جیل میں ہیں۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ایسا نہ کریں، ہر کیس میں یہ چیزیں ہو رہی ہیں۔

وکیل اشتر اوصاف نے کہا کہ عدالت کو صرف حقائق بتا رہا ہوں، ملزم شاہد شفیق کو فروری 2018ء میں گرفتار کیا گیا، ریفرنس دسمبر 2018ء میں دائر ہوا، فردِ جرم فروری 2019 میں عائد کی گئی۔


احد چیمہ کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیراگون سوسائٹی کو احد چیمہ نے بطور چیئرمین ایل ڈی اے غیر قانونی قرار دیا۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ احد چیمہ کے غیر قانونی قرار دینے کے بعد پیراگون پر نیب ریفرنس بنا، احد چیمہ پر پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کو فائدہ پہنچانے کا الزام بے بنیاد ہے، پیراگون ہاؤسنگ سے 8 کنال زمین بطور رشوت لینے کا الزام بھی غلط ہے، 8 کنال زمین کی ادائیگی بینک میں موجود رقم سے کی گئی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہن سعدیہ منصور، بھائی احد سعود اور رشتے دار احمد حسن کو 8-8 کنال زمین منتقلی کا میرے مؤکل سے تعلق نہیں، ریفرنس میں 13 شریک ملزمان کی ضمانت ہو چکی ہے، حکومت کو 3 ہزار کنال زمین سے محروم کرنے کا الزام درست نہیں، سرکار کی ایک انچ زمین کی رجسٹری کسی کے نام نہیں ہوئی، معاہدے میں نہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہوئی نہ ہی دوسری کوئی بے ضابطگی کی گئی۔

تازہ ترین