• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ اور دیگر چیلنجوں کے نتیجے میں ہزاروں انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ کھربوں روپے کے مالی نقصان، عالمی اقتصادی پابندیوں نیز تجارتی، صنعتی اور معاشی ڈھانچے کی بربادی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ موجودہ حکومت کے مطابق اِسی مدت کے دوران کرپشن اور بدعنوانی بھی انتہا کو جا پہنچے۔ نتیجہ یہ کہ پی ٹی آئی 22سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آئی تو بدحال معیشت کا سارا ملبہ اس پر آن پڑا۔ وزیراعظم عمران خان نے اِس حوالے سے ہفتے کے روز ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں واضح کیا کہ میرے اوپر نہ کوئی دباؤ ہے، نہ کرپشن سے پاک لوگ کسی دباؤ کو خاطر میں لاتے ہیں۔ تمام ادارے اپنا اپنا کام کر رہے ہیں، ہم نے بشمول نیب تمام اداروں کو آزاد رکھا ہے اور اُن پر ہمارا کوئی کنٹرول نہیں، البتہ ایسا ضرور ہے کہ جب نیب اپوزیشن کے کسی رہنما کے خلاف کوئی انکوائری کرتی ہے تو اُسے سیاسی انتقام کا نام دیا جاتا ہے اور یہی لوگ اُس وقت خاموش رہتے ہیں جب نیب حکومت میں شامل کسی فرد کے خلاف انکوائری کا حکم دے حالانکہ آصف زرداری اور نواز شریف کے خلاف جتنے بھی کیس ہیں وہ سابقہ حکومتوں کے دائر کردہ ہیں۔ وزیراعظم نے ایک کروڑ نئی ملازمتوں اور گھروں کی تعمیر کے حوالے سے صراحت کی کہ یہ وعدہ پانچ سال کی مدت میں پورا ہوگا۔ اُن کا دعویٰ تھا کہ یہ جمہوری دور ہے اور ملک میں آزادیٔ اظہار پر کوئی پابندی نہیں۔ وزیراعظم کے بقول اُنہوں نے مخالفین کی بات ہمیشہ کھلے دل سے سنی اور ہر اعتراض کا جواب مثبت انداز میں دیا۔ متذکرہ انٹرویو میں اُنہوں نے پی ٹی آئی حکومت کے نئے شہر بسانے، صنعتی و تجارتی عمل میں تیزی لانے سمیت جملہ اقتصادی معاملات کا احاطہ بھی کیا تاہم اِس میں کمر توڑ مہنگائی کا ذکر نہیں ملا جو آج کروڑوں پاکستانیوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین