• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج(30نومبر)پاکستان پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس ہے۔ آج سے 53سال قبل لاہور میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ اس جماعت کی بنیاد رکھی جو پاکستان کی پہلی وفاقی سیاسی جماعت قرار پائی ۔پی پی پی اور پاکستان کی سیاسی تاریخ لازم و ملز م ہیںکیونکہ یہ نصف صدی کا قصہ ہے، دو چار برس کی بات نہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے بنیادی اصول آج بھی اُسی اہمیت کے حامل ہیں جتنے اہم یہ اس کی بنیاد کے وقت تھے۔ یہ شہید بھٹو کے وژن اور تدبر کو ظاہر کرتے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا پہلا اصول ’’اسلام ہمارا دین ہے‘‘کیونکہ پاکستان کی غالب اکثریت کا تعلق مذہب اسلام سے ہے لہٰذا یہ اسی اکثریت کے عقیدے کا اظہار ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اس عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے جس میں کوئی جبر نہیں ہے۔ ہر شہری کو اس کے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ لہٰذا اس اصول کے تحت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اسلام کے حقیقی پیغام کے علمبردار کی حیثیت سے انتہا ء پسندی اور دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر ہیںتاکہ نفرتوں کو محبتوں میں تبدیل کر کے پاکستان کو پُرامن معاشرہ بنا یا جا سکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کا دوسرا اصول’’جمہوریت ہماری سیاست‘‘ ہے، اِس ضمن میں پارٹی کی جدوجہد کو اس کے مخالفین اور دشمن بھی مانتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو نے لوگوںکو رعایا سے عوام بنایا اور حقوق کا شعور دیتے ہوئے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ بیگم نصرت بھٹو نے جمہوریت کیلئے قید و بند برداشت کی اور جلا وطنی کے ساتھ ساتھ اپنا گھر بار لٹا دیا۔ محترمہ بے نظیربھٹو کا 30سال تک جمہوریت کی بحالی اور مضبوطی کیلئے جدوجہد کرنا اور آمریتوں سے ٹکراتے ہوئے عوامی راج کے قیام کیلئے ثابت قدم رہنا، صدر آصف علی زرداری کا دلیری اور برداشت کے اوصاف کے ساتھ جمہوریت کے ارتقا کو قید خانوں سے لے کر ایوان صدر تک ممکن بنانااس اصول کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کی گہری وابستگی کو ظاہر کر تا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو کی میراث اس شان دار جمہوری جدوجہد سے وابستہ ہے جس میں ہزاروں جیالے اپنی جانوںکے نذرانے دے کر شمع جمہوریت پر قربان ہو چکے ہیں۔انہی وجوہات کی بنا پر پاکستان پیپلز پارٹی ہر طعنہ سہنے کے باوجود کسی غیر جمہوری عمل کی حمایت نہیں کرتی اور نہ وہ کسی ایمپائر کے اشارے کی منتظر ہے اور نہ ہی لشکر کشی اور اداروں کے ذریعہ جمہوریت کے خاتمے کے حق میں ہے بلکہ جمہوریت اور جمہوری اداروں کے ساتھ کھڑی ہے آئین کی سر بلندی اور پارلیمان کی بالا دستی کے ذریعے ہی عوام کو حقوق دیئے جا سکتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کا تیسرا رہنماء اصول ’’سوشلزم ہماری معیشت ‘‘ہے۔ پاکستان میں امیر اور غریب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج اس اصول کے حق میں سب سے بڑی دلیل ہے۔ مخالفین ہمیشہ اس اصول کو لادینیت سے تابیر کر کے پروپیگنڈہ کرتے رہے تاکہ پاکستان میں سرمایہ داری نظام کو تحفظ دیا جا سکے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی روزِ اجل سے اس اصول پر کاربند ہے تاکہ جیسے پیغمبر اسلامؐ نے ’’مواخات‘‘کے ذریعے دولت کی تقسیم کا منصفانہ نظام قائم کیا ویسے ہی پاکستان میں’’مساوات محمدیؐ‘‘کانظام نافذ ہو۔ چیئرمین بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی اس تحریک کو نقطہ عروج پر پہنچائے گی اور ہر نوجوان بلاول بھٹو کے ہم آواز ہو گا کہ ’’ساڈا حق ایتھے رکھ‘‘۔محترمہ بے نظیر بھٹوکی شہادت کے بعد سے ملک میں جو مصنوعی قیادتیںپروان چڑھائی جا رہی ہیں تاکہ غریب، مفلوک الحال اور محروم طبقات کو سیاست سے بے دخل کیا جاسکے اور سرمایہ دارانہ نظام کو تحفظ دیا جاسکے ۔عوام اپنے بھٹو کی قیادت میں اس طبقے کے عزائم کو ناکام بنا کر بلا دست طبقات کوشکست فاش دیتے ہوئے پاکستان کو فلاحی ریاست بنا کر رہے گی اور خوشحال پاکستان کا خواب پورا ہو گا۔

پیپلز پارٹی کا چوتھا اصول ’’طاقت کا سرچشمہ عوام‘‘ اس کے قیام کی بنیاد اور جدوجہد کی اساس ہے۔ بھٹو شہید کا عوام الناس کو سیاسی شعور اور محروم طبقات کو زبان دینا، بھٹوازم کہلاتا ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو نے اسی فلسفہ کو آگے بڑھاتے ہوئے پنجاب میں تمام بڑے بڑے خاندانوں کے مقابلے میں لوئر مڈل کلاس کے سیاسی کارکنوں کو قیادت دے کر اسی اصول پر مہر ثبت کی۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری انہی اصولوں کی روشنی میں پارٹی کو دوبارہ شہید بھٹو اور شہید بی بی کی پارٹی بنانے کیلئے پُرعزم ہیں، پاکستان اور پیپلز پارٹی لازم و ملزم ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد وفاقی سیاسی جماعت ہے جو پاکستان کو قائد اعظم محمد علی جناح کے ویژن کے مطابق ترقی یافتہ، خوشحال، پر امن ’’ بے نظیر پاکستان‘‘ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

پیپلز پارٹی کا ہر جیالا چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں اپنے رہنما اصولوں’’اسلام ہمارا دین ہے‘‘ ،’’ سوشلزم ہماری معیشت ہے ‘‘، ’’جمہوریت ہماری سیاست ہے ‘‘ اور ’’طاقت کا سرچشمہ عوام ہے‘‘ کےمطابق نئے دور کے نئے تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی قیادت کے شانہ بشانہ جدوجہد کرنے کیلئے تیار ہے۔

تازہ ترین