• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایم پیز لاک ڈاؤن کے خاتمہ پر درجہ بندی کے تحت پابندیوں پر اپنا غصہ ختم کردیں، وزیراعظم

لندن (شہزاد علی /پی اے) بورس جانسن نے ارکان پارلیمنٹ کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ لاک ڈائون کے خاتمہ پر متعارف کرائے جانے والی نئی درجہ بندی کے تحت پابندیوں پر اپنا غصہ ختم کر دیں۔  کامنز میں بغاوت روکنے کی کوشش میں بورس جانسن نے ایم پیز کو لکھا کہ انگلینڈ میں پابندیوں کے لئے نئے کوویڈ درجہ بندی سسٹم کے خاتمہ کی تاریخ 3 فروری ہے۔ واضح رہے کہ موجودہ لاک ڈائون بدھ سے ختم ہو رہا ہے اور بہت سے ایم پیز اس کی جگہ لینے والے سخت ترین ٹیئرز سسٹم سے ناخوش ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ سسٹم پر منگل کے روز ووٹ دیں گے جبکہ اب تک اس معاملہ پر لیبر کے موقف کا علم نہیں ہو سکا۔ اپنے ایم پیز کو بھیجے گئے خط میں وزیراعظم نے کہا کہ نئے رولز دسمبر میں ختم ہو سکتے ہیں، ایم پیز جنوری میں دوبارہ ووٹ دے سکتے ہیں اور ٹیئر سسٹم فروری میں ختم ہو سکتا ہے۔ میل آن سنڈے میں الگ سے لکھے گئے ایک آرٹیکل میں مسٹر جانسن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایسٹر کا تہوار زندگی کے معمول پر آنے کے ساتھ منایا جا سکے گا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ لاک ڈائون کے خاتمہ پر حکومت نے نیا ٹیئر سسٹم متعارف نہ کرایا تو این ایچ ایس کے لئے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ انگلینڈ میں نئے سسٹم کے تحت مختلف ریجنز کو تین ٹیئرز میں سے ایک میڈیم، ہائی اور ویری ہائی میں رکھا جائے گا۔ مجموعی طور پر 99 فیصد انگلینڈ کو بلند ترین دو درجات کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جس میں بارز اور ریسٹورنٹس پر پابندی کے ساتھ مختلف گھروں کے مکینوں کو گھروں میں بھی ملنے جلنے پر پابندی ہوگی۔ صرف کارنویل، آئسل آف ویٹ اور آئسل آف سلی کے لئے کم تر درجہ کی پابندیاں عائد ہوں گی۔ بورس جانسن نے کہا کہ ہم اس صورت حال سے چشم پوشی نہیں کر سکتے، اسے اٹھا کر نہیں پھینک سکتے، نہ ہی ایسے وقت اس کو چھوڑ سکتے ہیں جب آزادی ہمارے پیش نظر ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت سخت محنت کی ہے، بہت کچھ کھویا ہے، ہماری کوششوں کو بے ثمر کرنے کے لئے وائرس کا ایک اور آتش فشانی پھیلائو دیکھا جا سکتا ہے۔ وزیر خارجہ ڈومینک راب نے بی بی سی کے اینڈریو مار شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیسری لہر کے خدشہ نے ہمیں یہ پابندیاں متعارف کرانے پر مجبور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورت حال کی بہتری ہمیں یہ اجازت دے گی کہ جب ہم محسوس کریں کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں تو پابندیوں کا خاتمہ کر دیں۔ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا برطانیہ کو وائرس کی تیسری لہر کے خدشات کا سامنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ خدشات اس وقت حقیقت بن سکتے ہیں جب ہم نے حالات کو متوازن بنانے کے لئے اقدامات نہیں کئے۔ سکائی نیوز پرصوفی رج کے اس سوال پر کہ کیا حکومت مختلف علاقوں میں وائرس کے پھیلائو کی شرح دیکھتے ہوئے درجہ بندیوں کے تحت پابندیا ں متعارف کرانے کے لئے ملک کو چھوٹے ایریاز میں تقسیم کر رہی ہے؟ مسٹر راب نے کہا کہ حکومت اپنے اقدامات کا ہر دو ہفتہ بعد جائزہ لے گی اور نتائج کی روشنی میں اقدامات کئے جائیں گے۔ شمالی آئرلینڈ نےدو ہفتے کے لئے سرکٹ بریکر لاک ڈائون کا آغاز کر دیا ہے جبکہ سکاٹ لینڈ میں ہر علاقہ میں پانچ درجوں میں سے ایک کے تحت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ویلز میں فرسٹ منسٹر مارک ڈریک فورڈ نے کہا ہے کہ پبس، ریسٹورنٹس اور بارز کھولنے پر سخت پابندی عائد ہوگی، جس کو کرسمس کے موقع کے لئے ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی۔ برطانیہ میں نئی پابندیوں کا اطلاق جمعہ 4 دسمبر سے ہوگا۔ مسٹر جانسن نے ارکان پارلیمنٹ اور قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ کیبنٹ آفس کے وزیر مائیکل گوو کے اس انتباہ کو اہمیت دیں کہ اگر نئی پابندیاں متعارف نہ کرائی گئیں تو انگلینڈ میں ہسپتالوں میں کیسز کا ڈھیر لگ جائے گا۔ مسٹر گوو نے کہا کہ ایم پیز کو ضرورت اس امر کی ہے کہ مشکل فیصلوں کی ذمہ داری لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ بھر میں ہسپتالوں کے 16000 بستر کوویڈ۔19 کے مریضوں سے بھر چکے ہیں جن کی تعداد وبا کے اپریل میں عروج کے وقت 20000 اور 11 ستمبر کو نچلی ترین سطح پر 740 تھی۔ اس کے برخلاف کنزرویٹیو ایم پی ٹوبیاز ایلووڈ نے کہا ہے کہ وبا کی پہلی لہر کے دوران قائم کئے گئے تمام سات نائٹ اینجل ہاسپیٹل  بڑے پیمانے پر خالی پڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملٹری کا میڈیکل سٹاف انہیں چلانے میں مدد کر سکتا ہے۔ ٹوری رکن پارلیمنٹ سٹیو بیکر نے بھی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے اعدادوشمار کا جائزہ لے، جن کی بنیاد پر اس نے درجہ بندی کے تحت پابندیوں کا نیا سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ترین