• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سندھ میں کورونا سے سیاسی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں

سندھ سیاسی اعتبار سے مشکل اور منفرد صوبہ ہے یہاں سیاسی خاموشی کے بعد اچانک تیز ترسیاسی سرگرمیاں شروع ہوجاتی ہیں گرچہ ملک کے دیگر صوبوں میں اپوزیشن کا احتجاج جاری ہے۔تاہم سندھ میں کورونا نے سیاسی سرگرمیاں ایک بار پھر ماند کردی ہیں۔ بلاول بھٹو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سمیت کئی اہم افراد کا کورونا ٹیسٹ مثبت آچکا ہے جبکہ ایم کیو ایم کے اہم رہنما عادل صدیقی کورونا کے سبب خالق حقیقی سے جاملے کورونا نے معاشی، سماجی، سیاسی سرگرمیوں پر اثر ڈالا ہے۔ 

کراچی سمیت پانچ بڑے شہروں میں کورونا کا پھیلاؤ ستر فیصد بڑھ گیا ہے۔ کراچی اور حیدرآباد میں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اسکول بند کردیئے گئے ہیں تاہم بعض نجی اسکولز نے حکومتی احکامات ماننے سے انکار کرتے ہوئے تدریس کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔ 

دوسری جانب تاجروں کے مطالبے پر حکومت نے کاروبار صبح آٹھ سے رات آٹھ بجے تک کھلا رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ ادھرسابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو ، سابق صدر آصف علی زرداری کی بیٹی اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ بختاور بھٹو زرداری کی منگنی ہوگئی۔ 

بختاور اور محمودچوہدری نے ایک دوسرے کو انگوٹھی پہنائی۔ منگنی کی تقریب میں خاندان کے افراداور ذاتی دوستوں اور اہل خانہ نے شرکت کی تقریب میں صنم بھٹو، فریال تالپور، ڈاکٹرعذرا پیچوہو شریک ہوئیں، سابق صدرآصف علی زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر عاصم حسین، انورمجید، اے جی مجید، ریاض لال جی سمیت دیگر شریک ہوئے۔ 

ذرائع کے مطابق منگنی کی تقریب میں متحدہ عرب امارات سے آئے غیرملکی مہمان بھی شریک ہوئے۔ مہمانوں کی تواضع پاکستانی اور انگریزی کھانوں سے کی گئی، جس میں کوفتے، بریانی، چکن بروسٹ اور مچھلی مینو میں شامل تھا بچوں کے کھانے کی خصوصی ڈشز بھی تیار کی گئیں تھیں، بختاور بھٹو اور محمودچوہدری نے روایتی مشرقی لباس زیب تن کیا ہوا تھا کورونا سے متاثر بلاول بھٹوزرداری ورچوئل طریقے سے تقریب میں شریک ہوئے۔

آصفہ بھٹو زرداری نے انٹرنیٹ پر موجود بلاول بھٹو زرداری کو مہمانوں سے ملوایا، بلاول بھٹو زرداری نے کیمرے کے ذریعے فرداً تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، آصف علی زرداری تقریب میں مہمانوں سے ملتے اور مبارکباد وصول کرتے رہے، تقریب میں دونوں خاندانوں کے افراد کے علاوہ انتہائی قریبی 100 سے 150 افراد شریک ہوئے تھے۔جیالوں نے بھی اپنے اپنے علاقوں میں خوشیاں منائی ادھر لاڑکانہ میں شہید اسلام کانفرنس کے ایک بہت بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر اور جے یو آئی کے امیرمولانافضل الرحمن نے کہاکہسندھ پر اس کے عوام کا حق ہے ، کسی کو حقوق چھیننے نہیں دیں گے، کٹھ پتلی حکومت کو نکال باہر پھینکیں گے۔ 

دنیا بھر میں پاکستان کی عزت ووقار داؤ پر لگانے والوں کو عزت دینے کا مطالبہ ہورہا ہے، اگر کوئی پاکستان کو اپنی کالونی بنانا چاہتا ہے تو اس کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں ، ہم اس ملک میں غلام رہنے نہیں کے لیے پیدا نہیں ہوئے، ہماری تاریخ آزادی کی تاریخ ہے، ہم اسی تحریک پر کاربند ہیں، حکمرانی کا حق صرف عوام کا ہے۔کہاجاتا ہے کہ جمعیت علماء اسلام ملک کی واحد بڑی جماعت ہے جو سندھ کے بعض شہروں کراچی، سجاول، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد میں پی پی پی سے بھی زیادہ اسٹریٹ پاور رکھتی ہے جس کا مظاہرہ وہ گاہے بہ گاہے کرتی رہتی ہے۔ 

دوسری جانب اسٹیل مل سے یک جنبش قلم ساڑھے چار ہزار ملازمین فارغ کردیئے گئے جس پر ملک بھر کی سیاسی جماعتیں سراپا احتجاج ہے ، اسٹیل مل سے نکالے جانے کے بعد ایک شخص دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگیا، ملز کے ملازمین نے اس کی میت کے ہمراہ سپرہائی وے پر دھرنا دیا جس سے اندرون اور بیرون ملک جانے والی ٹریفک پانچ گھنٹے تک متاثر رہی اسٹیل ملز کے ملازمین نے عدالت جانے کا اعلان کردیا ہے۔ 

اسٹیل ملز کی بندش کے بعد ملک کا واحد فولادسازادارہ مکمل طور پر بندہوگیا، ذوالفقار علی بھٹو نے اس ادارے کی بنیاد رکھتے ہوئےمہمانوں کی کتاب میں اپنے ریمارکس لکھے تھے کہ پاکستان اسٹیل مل فولاد کی ضرورت کو پورا کرنے کے ساتھ ملکی دفاعی ضرورت بھی پوری کرے گی، لیکن پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ نے یہ کتاب ہی گم کردی۔ 

پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کی جانب سے 4 ہزار سے زائد ملازمین کی برطرفی پر عوام میں شدید منفی ردعمل سامنے آیا ہے، ملکی سیاستدانوں، سماجی ورکرز اور مزدور یونین کے عہدے داروں نے اس فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

حکومت میںآنے سے قبل وفاقی وزیر اسدعمر نے بلندوبانگ دعویٰ کئے تھے کہ اسٹیل مل بندنہیں ہونے دیں گے سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہے کہ وزیراعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کادعویٰ کیا تھا مگر وہ نوکریاں واپس لے رہے ہیں۔ حکومت سندھ نے بھی وفاق سے برطرفیوں کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

ادھر وفاقی وزیر اسدعمر نے دورہ سندھ کے دوران پی پی پی اور مسلم لیگ پر کڑی تنقید کی اور ایک بار پھر وہی وعدے دھرائے جو وہ تسلسل سے کررہے ہیں انہوں نے سکھر میں یوتھ ونگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوروناسے لاکھوںپاکستانیوں کی زندگیوں کوخطرہ لاحق ہے، حکومت کورونا پر سیاست نہیں کررہی، ہم بڑے جلسے کرسکتے ہیں مگر این سی او سی کی ہدایت پر عمل کررہے ہیں، منگنی کی تقریب کے لیے زرداری خاندان نے مختصر لوگ بلائے جبکہ جلسوں میں ہزاروں لوگوں کو بلایاجارہا ہے ، لیڈربلاول بھٹو خودقرنطینہ ہوگئے ہیں اور عوام کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے،ادھرکراچی میں کراچی بار کےانتخاب سے قبل ایم کیو ایم کے کنوینرخالدمقبول صدیقی اور دیگر ہنما سٹی کورٹ پہنچے۔

اس دوران وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے متحدہ رہنماؤں کی آمد کے خلاف احتجاج کیا گیا اور شدید نعرے بازی کی گئی۔ وکلا ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ انہیں سانحہ 12 مئی کے قاتلوں کا کراچی بار سے خطاب منظور نہیں ہے، وکلا سے دستخط لے کر کراچی بار کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔ 

اس موقع پر کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر منیراے ملک سمیت کراچی بار کے عہدیداران ، عارف خان ایڈووکیٹ، خالدسلطان، محفوظ یار خان، کشور زہرا، لیگل ایڈکمیٹی کے ذمہ داران اور کراچی بار کے وکلا کی بڑی تعداد موجود تھی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہاکہ ایم کیو ایم پر لگنے والے الزامات کو عقل کے معیار پر پرکھیں تو حقیقت سامنے آجائے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین