• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ، نواز شریف اشتہاری قرار، مچلکے ضبط، ضامنوں کو طلبی کا نوٹس، مریم کی اپیل کی سماعت بدھ کو

نواز شریف اشتہاری قرار، مچلکے ضبط، ضامنوں کو طلبی کا نوٹس


اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں،ٹی وی رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دیدیا ، مچلکے ضبط، ضامنوں کو طلبی کانوٹس جاری کردیا گیاجبکہ مسلم لیگ( ن) کی نائب صدر مریم نواز کی اپیل کی سماعت بدھ کو ہوگی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملزم مفرور ہو تو بھی قانون کو مدنظررکھنا اور ارشدملک کاکنڈکٹ بھی دیکھنا ہے۔

قبل ازیں نوازشریف کی لندن رہائش گاہ پر اشتہار رائل میل کے ذریعے پہنچانے، عدالت طلبی اشتہار کی تعمیل سے متعلق دستاویزات و تصاویر عدالت کے سامنے پیش کی گئی، جسکے بعد نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی نوازشریف کی سزا کیخلاف اپیلیں میرٹ پر مسترد کر دی جائیں ۔ 

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل بینچ نے کی۔ 

نوازشریف بذریعہ اشتہارطلبی کے باوجود پیش نہ ہوئے جبکہ دفترخارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشرخان نے عدالت میں اپنا بیان قلمبند کروایا جبکہ ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے گواہ سے سچ بات کہنے کا حلف لیا۔

گواہ مبشر خان نے عدالت کو بتایا کہ میں نے اس عدالت سے جاری نواز شریف کے اشتہارات وصول کیے، میں نے اشتہارات دفتر خارجہ سے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی ہائی کمیشن نے 9 نومبر کو دفتر خارجہ کو جواب دیا، رائل میل کے ذریعے نواز شریف کو اشتہارات کی تعمیل کے حوالے سے بتایا گیا جبکہ 30 نومبر کو رائل میل کے ذریعے اشتہارات کی تعمیل کی تصدیق شدہ کاپی موصول ہوئی۔

دفتر خارجہ کے افسر مبشر خان کا بیان مکمل ہونے کے بعد جس پر عدالت نے ڈائریکٹر یورپ دفتر خارجہ مبشر خان کی پیش کردہ دستاویزات کو عدالتی ریکارڈکا حصہ بنا دیا۔ 

ایف آئی اے کے افسر اعجاز احمد نے اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا گیا کہ میری سربراہی میں ایف آئی اے پنجاب کی جانب سے ایک ٹیم تشکیل دی گئی، نواز شریف کیخلاف اشتہارات کی جاتی امرا اور ماڈل ٹاؤن لاہور میں تعمیل کروائی جبکہ ماڈل ٹاؤن کے نواز شریف کے گھر گئے تو وہاں سکیورٹی اسٹاف موجود تھا۔ 

اعجاز احمد نے بتایا کہ نواز شریف کیخلاف اشتہارات سے متعلق سکیورٹی اسٹاف کو آگاہ کیا اور بلند آواز میں پکارا گیا، اسی روز ٹیم نواز شریف کے جاتی امراءوالے گھر گئی اور وہی کارروائی دہرائی، ایف آئی اے ٹیم نے کارروائی کی تصاویر بھی بنائیں جو ریکارڈ کا حصہ بنا دی ہیں۔ 

گواہ اعجاز احمد کا بیان مکمل ہونے کے بعد ایف آئی اے کے دوسرے افسر طارق مسعود نے بھی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہم شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے حکم نامہ جاری کر دینگے۔ 

جسٹس عامر فاروق نے نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بھروانہ صاحب ہمیں آگے کیا کرنا چاہیے، دو اپیلیں نواز شریف کی ہیں اور دو نیب کی نواز شریف کیخلاف اپیلیں ہیں۔ 

فاضل جج نے مزید کہا کہ سزا بڑھانے کی نیب کی اپیل پر نوٹس جاری ہے، فلیگ شپ پر نوٹس نہیں ہوا۔ جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ سابق جج ارشد ملک کے خلاف اپیل میں متفرق درخواست دائر ہے، جس ہر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ اپیلوں پر کیا کیا جانا چاہیے؟ 

نیب پراسیکیوشن نے نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز پر سزا کیخلاف اپیلیں مسترد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی اپیلیں میرٹ پر مسترد کر دی جانی چاہئیں۔

جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ آج نہیں لیکن آئندہ سماعت پر عدالت کی معاونت کریں، آئندہ سماعت پر عدالتی نظیریں پیش کریں کہ اشتہاری ملزم کی اپیل کا کیا کیا جانا چاہیے۔ 

نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ نے کہا کہ عدالت کے سامنے سرینڈر نہ کرنے پر نواز شریف کو الگ سے سزا ہو سکتی ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر اس میں سزا ہو سکتی ہے تو اپیلوں میں بھی میرٹ پر فیصلہ ہو سکتا ہے۔

تازہ ترین