• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کے سبب اجتماعات پر پابندی لگانے کی درخواست مسترد




اسلام آباد ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کےسبب سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی لگانے کی درخواست مسترد کر دی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہرمن اللّٰہ نے درخواست مسترد کرنے کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے درخواست کی سماعت کی۔

عدالتِ عالیہ نے اپنے حکم میں کہا کہ پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کورونا وائرس کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قوم کو اکٹھا کرنے میں کردار ادا کریں، درخواست گزار پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو اتھارٹیز پر اعتماد کرے۔

شہری حضرت یونس نے ملک بھر میں سیاسی و مذہبی اجتماعات پر پابندی کی درخواست دائر کی تھی۔

درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملک میں بڑے اجتماعات سے کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے، این سی اوسی کو حکم دیا جائے کہ وہ آؤٹ ڈور جلسوں سے متعلق گائیڈ لائن پر پابندی کرائے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آپ نے حالیہ فیصلے میں کہا کہ این سی او سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنا لازم ہے، این سی او سی کی گائیڈ لائنز کے باوجود ان کی خلاف ورزی جاری ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ہم نے تو حکم دے دیا، اگر ایگزیکٹو اس پر عمل نہیں کرا پا رہے تو اس کی ذمے داری ایگزیکٹو پر ہے۔

وکیل نے کہا کہ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ کورونا وائرس کی ایس او پیز پر عمل کرائے۔

عدالتِ عالیہ نے کہا کہ پارلیمنٹ ہے، ایگزیکٹو ہے، سوسائٹی اپنی ذمے داری نہیں پوری کر رہی تو عدالت کیوں مداخلت کرے؟ عدالتی حکم پر کوئی عمل نہیں کرا رہا اور سیاست میں مشغول ہیں تو ہم کیوں مداخلت کریں؟

عدالت نے ہدایت کی کہ این سی او سی کے احکامات پر عمل ضروری ہے کیونکہ ایمرجنسی صورتِ حال ہے، جب پارلیمنٹ خاموش ہے، ایگزیکٹو عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کرا رہا تو عدالت مداخلت کیوں کرے؟

چیف جسٹس اسلام آبادہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ پھر سوال یہ بھی آتا ہے کہ کیا یہ ملک قانون کی عمل داری کے تحت چل رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ عام عوام بھی اس پر عمل نہیں کر رہے، سب سے زیادہ غریب اس سے متاثر ہو گا۔


عدالت نے درخواست گزار کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہیں اس کا حل نکل سکتا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ پٹیشنر کو پارلیمنٹ پر اعتماد کرنا چاہیئے اور وہیں اس کا حل نکل سکتا ہے، اس قسم کے معاملات عدالت میں نہیں آنے چاہئیں۔

عدالتِ عالیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب سیاسی اور مذہبی اجتماعات پر پابندی کی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، عدالت نے یہ محفوظ کیا گیا فیصلہ کچھ دیر بعد سنا دیا۔

تازہ ترین