• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ”تیرھویں عالمی اُردو کانفرنس“ کا میلہ سج گیا۔

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی گزشتہ بارہ برس سے عالمی اُردو کانفرنس کا کامیاب انعقاد کرتی آرہی ہے تاہم اس برس عالمی اُردو کانفرنس ہر سال کی نسبت مختلف ہوگی، کورونا وائرس کی وباء کے پیش نظر ”تیرھویں عالمی اُردو کانفرنس“ کا انعقاد محدود کردیا گیا ہے، کانفرنس زیادہ تر ڈیجیٹل ہوگی۔ بیرونِ ممالک مقیم ادیب ویڈیولنک کے ذریعے اُردو کانفرنس میں شریک ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ تیرھویں عالمی اُردو کانفرنس 3 تا 6 دسمبر 2020ء آرٹس کونسل کراچی میں جاری رہے گی۔ کورونا کی وباء کے باعث پوری دُنیا کا ماحول تبدیل ہوچکا ہے ہم نہیں چاہتے کہ عوام کی صحت متاثر ہو، اسی لیے سوچ بچار اور انتظامیہ سے مشاورت کے بعد کانفرنس کا انعقاد کیا۔

انہوں نے کہاکہ کانفرنس میں پاکستان کی علاقائی زبانوں، سندھی، بلوچی، سرائیکی، پشتو اور پنجابی کو بھی شامل کیا گیا ہے، پروگرام میں بیادِ آصف فرخی کے علاوہ ممتاز شخصیات کے ساتھ سیشن بھی منعقد ہونگے جس میں انور مقصود اور ضیاء محی الدین سمیت اردو ادب کی ممتاز شخصیات اور معروف صحافی شامل ہیں۔

اُردو کانفرنس میں کتابوں کی رونمائی، نوجوانوں کا مشاعرہ، اردو نظم۔ سو برس کا قصہ، اردو ناول کی ایک صدی، نعتیہ اور رثائی ادب کی ایک صدی، سرائیکی زبان اور ادب، تاریخی جائزہ، بلوچی زبان و ادب کے سو برس، پاکستان میں فنون کی صورتِ حال، ہمایوں سعید سے ملاقات، محفلِ موسیقی، اردو افسانے کی ایک صدی، اردو غزل کا سو سالہ منظر نامہ، یادِ رفتگاں، پشتو زبان و ادب کے سو برس، پنجابی زبان و ادب کے سو سال، ہماری تعلیم کے سو برس، کُلیاتِ جوش، اور پھر یوں ہوا (مظہر عباس)، اردو صحافت کے سو برس، اردو کا شاہکار مزاح (ضیاء محی الدین)، عالمی مشاعرہ، اردو تنقید و تحقیق کے سو برس، اردو میں ایک صدی کا نثری ادب، یارک شائر ادبی فورم، بچوں کا ادب، سندھی زبان و ادب کے سو برس، ہمارے ادب اور سماج میں خواتین کا کردار،کہانی: ’زندگی سے پہلے‘سہیل احمد سے ملاقات اور انور مقصودپر سیشن منعقد ہوں گے۔

کانفرنس میں مسعود قمر ( سوئیڈن)، فرحت پروین (امریکہ)، طاہرہ کاظمی(مسقط)، غزل انصاری (یوکے) جبکہ زہرا نگاہ، اسد محمد خاں، کشور ناہید، افتخار عارف، پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، حسینہ معین، شاہ محمد مری، زاہدہ حنا، نور الہدیٰ شاہ، یوسف خشک، شمیم حنفی، نعمان الحق، سحر انصاری، نجیبہ عارف، افتخار عارف، افضال احمد سیّد، وجاہت مسعود، فاطمہ حسن، عذرا عباس، عنبرین حسیب عنبر، مبین مرزا، شیر شاہ سیّد، امینہ سیّد، حارث خلیق، غزل آصف، تنویر انجم، ضیاء الحسن، فراست رضوی، ریاض مجید، نذیر لغاری، شیما کرمانی، شاہد رسام، شاداب احسانی، رﺅف پاریکھ، اباسین یوسف زئی، عاصمہ شیرازی، شہناز وزیر علی، انیس ہارون، غازی صلاح الدین، وسعت اللّٰہ خان، وسیم بادامی، مسلم شمیم، سید مظہر جمیل، امداد حسینی، نورالہدیٰ شاہ، حسن منظر کے علاوہ مشہور و معروف شخصیات شرکت کریں گی۔

افتتاحی اجلاس میں بھارت سے معروف اسکالر گوپی چند نارنگ کا تیرہویں عالمی اردو کانفرنس میں وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں ادب پورے سماج کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ میں بلوچستانی ہوں اور پاکستانی ہوں کیونکہ 1929 کی پیدائش ہوں، میری پیدائش اور ابتدائی تعلیم بلوچستان کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میری ددھیال اور ننھیال کی مادری زبان سرائیکی ہے، میں اردو ادب کا ناچیز مسافر ہوں۔اردو باد نسیم کی طرح سرحدوں کے آر پار چلتی ہے، اردو کی جتنی ترقی اس صدی میں ہوئی پچھلی دو تین صدیوں میں نا ہوسکی۔

تازہ ترین