• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تبدیلی کسے کہتے ہیں؟ ہمارے ہاں تبدیلی کا معیار یہ ہے کہ مہنگائی دم توڑ جائے اور غربت کا سدِباب ہو جائے تاکہ خوشحالی تبدیلی بن کر ابھرے۔ بانی ٔدین اسلام، معلم کائنات، شہر علم و حکمت، رحمۃ للعالمین حضور پرُنور جناب محمد ﷺ رحیم و کریم نے جب اسلامی معاشرے کی بنیاد رکھی تو اپنے کردار کی طہارت و صداقت سے سب سے پہلے اسلام کو سچا دین ثابت کیا۔ 

اسلامی معاشرے کے تمام ارکان یعنی مسلمانوں کو تحفظِ معاشرت عطا فرمایا۔ اخوت، مساوات، عفو و درگزر، جذبۂ ایثار، امر بالمعروف و نہی عن المنکر جیسے اسلامی اصولِ معاشرت اپنے علم و عمل کی روشنی میں متعارف فرمائے۔

غریب افراد کے واسطے دیرپا خوشحالی کے آسان حصولی کا بندوبست فرمایا، زکوٰۃ فرض قرار دی گئی اور ہر مسلمان صاحبانِ استطاعت پر لاگو کر دی گئی تاکہ غریب افراد باقی خوشحال افراد سے کہیں پیچھے نہ رہ جائیں۔ 

اس کے ساتھ ساتھ بانی ٔدین اسلام حضور محمد ﷺ رحیم و کریم نے اپنی پاک آل ؓیعنی سادات عظام کے لئے خمس کا حکم فرمایا جس کی پیروی تمام صاحبانِ توفیق مسلمانوں کے لئے ایمانی و دینی طور پر بہت ضروری ہے۔ 

چوتھی اور آسمانی الہامی کتاب قرآن مجید میں پاک پروردگار اپنے پیارے محبوب آخری نبی و رسول حضور محمد ﷺ رحیم و کریم سے مخاطب ہیں:(اے میرے حبیبؐ) کہہ دیجئے کہ میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا سوائے اس کے کہ تم میرے قریبیوں سے مودت رکھو۔

مودّت و محبت کا اعلیٰ معیار عقیدت و خلوص ہے جو صرف اور صرف آل نبیؐ اولاد علیؓ ؓ کیلئے مخصوص ہے چونکہ سادات عظام پر صدقات و خیرات حرام ہے‘ اس لئے مستحق سادات عظام کا ازلی حق جو بحکم خدا و رسولؐ مسلمانوں پر لاگو ہے، خمس کہلاتا ہے جس کا اعتراف تو کیا جاتا ہے لیکن عملی طور پر اظہار کرنے والوں کی تعداد ہر دور میں بہت کم رہی ہے۔ 

باقی رہی زکوٰۃ تو اس کی عادلانہ تقسیم نہیں ہوتی۔ اسلامی تاریخ میں اموی خلیفہ حضرت عمرؒ بن عبدالعزیز کے دورِ خلافت میں غربا و مساکین اور یتامیٰ سمیت مستحق افرادِ معاشرہ میں زکوٰۃ کی اس قدر عادلانہ تقسیم ہوئی کہ باپ دادا سے غریب بہت جلد خوشحال ہو گئے۔

دنیا کے تمام مذاہب و ادیان میں سب سے زیادہ اسلام ہمدردی کی بنا پر خدمت انسانیت کا درس دیتا ہے۔ پاک پروردگار کا واضح فرمان ہے کہ اپنے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی برداشت کر سکتا ہوں لیکن حقوق العباد کی پیروی سے غفلت کی معافی نہیں دوں گا۔ 

اسلام ایسا پرامن دین ہے جس میں جبر کی گنجائش نہیں ہے۔ فرمانِ رسولؐ ہے کہ تم میں سے بہترین انسان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں، خدا کے نزدیک وہ ہے جو دوسروں کے لئے فائدے پیدا کرے۔ 

ساری دنیا سمیت پاکستان میں انسانیت کی معاشرتی اور گھریلو خوشحالی کے لئے مہنگائی کی روک تھام ہی غربت کا سدباب کر سکتی ہے۔ موجودہ دور میں غربت کی روز بروز بڑھتی ہوئی شرح دیکھ کر ایک شاعر نے کیا خوب کہا، ؎

غربت نے مرے بچوں کو تہذیب سکھا دی

سہمے ہوئے رہتے ہیں شرارت نہیں کرتے

ہمارے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان پاکستان کو ریاست مدینہ کا عکاس و ترجمان دیکھنا چاہتے ہیں، ایک انقلابی تبدیلی کی رونمائی چاہتے ہیں، پاکستان میں نئے پاکستان کی تعمیر چاہتے ہیں، ریاست مدینہ کی بنیاد بھی اسی پاک معلم کائناتؐ ؐ نے رکھی جنہوں نے غربت مکائو پروگرام زکوٰۃ کا بھی حکم فرمایا ہے۔ 

اموی خلیفہ حضرت عمرؒ بن عبدالعزیز جب حکومت کے سربراہ بنے تو آپؒ نے زکوٰۃ کی عادلانہ تقسیم سے حقیقت میں غربت کا کلی طور پر خاتمہ کر دیا۔ زکوٰۃ لینے والے زکوٰۃ دینے والے بن گئے۔ 

ہمارے وزیر اعظم اگر مستحق سادات عظام کا حق خمس ان تک بہ دین و ایمان پہنچانا شروع کر دیں تو پاکستان ان شاء اللہ ہر طرح کی آفتوں سے ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جائے گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین