امریکی فوجی ادارہ ایک ایسا اچھوتا منصوبہ بنارہے ہیں ،جس کے مکمل ہونے کے بعد فوجیوں کے دماغ پڑھے جاسکیں گے اور صرف دماغی رابطے کے ذریعے ہی انہیں براہِ راست کوئی حکم دیا جاسکے گا۔
ایک رپورٹ کے مطابق امریکی فوج اس منصوبے پر آئندہ ایک سال کے دوران 62 لاکھ 50 ہزار ڈالر خرچ کر چکی ہے۔اس منصوبے کے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ اب تک وہ دماغ میں پیدا ہونے والے مختلف سگنلوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے میں کام یا ب ہو چکے ہیں۔
ان میں ایک طرح کے سگنل وہ ہیں جو صرف معلومات کے تبادلے سے تعلق رکھتے ہیں، جب کہ سگنلوں کی دوسری قسم وہ ہے جن کے ذریعے ’’عمل کا حکم‘‘ بھی دیا جاتا ہے۔
اس تحقیق کا اصل ہدف یہ ہے کہ دماغ میں پیدا ہونے والے اعصابی سگنلوں کی مختلف اقسام کے علاوہ ہر سگنل کے انفرادی مفہوم کو بھی سمجھا جائے ،تاکہ بعد میں ٹھیک ویسے ہی سگنلوں کے ذریعے سپاہیوں کو زبانی احکامات کے بجائے ’’دماغی و اعصابی احکامات دیئے جاسکیں اور اس کے ردِعمل میں دماغ سے اٹھنے والے سگنلوں سے بھی مکمل واقفیت حاصل کی جاسکے۔اسی ایک طر ح سے ملٹری ٹیلی پتھی کا منصوبہ بھی کہا جاسکتا ہے ۔
یہ منصوبہ کب تک مکمل ہوگا یہ کہنا ابھی تھوڑا مشکل ہے ۔ماہرین کے مطابق جس مقصد کے لیے یہ منصوبہ بنا یا جا رہا ہے ۔اگر اس میں کام یاب ہو جاتے ہیں تو یہ ملٹری کمیو نی کیشن کی دنیا میں ایک غیر معمولی انقلاب ہوگا ۔