• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارا جلسہ ملتان میں ہوا، وہاں کورونا شرح سب سے کم، شاہد خاقان


کراچی (ٹی وی رپورٹ) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جلسوں سے کورونا پھیلنے کی بات درست نہیں ہے، ملتان میں پی ڈی ایم کا آخری جلسہ ہواوہاں سب سے کم انفیکشن ریٹ ہے آٹھ دسمبر کو پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں استعفوں کے آپشن پر بات ہوگی۔

ن لیگی ارکان استعفوں کیلئے تیار ہیں ڈیمانڈ پارٹی قیادت کرے گی، پی ڈی ایم کی متفقہ رائے پر پیپلز پارٹی بھی استعفے دینے پر تیار ہو گی،میں نے اسحاق ڈار کو ملک سے بھگایا ہے تو میرے خلاف پرچہ درج کیا جائے، پی ٹی ایم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا حصہ نہیں ہے۔

پی ٹی ایم اگر پی ڈی ایم کا حصہ بننا چاہتی ہے تو اپنے نمائندے کا فیصلہ کرلے،ملک میں حکمرانی پر اثرانداز ہونیوالے اداروں کو گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ میں حصہ لینا چاہئے، سیاسی جماعتیں، فوج، انٹیلی جنس ادارے، فوج، میڈیا اور نیب ملکی سیاست پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ 

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن جلسے کر کے وہی کررہی ہے جوپورا پاکستان کررہا ہے، ملک بھر میں بازارکھلے ہوئے اور بسیں بھری ہوئی ہیں جہاں پانچ فیصد لوگ بھی ماسک نہیں پہنے ہوتے۔

حکومت اور دیگر جماعتیں بھی کورونا کے دوران جلسے کرتی رہی ہیں، پی ڈی ایم جلسوں میں تمام حفاظتی تدابیر اختیار کرے گی، کورونا سے مقابلہ کرنے کا طریقہ زیادہ سے زیادہ ٹیسٹنگ کا ہے، پاکستان میں ابھی بھی 35ہزار سے کم ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔

حکومت ماسک پہننے کی ہدایت پر عمل نہیں کرواسکی، جلسوں سے کورونا پھیلنے کی بات درست نہیں ہے، ملتان میں پی ڈی ایم کا آخری جلسہ ہواوہاں سب سے کم انفیکشن ریٹ ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جلسے عوامی رائے کا اظہار ہوتے ہیں، حکومت جلسوں سے ہی جاتی ہے، آٹھ دسمبر کو پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں استعفوں کے آپشن پر بات ہوگی، آٹھ دسمبر کو جو فیصلے ہوں گے 13دسمبر کے جلسے میں ان کا اعلان کردیا جائے گا۔

ن لیگی ارکان استعفوں کیلئے تیار ہیں ڈیمانڈ پارٹی قیادت کرے گی، حکومت جتنا عرصہ رہے گی ملک کیلئے مشکلات بڑھیں گی، ہمارا مقصد نظام کی تبدیلی ہے جو اس حکومت کے ہوتے ممکن نہیں ہے۔ 

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف جیل میں ہیں لیکن ان سے بات چیت ہوجاتی ہے، نواز شریف ویڈیو کانفرنس پر دستیاب ہوتے ہیں ، نواز شریف اور شہباز شریف کی مشاورت سے تمام فیصلے کریں گے، پیپلز پارٹی نے 27دسمبر کو اپنا جلسہ رکھا ہوا ہے۔

لانگ مارچ کے علاوہ بھی احتجاج کے کئی طریقے ہیں، پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے بیانیہ کے ساتھ ہے اظہار کے طریقے میں فرق ہوسکتا ہے، پیپلز پارٹی نے جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہیں ان کیلئے استعفے دینا یا حکومت چھوڑنا مشکل نہیں ہے، پی ڈی ایم کی متفقہ رائے ہوئی تو پیپلز پارٹی استعفے دینے پر تیار ہو گی۔ 

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بیانیہ سے متعلق ن لیگ میں یکسوئی ہے، گوجرانوالہ کے جلسے میں نواز شریف نے تاریخ کی منفرد بات کی، نواز شریف نے حقیقت بتادی ہے اب آگے چلنا ہے۔

نواز شریف 35سال میں صرف 15سال اقتدار میں رہے باقی وقت اپوزیشن میں گزارا ، وہ اپوزیشن کی سیاست باقی ہر سیاستدان سے بہتر جانتے ہیں، نواز شریف کو پتا ہے کس وقت کیا اور کیسے کہنا ہے۔ 

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت میں توسیع پر پارٹی میں مشاورت سے فیصلہ ہوا، پی ڈی ایم کا بیانیہ بہت سادہ ہے کہ ملک کو آئین کے مطابق چلنا چاہئے۔

آج حصول اقتدار کی نہیں آئین کے مطابق مستقل نظام کی تبدیلی کی بات ہے،ماضی میں کیا ہوتا رہا عوام کے سامنے آنا چاہئے، یہ سب معاملہ ٹروتھ کمیشن کے ذریعہ سامنے آئیں گے، سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی کچھ باتیں کی ہیں، میں بھی ان معاملات کے کچھ حقائق جانتا ہوں، ہم نے حلف لیا ہوتا ہے اس لئے ہم کچھ باتیں بیان نہیں کرپائیں گی، سب اپنے حلف کے مطابق چلیں گے تب ہی ملک چل سکے گا۔ 

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ میں نے اسحاق ڈار کو ملک سے بھگایا ہے تو میرے خلاف پرچہ درج کیا جائے، اسحاق ڈار ملک سے ایک کانفرنس میں گئے ، وہاں سے عمرہ کرنے گئے جہاں طبیعت خراب ہونے پر انگلینڈ چلے گئے۔

اسحاق ڈار کو واپس نہ آنے کا مشورہ دوں گا کیونکہ یہاں انصاف نہیں ہے، ہم پر ناانصافی مسلط کی جاتی ہے پھر بھی عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں۔

منتخب وزیراعظم کو اعلیٰ ترین عدلیہ نے خود ٹرائل کورٹ بن کر ایک ویزے پر نکال دیا، ہمارا نظام انصاف دیکھیں جج ارشد ملک کو بلیک میل ہوکر فیصلہ دینے پر نکال دیا گیا مگر فیصلہ برقرارہے، کیا جیو ٹی وی کے مالک میر شکیل الرحمن کے ساتھ انصاف ہوا ہے؟ 

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کو چیئرمین نیب چننے پر قوم سے معافی مانگ چکے ہیں، چیئرمین نیب جو فیصلے کررہے ہیں قانون جاننے والا کوئی شخص قانون کی اتنی بڑی خلاف ورزی نہیں کرسکتا۔

میر شکیل الرحمن سے لے کر شہباز شریف تک جتنے کیس بنے ان کی حقیقت سامنے ہے، نیب واضح کرپشن کے الزامات پر حرکت میں نہیں آتا ہے، مریم نواز پارلیمان کا حصہ نہیں ہیں سیاست میں کتنا حصہ لیں وہ ان کا فیصلہ ہوگا، نواز شریف پاکستانی شہری ہیں سیاست میں حصہ لینا ان کا حق ہے۔

محسن داوڑ کے پی ڈی ایم سے اختلافات پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی ایم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا حصہ نہیں ہے، محسن داوڑ ایک شخص کی حیثیت سے پی ڈی ایم اجلاسوں میں آتے رہے ہیں۔

پی ٹی ایم نے محسن داوڑ سے لاتعلقی کا اظہار کردیا ہے وہ پی ٹی ایم کی نمائندگی نہیں کرتے، پی ڈی ایم میں یہ بات ہوئی کہ محسن داوڑ کس حیثیت میں پی ڈی ایم کا حصہ ہیں، پی ٹی ایم اگر پی ڈی ایم کا حصہ بننا چاہتی ہے تو اپنے نمائندے کا فیصلہ کرلے۔ 

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے جماعت اسلامی پی ڈی ایم کا حصہ بنے لیکن ان کی اپنی سیاست ہے، جماعت اسلامی پی ڈی ایم کا حصہ بن جائے تو بہتر ہوگا، یہی فورم ان کے جذبات و خیالات کی نمائندگی کرسکتا ہے۔ 

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملک میں حکمرانی پر اثرانداز ہونیوالے اداروں کو گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ میں حصہ لینا چاہئے، سیاسی جماعتیں، فوج، انٹیلی جنس ادارے، فوج، میڈیا اور نیب ملکی سیاست پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

آئین میں ایسی کوئی شق نہیں کہ گرینڈنیشنل ڈائیلاگ نہیں ہوسکتا، گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کیلئے سب کو اپنی غلطیاں تسلیم کر کے نظام کی تبدیلی کی بات کرنا ہوگی، گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ کیلئے سب سے بڑا فورم سینیٹ کا ہے۔

تازہ ترین