اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وزارت داخلہ کی طرف سے صوبوں کو نجی ملیشیاز کے فوجی طرز کے لباس پہننے پرکارروائی کی ہدایت پر جمعیت علمائے اسلام کے امیراور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ردعمل دیتے ہوئے اسے وزارت داخلہ کی بدنیتی قرار دیا اور کہا ہے کہ ڈنڈے کی رجسٹریشن ہوتی ہے نہ لائسنس۔
جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انصار الاسلام، جے یو آئی کی ایک ذیلی تنظیم ہے جو عموماً انکے جلسوں و جلوسوں میں سکیورٹی کے فرائض انجام دیتی ہے، رضاکار الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ ہیں۔
اس پر کبھی اعتراض نہیں کیا، یہ رضاکار جے یو آئی (ف) کے دستور کا حصہ ہیں، ہم نے 2001 میں لاکھوں افراد کے جلسے کیے، اس وقت کے وزیر داخلہ نے ہمارے رضا کاروں کی منصوبہ بندی کو سراہا، 2017 میں بھی ہم نے جلسے کیے اور انصارالاسلام کے رضاکاروں نے سکیورٹی دی۔
آزادی مارچ میں بھی انہی رضاکاروں نے سکیورٹی دی، ہماری جماعت نے ہمیشہ پرامن رہنے کا ثبوت دیا ہے اور اس کی تازہ مثال آزادی مارچ ہے جس میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا، ڈنڈے کی کوئی رجسٹریشن نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کا کوئی لائسنس ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی وزارت داخلہ نے صوبائی حکومتوں کو سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی تشکیل دی گئی ملیشیازکے افعال کا جائزہ لینے کیلئے ضروری اقدامات کی ہدایت کی تھی۔
سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی جانب سے چیف سیکرٹریز کو مراسلہ ارسال کیا گیا تھاجس میں کہا گیا تھا کہ مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ کچھ سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اپنی ملیشیاز قائم کر رکھی ہیں جو نہ صرف وردی پہنتی ہیں بلکہ مسلح افواج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرح ان میں درجہ بندی بھی ہے۔
یہ ملیشیاز اپنے آپ کو ایک عسکری تنظیم کی طرح سمجھتی ہیں جو آئین کی دفعہ 256 اور نیشنل ایکشن پلان کے نکات (نمبر 3) کی سنگین خلاف ورزی ہے۔