• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نظرثانی کیس، حد میں رہیں، سرینا عیسیٰ کی چیف جسٹس کے متعلق بات پر عدالت برہم

اسلام آباد (این این آئی، جنگ نیوز)سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس عیسیٰ کی اہلیہ کی جانب سے چیف جسٹس کو فریق کہنے پر بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ آپ حد پار کر رہی ہیں، اپنی حد سے باہر نہ جائیں جبکہ سربراہ بینچ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ آپکے نکات رجسٹرڈ کر لیے ، آپ حقائق کو نظر انداز کر رہی ہیں، ہم بینچ کی تشکیل کیخلاف درخواست سن رہے ہیں، بینچ کی تشکیل کا آئینی اختیار چیف جسٹس کے پاس موجود ہے، نظرثانی کیس سننے والے بینچ پر اٹھائے گئے اعتراض پر مشاورت کے بعد فیصلہ دینگے، سرینا عیسیٰ نے کہا کہ میرا مقصد کسی جج کی دل آزاری نہیں تھا، اگر کسی جج کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت چاہتی ہوں۔ سپریم کورٹ میں جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین پر مشتمل 6 رکنی بینچ نے صدارتی ریفرنس کخلاف جسٹس عیسیٰ کی درخواست پر دئیے گئے عدالتی فیصلے کیخلاف جسٹس عیسیٰ، ان کی اہلیہ و دیگر کی نظرثانی درخواستوں پر سماعت کی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سریناعیسیٰ نے 6 رکنی بینچ کے روبرو بینچ کی تشکیل پر دلائل دیتے ہوئےکہا کہ سپریم کورٹ کا رول 26 اےکہتا ہےکہ درخواستیں وہی بینچ سن سکتا ہےجس نے پہلے سماعت کی ہو، سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے 6 رکنی بینچ تشکیل دے کرغلطی کی، 6 رکنی بینچ کیسے7رکنی بینچ کے فیصلے پر نظرثانی درخواست سن سکتا ہے؟ دلائل کے دوران سریناعیسیٰ نے عدالت کے6 رکنی بینچ کےججزکے نام لیکر سب سے الگ الگ سوال کیاکہ کیا 6 رکنی بینچ 7 رکنی بینچ کےفیصلے کی نظرثانی درخواست سن سکتا ہے؟ چیف جسٹس پاکستان بھی اس کیس میں فریق اور ʼرسپانڈنٹ (جوابدہ) ہیں۔ بینچ کے سربراہ جسٹس عمرعطا بندیال نے سرینا عیسیٰ پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہاکہ آپ چیف جسٹس پاکستان پر الزام لگارہی ہیں، آپ حدود پار کر رہی ہیں، اپنی حد سے باہر نہ جائیں، ایساکبھی نہیں ہوا کہ سماعت میں چیف جسٹس پاکستان پر الزام لگایا جائے، آپ ادارے اور اسکے سربراہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے محتاط رہیں،چیف جسٹس بینچ بنا سکتا ہے یہ اس کا آئینی اختیار ہے۔ سرینا عیسیٰ نے عدالت سے معافی مانگتے ہوئےکہاکہ میرا مقصد کسی معزز جج کی دل آزاری نہیں تھا،اگرکسی جج کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت چاہتی ہوں لیکن چیف جسٹس اس مقدمے میں فریق ہیں کیونکہ وہ شوکاز جاری کرنے والی سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن تھے۔ جسٹس قاضی عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک کے دلائل کے بعد جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ معزز جج اس وقت ملزم نہیں، ان پر کوئی الزام نہیں، بینچ کی تشکیل کا معاملہ آئین وقانون کے مطابق طے کرینگے۔ عدالت نے جسٹس فائز عیسیٰ نظر ثانی درخواستوں پر سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین