ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی کورونا وباء میں ایک بار پھر تیزی سے اضافہ ہونے لگا ہے کورونا وائرس کی دوسری لہر نے انتہائی شدت اختیار کرلی ہے خیبرپختونخوا میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ دوسری لہر کی شدت کی وجہ سے اس بار متاثرہ افراد اور مسیحائوں کی شہادتوں کا سلسلہ بھی بڑھتا جارہا ہے تاہم عوام کی طرف سے اسے سنجیدہ نہیں لیا جارہا اورلاپرواہی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
حکومت کی طرف سے مقرر کرد ہ ایس او پیز کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے حکومت کی طرف سے بھی اس مسئلہ کو اس انداز میں سنجیدہ نہیں لیا گیا پشاور سمیت صوبہ بھر میں شہریوں نے ایس او پیز ہوا میں اڑا دئیے۔
بازاروں ٗگاڑیوں ٗدفاتر اور دیگر پبلک مقامات پر ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہےکورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر حکومت نے تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ تو کیا ہے لیکن نجی تعلیمی ادارے اس فیصلہ سے خوش نظر نہیں آ رہے اور چند ایک اداروں نے حکومتی احکامات کے برعکس اب بھی اسکولز و کالجز کھول رکھے ہیںضلعی انتظامیہ کی طر ف سے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائیاں جاری ہیں تاہم کارروائیوں کے بعد صورتحال جوں کی توں رہتی ہے۔
کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود عوام اپنا طرز عمل بدلنے پر تیا ر نہیں بازاروں میں تل دھرنے کی جگہ نہیں نہ سماجی فاصلہ ہے نہ کوئی ماسک پہن رہا ہے جس کی وجہ سے کورونا وباء ایک بار پھر تیزی سے پھیل رہی ہے عوام کی طرف سے کسی قسم کا احتیاط نہیں کیا جارہا ہے پشاور میں عوام کورونا وباء کے حوالے سے ایس او پیز کی دھجیاں اڑا رہے ہیں وائرس کے پھیلاؤ میں واضح اضافہ ہوا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔اکثر ممالک میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے کیونکہ ان کے ہاں کورونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے۔
لیکن افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان میں عوامی اجتماعات کا سلسلہ دھڑ لے سےجاری ہے حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے دھڑا دھڑ جلسوں اور تقریبات کاسلسلہ جاری ہے گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے عوامی اجتماعات پر پابندی کے فیصلہ کے باوجود سرکاری سطح پر بھی تقریبات کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اجتماعات ٗمظاہروں ٗ جلوسوں اور تقریبات کا بھی سلسلہ جاری ہے اس صورتحال میں حکومت کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کو بھی اس وباء کو کنٹرول کرنے اور انسانی زندگیوں کو محفوظ بنانے کیلئے ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر حالات مزید گھمبیر شکل اختیار کرسکتے ہیں۔
کورونا کی پہلی لہر کےموقع پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے گئے تھے لیکن اس بار اپوزیشن کی طرف سے جلسوں کا سلسلہ جاری ہے حکومت کی طرف سے اپنی مقرر کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد نظر نہیں آرہا ہے حکومتی وزراء کی طرف سے تقریبات کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ پی ڈی ایم کی طرف سے جلسوں کے ساتھ ساتھ صوبے بھر میں مہنگائی بے روزگاری اور حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور کی خیبرٹیچنگ ہسپتال میں انتظامیہ کی نااہلی سے اکسیجن ختم ہونے کی وجہ سے کورونا کے کئی مریض جاں بحق ہوگئے دوسری جانب وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے اور ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کا حکم دیا ہے جس پر وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے واقعہ کی انکوائری کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ جلد عوام کے سامنے لائی جائے گی۔
واقعہ پر عوام میں سخت غم وغصہ پایا جارہا ہے عوام کی طرف سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وزیر صحت اور دیگر ذمہ داروں کو فوری طورپر مستعفی ہوجانا چاہیے دوسری طرف عوام کی طرف سے بھی کورونا جیسے مہلک وائرس سے بچائو کیلئے احتیاطی تدابیر تو دور کی بات اسے مذاق بنایاجارہا ہےصوبائی دارلحکومت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے فیس ماسک کے استعمال سمیت ایس او پیز ، احتیاطی تدابیر اپنانے کے سلسلے میں شہریوں کی اکثریت تاحال غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ا ختیار کئے ہو ئے ہے این سی او سی کے ہدایات کے باوجود ماسک پہننے کی پابندی نہیں کی جا رہی تجارتی مراکز میں خریداری کا سلسلہ بغیر حفاظتی تدابیر کے جاری ہے جبکہ سماجی فاصلے کا خیال بھی نہیں رکھا جا رہا ہے ہر روز بڑھتے ہو ئے کورونا کیسز کے باوجود روابط و تقریبات بھی جاری ہیں جس کے باعث مہلک وباءکے پھیلاو کا اندیشہ بڑھتا جارہا ہے۔
ہوٹلوں میں بھی شہریوں کا رش دکھائی دے رہا ہے پبلک ٹرانسپورٹ ٗبی آرٹی بسوں اور پبلک مقامات پر ایس او پیز کی ھجیاں اڑائی جارہی ہیں صوبہ بھر میں غمی و شادی تقریبات کا سلسلہ بھی جاری ہے ہوٹلز ٗریسٹورینٹس ٗشادی ہالز ٗسیاحتی مقامات ٗتفریحی پارکس ٗشاپنگ مالز اور اکثر سرکاری دفاتر میں ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے حکومتی حلقوں ٗاپوزیشن اور عوام کو کورونا وائرس سے بچائو کے حوالے سے ایس او پیز پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرنا چاہیے جس سے نہ صرف وہ اپنی بلکہ اپنے پیاروں اور ارد گرد لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔
اس حوالے سے عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے دوسری طرف کوروناسے بچائو اور متاثرہ افراد کے علاج کیلئے اقدامات کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے تاہم ا سکے ساتھ ساتھ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک بار پھر عوام میں سخت خوف وہراس پھیلا ہوا ہے اور کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے غیر ضروری طورپر گھروں سے نکلنا اور میل جول ختم نہ کرنے کی صورت میں کورونا وائرس کے نتائج خطرنا ک ہوسکتے ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت کی طر ف سے کورونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ ہائوس میں پہلے کی طرح پھر خصوصی کنٹرول روم ٗقائم کرنا چاہیے اور وزیر اعلیٰ محمود خان کو خود اسکی نگرنی کرنی چاہیے صوبے میں کورونا کی دوسری لہر کے حوالے سے وزیر اعلی نے کہا ہےکہ کورونا صورتحال کی ہمہ وقت مانیٹرنگ کی جارہی اور کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔