• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کے اخراج کی درخواست، قانون کے مطابق غور ہوگا،برطانیہ

لندن(مرتضیٰ علی شاہ) برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے وزیر اعظم عمران خان ،مشیر احتساب شہزاد اکبر کو لکھاہے کہ برطانوی حکومت لندن میں موجود نواز شریف کوپاکستان واپس بھیجنے کی درخواست پر بین الاقوامی قوانین کے مطابق غور کرے گی۔

ایک باوثوق ذریعے کے مطابق وزیر داخلہ پریٹی پٹیل نے اس بات کی تصدیق کی کہ اگر پاکستان کی جانب سے نواز شریف کو پاکستان واپس بھیجنے کی باقاعدہ درخواست موصول ہوئی تو برطانوی حکومت اس پر برطانوی قانون کے مطابق پوری توجہ دے گی۔

اس کےساتھ ہی وزیر داخلہ نےاس بات پر بھی زور دیا ہے کہ برطانوی حکومت بین الاقوامی قانون کی پابند ہے اورمسلمہ قانونی اصولوں کے منافی کچھ نہیں کرسکتی۔

ذریعے نے بتایا ہے کہ پاکستان نے برطانوی ہائی کمشنر کے توسط سے بھیجے گئے ایک خط میں نواز شریف کو پاکستان واپس بھیجنے کی درخواست کی ،لیکن وزیرداخلہ کی جانب سے پاکستان کو بھیجے گئے خط سے ظاہرہوتاہے کہ برطانیہ نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے پر غور نہیں کرے گا۔

منگل کو ایک باوثوق ذریعے نے بتایا کہ برطانوی وزیر داخلہ نے شہزاد اکبر کی جانب سے اکتوبر میں بھیجے گئے خط کے جواب میں جس میں برطانوی وزیر داخلہ سے کہاگیاتھا کہ وہ نواز شریف کو پاکستان واپس بھیجنے کی پابند ہیں ،یہ صورت حال اس نمائندے کی جانب سے رواں سال 6نومبر کو دی نیوز کو دی گئی ْ

ایک خصوصی رپورٹ میں کئے گئے اس انکشاف کے بعد پیداہوئ ہے جس میں بتایاگیاتھا کہ لندن سے ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے اسلام آباد بھیجے گئے کم وبیش 3 درجن غیر قانونی امیگرنٹس کو پاکستان کی جانب سے قبول کرنے سے انکار کے بعد پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں تلخی پیداہوگئی ہے ،کیونکہ شہزاد اکبر اس طرح نواز شریف کے مستقل لندن میں قیام پر اپنی ناراضگی کااظہار کرنا چاہتے تھے۔

ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی ہے کہ برطانوی وزیر داخلہ کا خط موصول ہوچکا ہے ،انھوں نے کہا کہ برطانوی وزیر داخلہ حکومت پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ اگر حکومت پاکستان کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تو اس پر بھرپور توجہ دی جائے گی،ذریعے کاکہناہے کہ اب پاکستان یہ فیصلہ کرے گا کہ نواز شریف کو واپس لانے کابہترین طریقہ کیاہوسکتا ہے۔

برطانوی دفتر خارجہ کے ذریعہ کاکہناہے کہ عام طورپر ملک بدری کی درخواست کی سرکاری طورپر تصدیق اس وقت کی جاتی ہے جب متعلقہ فرد کوگرفتار کرکے حراست میں رکھاجاتاہے ،جیو نیوز پر حامد میر سے بات کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہاتھا کہ پاکستان نے برطانیہ سے 1974 کے برطانیہ کے امیگریشن کے قانون کے تحت ملک بدری کی درخواست کی ہے جس کے تحت جس فرد کو 4 سال سے زیادہ قید کی سزا سنائی گئی ہو اسے اس کے ملک کے حوالے کردیاجاتاہے۔

اس نامہ نگار نے 2 ماہ قبل ہی یہ خبر دی تھی کہ شہزاد اکبر کی جانب سے برطانوی پرواز کوپاکستان میں اترنے کی اجازت نہ دئے جانے کے سبب دونوں ملکوں کے تعلقات میں تلخی پیداہوگئی ہے ،20اکتوبر کو اس پرواز کو اترنے کی اجازت نہ ملنے پر غیر قانونی امیگرنٹس کو واپس حراستی مراکز میں بھیج دیاگیاتھا اور اس برطانوی حکومت کو 300,000 پونڈ کانقصان برداشت کرنا پڑاتھا۔

تازہ ترین