مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران لاہور کی احتساب عدالت نے پراسیکیوشن کا اعتراض مسترد کر دیا۔
احتساب عدالت لاہور کے ایڈمن جج جواد الحسن نے ریفرنس کی سماعت کی، دورانِ سماعت شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
عدالت نے پنجاب اسمبلی سے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی تنخواہوں کا ریکارڈ طلب کیا تھا جبکہ نیب کے گواہ پر وکلاء کو جرح مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیب کے گواہ پر وکلاء نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے 1988ء سے 1990ء تک پنجاب اسمبلی سے تنخواہ اور مراعات نہیں لیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے گواہ سے غیر متعلقہ سوالات کرنے پر اعتراض کیا تاہم عدالت نے پراسیکیوشن کا اعتراض مسترد کردیا اور کہا کہ وکیل کا حق ہے کہ وہ جرح کے دوران سوالات کر سکتا ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس کیس کی سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران سمیت 6 ملزمان اشتہاری قرار دیئے جا چکے ہیں۔