لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کی مہم کی تفتیش مکمل کیے جانے کے بعد ان کی وکیل نے شواہد سوشل میڈیا پر شیئر کردیئے۔
عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔
ایف آئی اے کی جانب سے تفتیش مکمل کرکے عدالت میں رپورٹ جمع کروائے جانے کے بعد علی ظفر کی وکیل بیریسٹر امبرین قریشی نے گلوکار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست اور ایف آئی اے میں جمع کرائے گئے شواہد کو سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا۔
امبرین قریشی نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے 2 سال میں تفتیش مکمل کی اور ساتھ ہی انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے میں جمع کرائے گئے شواہد کی سافٹ کاپی بھی شیئر کی۔
امبرین قریشی نے اپنی ٹوئٹ میں یہ اعتراف بھی کیا کہ جنسی ہراسانی کے واقعات کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے تاہم انہوں نے علی ظفر کے خلاف منظم جھوٹی مہم کے شواہد پیش کرکے ثابت کیا کہ ان کے موکل کو بدنام کیا گیا۔
درخواست میں ایف آئی اے کو بتایا گیا کہ علی ظفر پر میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے جانے کے چند منٹ بعد ہی ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع ہوگئی، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کی پہلے سے ہی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے شواہد میں میشا شفیع اور علی ظفر کی ایک ساتھ کھنچوائی گئی تصاویر کو بھی پیش کیا گیا، جو میشا شفیع کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی تھیں اور ان میں علی ظفر کی تعریف بھی کی گئی تھی مگر بعد ازاں الزامات لگانے کے بعد انہیں ڈیلیٹ کردیا گیا۔