• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیل میں قیدیوں کو دیے سالن سے خون کی بو آتی تھی، سکھر جیل کا جعلی قیدی


 سکھر جیل میں جعلی قیدی بن کر تین سال گزارنے والے عبداللّٰہ شر  کا کہنا  ہے کہ جیل میں قیدیوں کو ایسا کھانا دیا جاتا ہے جو کتے بھی نہ کھائیں ، سالن میں سے خون کی بوآتی تھی، گھی بھی نہیں ڈالا جاتا۔

سندھ ہائیکورٹ میں اصل قیدی کی جگہ شہری کو جیل میں قید رکھنے اور معاوضہ دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالت کی جانب سے جعلی قیدی سے متعلق کیس نمٹا دیا گیا۔

عدالت میں عبداللّٰہ شر اصل ملزم محراب شر بن کر خود وکیل کے ساتھ اے ٹی سی میں پیش ہوا۔

جعلی قیدی عبداللّٰہ شر نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا ہے کہ میں ان پڑھ آدمی ہوں مجھے پتہ ہی نہیں تھا کہ کیا ہوگا، مجھے سارے چکروں کا کچھ پتہ نہیں، مجھے ساتھ لے جایا گیا اور کارڈ ہاتھ میں تھما دیا گیا۔

عبداللّٰہ شر کا کہنا ہے کہ اگر کوئی جیل بھیجنا چاہتا ہے تو مجھے بھیج دے، میرے جیسے لوگوں کی زندگی جیل کے اندر یا باہر ایک جیسی ہوتی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کے دوران عبداللّٰہ شر نے مزید کہا کہ میرے لیے کہتے ہیں کہ میں نے شادی کی لالچ میں سب کچھ کیا ہے، جیل جانے سے پہلے میری بیوی تھی، ہمارا گھر تھا، جیل سے واپسی پر گھر بھی نہیں رہا اور بیوی بھی لاپتہ ہے۔

عبداللّٰہ شر کا کہنا ہے کہ میں ایک جانور کی طرح زندگی گزار رہا ہوں، پولیس اب محراب شر کو کیوں نہیں پکڑ رہی، مجھے پولیس والے سکھر سے لے کر رآئے ہیں، 3 سال تک ہر عدالت میں چیختا رہا۔

عبداللّٰہ شر نے کہا ہے کہ میری بات پرعدالتوں نے انکوائری اس وقت کیوں نہیں کروائی،میں پہلے شادی شدہ تھا اور اس کا ثبوت بھی ہے، سکھر جیل میں جعلی قیدی قائم شر17 برس سے ہے اس کی کوئی انکوائری نہیں کروا رہا ہے۔

دوسری جانب دوران سماعت عدالت کی جانب سے ریمارکس دیتے ہوئے کہا گیا کہ جعل سازی کرنے والا کسی معاوضے کا حقدار نہیں ہوسکتا، جعلسازی کرنے پرعبداللّٰہ شرکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکتی ہے۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے عدالت میں مؤقف اختیار کہا گیا کہ عبداللّٰہ شر کو گرفتار نہیں کیا، عبداللّٰہ شرمحراب کے نام سے شناختی کارڈ بنوانے نادرا کے آفس خود گیا تھا، تحقیقات کے بعد مبینہ طور پر ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت میں مزید کہا کہ چئیرمین نادرا نے بھی جعلی شناختی کارڈ بنانے پر افسر کے خلاف کارروائی کی، جیل جانے کے بعد عبداللّٰہ نے کہا وہ محراب شر نہیں ہے۔

دوران سماعت عدالت میں ملزم کی عدالتوں میں پیشی سے متعلق ٹرائل کورٹس کا ریکارڈ بھی پیش کیا گیا۔

واضح رہے کہ عبداللّٰہ نامی شخص کو جعلی دستاویزات بنا کر تین سال تک جیل میں قید رکھا گیا۔

پولیس رپورٹ کے مطابق گھوٹکی پولیس نے عبداللّٰہ نامی شہری کو محراب شرکے نام سےتین سال جیل میں رکھا، اصل ملزم محراب شر کئی مقدمات میں مفرور تھا۔

تازہ ترین