• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی جارحیت میں اضافہ، کنٹرول لائن پر اقوام متحدہ کے مبصرین کی گاڑی نشانہ، پاکستان کیخلاف سرجیکل اسٹرائیک کی تیاری بھی مکمل، شاہ محمود

بھارتی جارحیت میں اضافہ، کنٹرول لائن پر اقوام متحدہ کے مبصرین کی گاڑی نشانہ


اسلام آباد، راولپنڈی(خبرایجنسیاں، جنگ نیوز)بھارتی جارحیت میں اضافہ،کنٹرول لائن پر اقوام متحدہ کے مبصرین کی گاڑی نشانہ،بھارتی فوج نے اقوام متحدہ کی گاڑی کو چڑی کوٹ کے پولس سیکٹر پرنشانہ بنایا،مبصرین نے پاک فوج کی چیک پوسٹ میں پناہ لے کر جان بچائی، مہمانوںکو بحفاظت راولاکوٹ منتقل کر دیا گیا۔

وزیر خارجہ کاکہناہےکہ بھارت نے پاکستان کیخلاف سرجیکل اسٹرائیک کی تیاری بھی مکمل کرلی ہے، مشیر قومی سلامتی کاکہناہےکہ مودی اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کیلئےخطرناک کھیل میں مصروف، پاکستان پر حملے کی معلومات قابل اعتماد، دنیا خطے میں امن کو بچائے۔

دوسری جانب دفتر خارجہ نےکہاہےکہ بھارتی کارروائیوں سے افغانستان کا امن متاثر ہوگا جبکہ وزیراعظم عمران خان نے طالبان وفد سے ملاقات میں کہاہےکہ افغان امن مذاکرات میں منفی قوتوں سےچوکس رہنے کی ضرورت ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے چیری کوٹ سیکٹر میں اقوام متحدہ کی گاڑی کو اپنی بلا اشتعال فائرنگ کا نشانہ بنایا،اقوام متحدہ کی گاڑی میں دو ملٹری آبزرورز موجود تھے، جو سیز فائر کی خلاف ورزی کے شکار افراد سے ملاقات کرنے پولاس گاؤں کی جانب جا رہے تھے۔

یہ بات نوٹس میں رہے کہ اقوام متحدہ کی گاڑیاں دور سے ہی پہچانی جاتی ہیں، انڈین فوج کی گولیاں گاڑی کو لگیں تاہم خوش قسمتی سے اس میں موجود یو این مبصرین محفوظ رہے۔ پاک فوج کی جانب سے مہمانوں کو فوری طور پر موقع سے بحفاظت نکالتے ہوئے راولا کوٹ پہنچایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی ٹویٹ میں اس اشتعال انگیز واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی فوج کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر اور اصولوں کی کھلی خلاف وزری ہے، بھارتی فوج نے اب اقوام متحدہ کے امن مشنز کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ،انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کنٹرول لائن پر آبادی کو بھی نشانہ بناتی رہتی ہے، بھارتی اقدام اس کی مکروہ سوچ کو بے نقاب کرتا ہے، بین الاقوامی قوانین کے خلاف بھارتی اقدام غیر قانونی ہے۔ 

ادھروزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارت کے مذموم عزائم سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کی تیاری کر رہا ہے۔

ابوظہبی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کی سازشوں سے پوری طرح آگاہ ہے، ہم پرامن ملک ہیںتاہم ازلی دشمن بھارت نے کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیا جائے گا، بھارت اندرونی حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے خطرناک کھیل کھیلنا چاہتا ہے۔ 

پاکستان میں دہشتگردی کو ہوا دینے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔وزیر خارجہ نے اپنی پریس کانفرنس کے دورا ن مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال اور بھارت میں اقلیتوں سے امتیازی سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کی۔

دوسری جانب مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کی بھارتی سازش کی قابل اعتماد معلومات موجود ہیں،معید یوسف کا کہنا تھا کہ بھارت اپنے کرتوت بے نقاب ہونے پر پریشان ہے، اس لئے اس کی مایوسی مضحکہ خیز سطح پر پہنچ چکی ہے، ہم نے دنیا کو آگاہ کر دیا ہے کہ پاکستان بھارت کے عزائم کو جانتا ہے۔

مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ کچھ ممالک اس سے پہلے سے آگاہ تھے،دنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ امن ایک اجتماعی ذمہ داری ہے،دنیا کو چاہیے کہ وہ بھارت کو خطے کو غیر مستحکم کرنے سے روکے، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان پرامن ملک ہے تاہم پاکستان کو اشتعال دلایا گیا تو مسلح افواج جارحیت کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہیں۔

دریں اثنا ایک پریس کانفرنس میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت، پاکستان کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کی تیاری کررہا ہے اور فوجی مہم جوئی کے لیے بیرونی طاقتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے، پاکستان کے پاس بھارتی منصوبے کی قابل اعتماد معلومات موجود ہیں تاہم پاکستان کی مسلح افواج کسی بھی بھارتی مہم جوئی کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ 

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا، بھارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد اور 2003 کے جنگ بندی انتظام کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے اقوام متحدہ فوجی مبصر مشن کو ایل او سی پر کام کرنے کی اجازت دے۔

ترجمان دفتر خارجہ کاکہناتھاکہ بھارتی کارروائیوں سے افغانستان کاامن متاثر ہوگا۔مزید برآں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں، افغان مسئلہ کا حل افغانوں پر مشتمل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے، افغان امن عمل کو ناکام بنانے والوں سے ہمیں ہوشیار رہنا ہو گا، تمام افغان فریقین جنگ بندی کریں۔

جمعہ کو وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق طالبان پولیٹکل کمیشن کے وفد نے ملاعبدالغنی برادر کی سربراہی میں وزیراعظم سے ملاقات کی،ملاقات کے دوران افغان امن عمل میں پیشرفت اور اسے آگے بڑھانے کے حوالہ سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کے تنازع کے فوجی حل نہ ہونے کے حوالہ سے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بین الافغان بات چیت افغانستان کی قیادت کو افغانستان کے اپنے امن عمل کے ذریعے پرامن اور پائیدار حل کیلئے تاریخی موقع فراہم کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے توقع ظاہر کی کہ افغانستان کی جماعتیں بین الافغان بات چیت کے حالیہ مثبت عمل کو جاری رکھیں گی۔ 

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے جامع سیاسی اور وسیع البنیاد حل کیلئے مسلسل تعاون جاری ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں ایسے لوگوں سے ہوشیار رہنا ہو گا جو امن عمل کو متاثر اور ڈی ریل کرنے کیلئے تسلسل کے ساتھ کوششیں کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے افغانستان میں تشدد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین کو سیز فائر کیلئے تشدد میں کمی لانا ہو گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام معاشی ترقی، علاقائی سالمیت اور رابطوں کیلئے اہم ثابت ہو گا جو کہ نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطہ کیلئے فائدہ مند ہو گا۔

طالبان پولیٹکل کمیشن کے وفد کا پاکستان کا دورہ افغان امن عمل کے ذریعے پرامن، مستحکم، متحد، آزاد، خود مختار اور خوشحال افغانستان کے حصول میں سہولت کاری کیلئے پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کا حصہ ہے۔

تازہ ترین