• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز، آج سے سخت پابندیاں نافذ

لندن/ لوٹن(شہزاد علی) برطانیہ بھر میںلاکھوں افرادکورونا سے متاثر ہوئے ہیں ،بڑھتے ہوئے کیسزکی وجہ سے آج ہفتہ سےعوام کو سخت پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے آج ہفتہ سے انگلینڈ میں تقریباً 38 ملین افراد سخت ترین اقدامات یعنی درجہ تین میں داخل ہوں گے۔ شمالی آئرلینڈ 26 دسمبر سے چھ ہفتوں کے لاک ڈاؤن کا آغاز کرے گا جس کے نتیجے میں غیر ضروری دکانوں کو بند کرنا پڑے گا۔ ویلز پہلے ہی 28 دسمبر سے لاک ڈاؤن کا اعلان کرچکا ہے جس کا ہر تین ہفتے بعد جائزہ لیا جائے گا ۔سکاٹ لینڈ میں حکومتی وزیرنک گب نے متنبہ کیا ہے کہ تہوار کے دور کے بعدممکنہ لاک ڈائون سمیت سخت پابندیاںعائد کئے جانے کا امکان ہے ۔ جب ان سے انگلینڈ میں قومی لاک ڈاؤن کے امکان کے بارے میں پوچھا گیا تو حکومتی وزیر نک گب نے کہا کہ ٹیر نظام "بہت موثر" تھا لیکن کسی بھی چیز سے انکار نہیں کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز سے بیڈفورشائر ، بکنگھم شائر ، برک شائر اور ہرٹفورڈ شائر سرے ، ایسٹ سسیکس ، کیمبرج شائر اور ہیمپشائر کے کچھ حصوں کے ساتھ ایک درجے کی منزل طے کریں گے۔ لوٹن جو بیڈفورڈشائر میں ہے یہاں آج سے لوگ درجہ تھری میں داخل ہو نگے۔ _ لندن اور ہارٹ فورڈ شائر اور ایسیکس کے کچھ حصوں کو پہلے ہی ہفتے کے اوائل میں پابندیوں کی اعلیٰ سطح کے تحت رکھا گیا تھا۔ برسٹل اور نارتھ سمرسیٹ تین درجے سے ٹیر ٹو میں منتقل ہوں گے اور ہیورفورڈ شائر ٹیر ٹو سے ٹیر ٹو میں منتقل ہوں گے۔ زیادہ تر مڈلینڈز ، شمال مغرب اور شمال مشرقی انگلینڈ ، جو پہلے سے ہی درجہ تین میں ہیں ، وہاں پر پہلے کی سخت پابندیوں کو برقرار رکھا جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ آج ہفتہ سے انگلینڈ کی دو تہائی آبادی تیسرے درجے کی کیٹیگری میں داخل ہو گی۔ بی بی سی کے مطابق برطانیہ کی چاروں علاقائی حکومتوں کی جانب سے مسیحی تہوارکے دوران پابندیوں میں نرمی اور پانچ دن مزید اختلاط کی اجازت دینے کے فیصلے سے تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ اس اقدام سے کیسزکی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہوگا۔ طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پہلے ہی قومی محکمہ صحت پر خاصا دباؤ ہے۔ رائل کالج آف نرسنگ کے چیف ایگزیکٹو ڈیم ڈونا کنایر نے کہا ہے کہ پابندیوںمیں نرمی کے باعث مزیدکیسز این ایچ ایس اور نگہداشت خدمات پر زیادہ دباؤ اور زیادہ اموات کا باعث بنیںگے۔ لنڈنڈری میں ایک مشاورتی تنفس معالج ڈاکٹر مارٹن کیلی نے بتایا کہ کووڈ کے مریضوں کے ہسپتال میں داخل ہونے کے گزشتہ دو ہفتوں میں قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام میں بتایا کہ کرسمس پرکورونا کیسز میں نمایاں اضافے کو دیکھ رہے ہیں جو سروسز کو پہلے ہی ایک خاص دباؤ میں ڈال رہی ہے۔ ساؤتھ ویلز میں ہیلتھ بورڈ کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر نک لیونس نے کہا کہ انہوں نے اپنے خطے میں ایسی ہی ایک صورت حال کا ادراک کر لیا جس کی وجہ سے غیر ہنگامی طریقہ کار کو منسوخ کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے بی بی سی ٹوڈے پروگرام کو بتایا کہ انتہائی نگہداشت یونٹ بنیادی طور پر کووڈ مریضوں سے بھرا ہوا تھا جبکہ فیلڈ ہسپتال اس کی کل صلاحیت کے نصف حصے پر تھا۔ سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یارکشائر اور ہمبر کے علاوہ گزشتہ ہفتے انگلینڈ کے ہر خطے میں انفیکشن کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

تازہ ترین