• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آسٹیوپوروسس جسے ہڈیوں کا بُھربُھرا پن بھی کہاجاتا ہے،ایک ایسا عارضہ ہے، جس میں کیلشیم کی کمی کے نتیجے میں ہڈیوں میں چھید یا سوراخ ہوجاتے ہیں اور ہڈیاں کم زور اور خستہ ہو کر معمولی سی چوٹ لگنے سے بھی ٹوٹنے لگتی ہیں۔ بعض اوقات تو ہلکا سا دبائو پڑنے، مُڑنے، کوئی وزنی چیز اُٹھانے حتیٰ کہ کھانسنے سے بھی فریکچر ہوجاتا ہے۔ اس مرض کی شرح مَردوں کی نسبت خواتیں میں بُلند ہے۔ 

دراصل قدرت نے خواتین کو صحت مند رکھنے کے لیے ماہ واری کا فطری نظام رکھا ہے۔ اگر وقت کے ساتھ یا پھر کسی بھی بیماری کی وجہ سے یہ نظام ختم ہوجائے، تو اُسے طبّی اصطلاح میں سن یاس (مینو پاز) کہا جاتاہے، جس کا اثر ہڈیوں پر بھی پڑتا ہے۔ 

پھر ہمارے یہاں عموماً خواتین کا رہن سہن اس طرح کا ہے کہ یہ مرض اُنہیں جلد اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ جیسے خواتین دھوپ میں کم نکلتی ہیں، اگر نکلیں بھی تو زیادہ تر ان کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ خود کو دھوپ سے محفوظ رکھیں۔ یاد رکھیے، دھوپ، ہڈیوں کے لیے انتہائی مفید ہے کہ اس سے ہڈیوں میں قدرتی طور پر وٹامن ڈی بننے کا عمل انجام پاتا ہے۔

علاوہ ازیں، خواتین متوازن غذا کے استعمال میں ہرگز کوتاہی نہ برتیں۔نیز،خواتین کے علاوہ اس مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات کم زور اورلاغر افراد میں بھی زیادہ پائے جاتے ہیں۔ہمارے یہاں یہ تصوّر عا م ہے کہ آسٹیوپوروسس بڑھاپے کا مرض ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔یہ عارضہ کسی بھی عُمر میں، کسی کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

آسٹیوپوروسس جسم کی تمام ہڈیوں پر اثر انداز ہوتا ہے، لیکن سب سے زیادہ ریڑھ، کولھے اور کلائی کی ہڈی کو متاثر کرتا ہے۔مرض لاحق ہونے کی مختلف وجوہ ہیں، مثلاً جسمانی سرگرمیوں کا فقدان، زیادہ دیر تک بیٹھ کر کمپیوٹر استعمال کرنا، گیمز کھیلنا، ٹی وی دیکھنا اور ورزش نہ کرنا، خواتین میں سن یاس (مینوپاز) کا آغاز، ، زچگی کے بعد مناسب غذا کا استعمال نہ کرنا یا پھر کم وقفے میں زیادہ بچّوں کی پیدایش،ایسٹروجن ہارمون کی کمی، موٹاپا، سبزیوں کاکم استعمال،فاسٹ ،جنک فوڈز، کولڈرنکس، غیر معیاری جوسز، انرجی ڈرنکس کا استعمال، کم زوری، لاغرپن، غذا میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی، تمباکو نوشی اور الکحل کا استعمال وغیرہ۔ علاوہ ازیں، یہ مرض موروثی بھی ہے، جو نسل در نسل منتقل ہوسکتا ہے۔

آسٹیوپوروسس کی عام علامات میں ہر وقت تھکاوٹ کا احساس، بھوک کی کمی، جسم کی ہڈیوں میں دردجسم کی ہڈیوں ، خاص طورپر کمر میں درد، چلنے پھرنے میں دشواری،ہلکی سی چوٹ سے ہڈی کا ٹوٹ جانا اور جسم کے مختلف جوڑوں میں درد وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں ان علامات کو عموماً ’’عُمر کا تقاضا‘‘ کہہ کر نظر انداز کر دیا جاتا اور جب کسی بھی سبب کوئی ہڈی متاثر ہوجائے، تو مرض تشخیص ہوپاتا ہے، لیکن تب تک تاخیر ہوچکی ہوتی ہے۔مرض کی تشخیص کے لیے عموماًبون مِنرل ڈینسٹی ٹیسٹ تجویز کیا جاتا ہے۔اور تشخیص کی صُورت میں ادویہ اور قدرتی غذا کے ذریعے علاج کیا جاتا ہے۔ 

اگر مرض فریکچر ہونے کے بعد تشخیص ہو، تو پھر اسی مناسبت سے طریقۂ علاج تجویز کیا جاتا ہے۔ بہرحال،اس مرض کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں،بلکہ جلد از جلد علاج کروائیں، تاکہ پیچیدگیوں کے امکانات کم سے کم ہوسکیں۔یاد رکھیے،یہ ایک قابلِ علاج مرض ہے، بشرطیکہ طرزِ زندگی میں مناسب تبدیلی کے ساتھ باقاعدہ علاج کروایا جائے۔

آسٹیوپوروسس سے محفوظ رہنے کے لیے سب سے آسان اور سہل طریقہ غذا میں کیلشیم کا استعمال ہے، جو دودھ کے ذریعے باآسانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔علاوہ ازیں، چوں کہ ہروقت ایک جگہ بیٹھے رہنے سےجسمانی سرگرمیاں کم ہوجاتی ہیں،لہٰذاروزانہ ہلکی پھلکی ورزش کی جائے، تمباکو، شراب نوشی اور کافی سے اجتناب برتا جائے۔وٹامن ڈی کے حصول کے لیے کچھ وقت دھوپ میں لازماً بیٹھیں، جس کے لیے صبح 11بجے سے قبل اور سہہ پہر 3بجے کے بعد کا وقت مناسب ہے۔متوازن غذا،ہرے پتّوں والی سبزیوں اورمچھلیکا استعمال کریں۔نیز،وزن بھی بڑھنے نہ دیں۔ یاد رکھیے، اگر ابتدا ہی سے ہڈیوں کا خیال رکھا جائے گا، تو مستقبل میں آسٹیوپوروسس لاحق ہونے کے خطرات بھی کم ہوجائیں گے۔

(مضمون نگار، ڈاؤ یونی ورسٹی اور بقائی میڈیکل یونی ورسٹی، کراچی سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر وابستہ رہ چُکے ہیں)

تازہ ترین