اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کا کیس ڈھائی سال سے چل رہا ہے جرم کا پتہ نہیں کیا ہے، لگتا ہے ہمارا کام صرف کیس کا سامنا کرنا ہے ،چینی، گندم اور ایل این جی میں اربوں روپے کھا جائیں، کوئی کیس نہیں بنتا، جو کیس بن رہے ہیںاپوزیشن پر بن رہے ہیں،ایک وزیر کا ایل این جی ٹرمینل ڈیزل پر چلا، اس سے ملک کو نقصان پہنچا،جب ٹرمینل ایل این جی پر چل رہا تھا تو اس کی بچت 16 ارب تھی اورایل این جی پر چلنے والے 4 ٹرمینلز سے 50 ارب کی سالانہ بچت ہو رہی ہے ،آج ملک میں گیس نہیں،مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے،اگر جھوٹ بول کر ملک چلانا ہے تو زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گا،جب تک نیب رہے گا، اس وقت تک ملک نہیں چلے گا،وزیراعظم جو مرضی فیصلے کر لے اس پر عمل نہیں ہو گا،آج نارووال چل رہا ،کل کرتار پور ریفرنس چلے گا، ندیم بابر صاحب جھوٹ بولتے رہیں،میں ان کا مشکور ہوں انہوں نے اعتراف کیا ایل این جی ضروری ہے، انہوں اعتراف کیا کہ اس گورنمنٹ میں کوئی معاہدہ نہیں ہوا،قبل ازیں احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان کی عدالت میں زیر سماعت ایل این جی ریفرنس میں گواہ کا بیان قلمبند کر لیا گیا، سماعت کے دوران شاہد خاقان عدالت پیش ہوئے جبکہ مفتاح اسماعیل کے معاون وکیل کی جانب سے آج کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائرکی گئی،گواہ حسن بھٹی نے بیان قلمبند کرانے کے دوران دستاویزات پیش کیں جن کو ریکارڈ کا حصہ بنایاگیا، گواہ کا بیان مکمل ہونے پر عدالت نےآئندہ سماعت پر جرح کیلئے گواہ کو دوبارہ طلب کرتے ہوئے سماعت7جنوری تک کیلئے ملتوی کردی۔