• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کی کابینہ مشرف اور پی پی کا مکسچر، چند لوگ ہی نئے، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال بغیر تیاری حکومت میں نہیں آنا چاہئے، انتقال اقتدار کے نظام پر نظرثانی کرنی چاہئے، کیا وزیراعظم عمران خان کا بیان درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان کی کابینہ پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کی کابینہ کا مکسچر ہے اس میں چند ہی لوگ نئے ہیں۔

ایک دوسرے سوال پر تجزیہ کاروں نے کہا کہ پی ڈی ایم برف کا بلاک ہے سردی ہے اس لئے آہستہ آہستہ پگھل رہا ہے۔

حسن نثار نے کہا کہ میرا پی ٹی آئی حکومت پربنیادی اعتراض یہی تھا کہ یہ ہوم ورک کے بغیر آگئے ہیں، عمران خان آدھا وقت گنوا کر باقی وقت ریپیئر کرنے میں لگانا ہے تو لگے رہیں۔

شہزاد اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 2018ء کے انتخابات سے پہلے بھی یہی کہا تھا کہ اچھا ہوا ہمیں 2013ء میں وفاقی حکومت نہیں ملی کیونکہ اس دوران ہمیں خیبرپختونخوا حکومت میں اچھا تجربہ حاصل ہوگیا ہے اب میں اور میری ٹیم تیار ہے لیکن ڈھائی سال حکومت کرنے کے بعد کہہ رہے ہیں نظام تبدیل ہونا چاہئے۔

 وزیراعظم نے وزراء کو کابینہ سے نکالا نہیں بلکہ دوسری وزارتیں دیتے گئے، ڈھائی سال میں کسی وزیر کا احتساب نہیں ہوا نہ کسی وزیر کو کابینہ سے نکالا گیا۔

 اگر ایک وزیر نااہل ہے تو دوسری وزارت کیسے سنبھال سکتا ہے،عمران خان کی کابینہ پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کی کابینہ کا مکسچر ہے اس میں چند ہی لوگ نئے ہیں۔

 عمران خان اگر واقعی سمجھتے ہیں کہ ہوم ورک پورا نہیں تھا تو آج ہی نااہل وزراء کو فارغ کریں، عمران خان نے خود کو مسیحا کے طور پر پیش کیا تھا آج کہتے ہیں ابھی ہم سیکھ رہے ہیں،عثمان بزدار کہتے ہیں میری بھی ٹریننگ ہورہی ہے۔

 یہ ملک ٹریننگ گراؤنڈ نہیں ہے بائیس کروڑ عوام کو زیرتربیت افراد کے ہاتھوں میں نہیں دیا جاسکتا۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ میڈیا عمران خان کو کہتا تھا کہ آپ کی تیاری مکمل نہیں اور میرٹ پر لوگوں کا چناؤ نہیں کیا گیا تو وہ میڈیا کو جھوٹا کہتے تھے۔

یہ جوبائیڈن کی بات کرتے ہیں اس نے کئی دہائیاں دھکے کھائے یہاں ان کے پاس حکومتی تجربہ نہیں ہے، پارلیمنٹ میں یہ کبھی نہیں آتے، اگر ڈھائی سال بعد بھی عمران خان کہتے ہیں ہم کیا کریں تو استعفیٰ دیں اور گھر جائیں۔

پروفیسر رسول بخش رئیس کا کہنا تھا کہ عمران خان نے لوگوں کی توقعات بہت بڑھادی تھیں مگر ان میں اتنی استعداد نہیں تھی، عمران خان کہتے ہیں بائیس سال جدوجہد کی لیکن ان کی تیاری نہیں تھی، عمران خان چونکہ توقعات پر پورے نہیں اترسکے اس لئے لوگوں میں مایوسی نظر آرہی ہے۔

منیب فاروق نے کہا کہ پی ٹی آئی خود کو نیک ، پارسا، دیانتدار اور دانشور سمجھنے کے سنڈروم میں مبتلا ہے، جب کسی کا یہ رویہ ہوگا تو غلطیاں بھی ہوں گی اور بلنڈرز بھی کرے گا، ایسی جماعت جس کیلئے اقتدار اسٹیچ اپ ہو یعنی چیزیں جوڑی جائیں تو نتیجہ یہی ہوتا ہے۔

دوسرے سوال نواز شریف کے بیانیے کی حمایت، مولانا کی جماعت میں شکست و ریخت سے پی ڈی ایم اتحاد پر کتنا برا اثر پڑے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن جو حرکتیں اور زبان درازیاں کررہے تھے اس کے بعد ان کے ساتھ یہی ہونا تھا جو ہورہا ہے، فضل الرحمٰن ملک میں جمہوریت ڈھونڈ رہے ہیں ان کی اپنی پارٹی میں جمہوریت نہیں ہے۔

تازہ ترین