کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی پر قوتوں کا دبائو ہے،ہر رکن پارلیمنٹ استعفیٰ میرے پاس جمع کراچکا،ان کیخلاف جعلی کیسز بنائے جارہے ہیں، نیب کو استعمال کیا جارہا ہے،ان قوتوں سے کہتا ہوں میرے لوگوں سے یہ سلوک بند کرو، مجھے مجبور نہ کریں کہ سب کو ایک ایک کرکے بے نقاب کروں، عمران خان کہتے ہیں میری تیاری نہیں تھی یہ 22سال کیا کرتے رہے، انکے پاس مسائل کا حل نہیں تو استعفیٰ دیں گھر جائیں، ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ وفاق میں ایک ایسی حکومت مسلط کی گئی ہے جو نہ صرف ناجائز بلکہ نالائق اور نااہل بھی ہے، عمران خان کی نالائقی کا بوجھ پاکستان کے عوام اٹھا رہے ہیں،تین سال ہونے کو ہیں اور سنا ہے کہ وزیر اعظم صاحب اب بھی ٹریننگ پر ہیں، آج جب پاکستان کے غریب عوام تاریخی غربت، تاریخی بیروزگاری اور تاریخی مہنگائی کا سامنا کررہے ہیں تو وزیراعظم کا جواب ہے کہ میں کیا کروں، معاشی اعشاریے اچھے ہیں لیکن لوگ خود کشی کر رہے ہیں، سندھ اور صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا، این ایف سی ایوارڈ کا پیسہ سالہا سال نہیں دیا جاتا،عمران خان کی حکومت نے صوبوں کو لاوارث چھوڑ دیا ہے، جب صوبوں نے حساب مانگنا شروع کیا تو انکے پاس کچھ نہیں رہیگا، اگر یہی حالات رہے تو پھر عوام پر کوئی قابو نہیں پا سکے گا، حکومت سندھ شہید محترمہ بے نظیر بھٹوکے فلسفے اور نظریئے کو آگے لیکر چل رہی ہے، ملیر ایکسپریس وے کا منصوبہ کراچی کے عوام، مزدوروں، کاروبار اور کاروباری افراد، سفید پوش طبقے کیلئے فائدہ مند ثابت ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعرات کو ملیر ایکسپریس وے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ملیر ندی کے بائیں کنارے تعمیر ہونے والا 39 کلومیٹر پر محیط ملیر ایکسپریس وے 6 لین روڈ ہو گا،ملیر ایکسپریس وے کورنگی روڈ ڈی ایچ اے سے شروع ہوگا اور اس کا اختتام کاٹھور پر ہوگا جبکہ اس پر پیدل چلنے والوں کیلئے نو مقامات ہونگے۔ بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کا منصوبہ کراچی کے عوام، مزدوروں، کاروبار اور کاروباری افراد، سفید پوش طبقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا، اس منصوبے سے کراچی کے عوام کو فائدہ پہنچائیھگے اور کراچی کی کاروباری برادری سے بات کر کے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت سے اعتراضات ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ سندھ سمیت سارے صوبوں کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا۔انہوں نے کہاکہ جو صوبوں کا اپنا پیسہ ہے وہ انہیں نہیں دیا جاتا، اس میں سالہا سال کٹوتی ہوتی ہے جس سے پاکستان کے تمام صوبے متاثر ہوتے ہیں۔