• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اکثر لوگوں کو پانی میں بنی کثیرالمنزلہ عمارتیں، مکانات، پُل، تیل کی تنصیبات وغیرہ دیکھ کر تعجب ہوتا ہے۔ انھیں حیرانی ہوتی ہے کہ آخر کس طرح پانی کے اندر تعمیرات کی جاتی ہوں گی۔ زیر آب تعمیر کے دوران بہت سی مشکلات پیش آتی ہیں، خاص طور پر جہاں پانی کی گہرائی زیادہ ہو۔ درحقیقت یہ ایک پیچیدہ عمل ہے جس کے لیے پہلے پانی کے اندر •تعمیراتی کام کی مجموعی لاگت، منصوبہ کی تکمیل کے وقت اور سامان و آلات کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ 

سب سے پہلے زیر آب ماحول کو خشک اور پانی سے پاک بنانا پڑتا ہے تاکہ تعمیر کیے جانے والے ڈھانچے کے استحکام پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہ ہو۔ ایسی بہت ساری مصنوعات اور تعمیراتی مواد موجود ہیں، جنہیں خاص طور پر پانی کے اندر کام کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ ویسے تو زیر آب تعمیر کے لیے تقریباً ہر اس تکنیک کو اپنایا جاسکتا ہے جو زمین پر استعمال کی جاتی ہے۔ تاہم خشک جگہ کا حصول ممکن بنانے کے لیے دو خصوصی تکنیکس کیسن (Caisson) اور کوفرڈیم (Cofferdam) استعمال کی جاتی ہیں۔

کیسن

کیسن(Caisson)، ہوا بند باکس، گول ستون یا پانی روکنے کا پشتہ ہوتا ہے جسے زیر آب تعمیرات کے لیے بطور بنیاد استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مصنوعی کھوکھلے باکس یا سلنڈر کو مطلوبہ گہرائی تک بڑے سوراخ میں دھنسایا جاتا ہے اور پھر اس میں کنکریٹ بھر دی جاتی ہے تاکہ بنیاد بن سکے۔ کیسن کی بنیادیں ویسے تو ستونوں سے بنائی گئی عام بنیادوں کی طرح ہی ہوتی ہیں مگر ان کو بنانے کے لیے مختلف طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔ جب کمزور مواد (جیسا کہ نباتاتی کوئلہ) کی سطح کی تہوں کے نیچے مناسب قوت برداشت رکھنے والی مٹی مل جاتی ہے تو اس وقت کیسن تکنیک کا استعمال کیا جاتا ہے۔

•کیسن کے کسی حصے کو قوت فراہم کرنے کے لیے اسٹیل کا استعمال بھی کیا جاتا ہے۔ اگر جیو ٹیکنیکل انجینئر مٹی کو عمارت کا بوجھ اٹھانے کے لیے موزوں سمجھے تو پھر زیر آب تہہ میں موجود چٹانوں یا مٹی کی اندرونی گہرائی میںکیسن کو ڈرل کردیا جاتا ہے۔ کیسن کی بنیادیں اپنے نچلے حصے میں عمارت کا بوجھ اٹھاتی ہیں ، جو کہ اکثر بیل (Bell) کی شکل کا ہوتا ہے۔ 

بنیادیں اور نیچے موجود مٹی عمارت کو عمودی طور پر حرکت کرنے سے روکتی ہیں۔ یہ ایک ایسی تکنیک ہے جو پانی کو اندر آنے سے روکتی ہے۔ اس میں اس طرح تعمیر کی جاتی ہے کہ پانی باہر نکل سکے۔ یہ تکنیک زیر آب پل کے ستون اور کنکریٹ ڈیم تعمیر کرنے میں استعمال کی جاتی ہے۔

کوفرڈیم

کو فرڈیم (Cofferdam)ایک طرح سے عارضی ڈھانچہ ہوتا ہے جس کا مقصد تعمیراتی سائٹ سے پانی کو دور رکھنا ہوتا ہے تاکہ خشک جگہ پر تعمیرات کی جاسکے۔ اس تکنیک میں پانی کی سطح سے اونچی دیواریں بنائی جاتی ہیں تاکہ پانی اندر نہ آسکے۔ کوفرڈیم عموماً ایسی جگہ بنائے جاتے ہیں جہاں عمارت کی جگہ بڑی اور زیرآب مٹی معقول گہرائی پر ہو۔ 

کوفرڈیم میں ڈھانچے، مٹی اور پانی کا باہمی تعامل شامل ہے۔ اس پر عائد کردہ بوجھ میں پانی کی ہائیڈروسٹیٹک قوتیں اور کرنٹ اور لہروں کی وجہ سے متحرک قوتیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ 10 میٹر سے کم گہرائی والی تعمیرات میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

اس میں پہلے مٹی یا دیگر نرم مواد کو ہٹانے اور کوفرڈیم والے حصے کی سطح کو ہموار کرنے کے لیے صفائی کی جاتی ہے۔ پھر عارضی مواد کے انبار لگاکر ان پر وقتی طور پر سہارا دینے کے لیے فریم بنادیے جاتے ہیں۔ اس کے بعد اسٹیل شیٹ لگائی جاتی ہے۔ کوفرڈیم تکنیک خراب ماحول میں کھدائی اور ڈھانچے کی تعمیر کی اجازت دیتی ہے۔ 

یہ کام کرنے کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرتی ہے۔ عام طور پر اس کے ڈیزائن کی ذمہ داری ٹھیکیداروں پر ہوتی ہے۔ اسٹیل شیٹس آسانی سے لگائی اور نکالی جاسکتی ہیں۔ کوفرڈیم میں استعمال ہونے والا مواد دیگر تعمیراتی منصوبوں میں دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔

زیرآب کنکریٹ ڈالنا

جب بھی زیرآب کنکریٹ ڈالا جاتا ہے تو اس کے لیے خصوصی احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کنکریٹ کو مربوط اور اس میں اچھی روانی ہونا چاہیے۔ پانی کے اندر استعمال کی جانے والی زیادہ تر تکنیکس پانی کی وجہ سے سیمنٹ کو بہنے سے روکنے کے لیے ڈیزائن کی جاتی ہیں۔ تاہم پانی کے اندر کنکریٹنگ کے عمل کے ابتدائی مراحل میں ان طریقوں سے سیمنٹ کو بہنے سے بچانے کا پورا مقصد حاصل نہیں ہوتا سوائے ان معاملات کے علاوہ کہ جہاں بڑے پیمانے پر کنکریٹنگ کی جاتی ہے۔

جب کنکریٹ تازہ حالت میں ہوتا ہے تو زیر آب اینٹی واش آؤٹ کنکریٹ بہتر کارکردگی پیش کرتا ہے۔ کنکریٹ میں اینٹی واش آؤٹ مرکب شامل کرنے سے اس کے گاڑھے پن میں اضافہ ہوتا ہے اور کنکریٹ کی دھلائی کے عمل کے تحت اس کی الگ ہونے کے خلاف مزاحمت کو بڑھایا جاسکتا ہے۔ تیار کنکریٹ کو مناسب طریقہ (ٹریمی میتھڈ، پمپ میتھڈ، ٹوگل بیگز یا بیگز ورک) استعمال کرکے پانی کی سطح کے نیچے ڈالا جاتا ہے۔ 

اعلیٰ معیار کا کنکریٹ ڈالنے کے لیے ٹریمی میتھڈ کو سب سے بہترین سمجھا جاتا ہے جبکہ باقی تین طریقے زیادہ قابل اعتماد نہیں ہیں۔ ٹریمی طریقہ کار کے تحت کنکریٹ کو پائپ کے ذریعے اندرونی حصے میں ڈالا جاتا ہے، تاکہ آس پاس موجود پانی سے بچا جاسکے۔

تازہ ترین