• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج مینگروو کے تحفظ کا عالمی دن منا یا جارہا ہے

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

آج مینگروو کے تحفظ کا عالمی دن منا یا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد ان قیمتی جنگلات کی اہمیت اور ان کے تحفظ کا شعور اُجاگر کرنا ہے۔

 دنیا ساحلی ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کر رہی ہے، سمندر کے کنارے واقع میگا سٹی کراچی بھی کبھی مینگروز کی مضبوط دفاعی دیوار رکھتا تھا، ایسا لگتا ہے کہ اب شہر کی ماحولیاتی تباہی کی داستان لکھی جا رہی ہے۔

کراچی میں تمر کے جنگلات کی کٹائی اب ایک خطرناک حد کو چھو رہی ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق گزشتہ 12 سال کے دوران کراچی کی ساحلی پٹی سے 200 ہیکٹر تمر کے جنگلات کا صفایا کر دیا گیا تھا، تیمر کے جنگلات ساحلی علاقوں کو قدرتی آفات سے بچانے کے لیے قدرتی دیوار کی حیثیت رکھتے ہیں۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق مینگروو کے جنگلات قدرتی آفات کے دوران شہر کا دفاع کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کراچی کا ماحولیاتی نظام صنعتی، رہائشی اور تفریحی منصوبوں کے نام پر متاثر کر دیا گیا ہے۔

ماہرین کے مطابق کراچی کے برعکس انڈس ڈیلٹا کے علاقے میں مینگرووز کے جنگلات کا رقبہ بڑھا ہے۔

سندھ کے محکمۂ جنگلات  کے مطابق  سندھ حکومت نے 2020ء سے 2024ء کے درمیان سندھ کی ساحلی پٹی کے ساتھ 55 ہزار 555 ہیکٹر رقبے پر تمر لگائے۔

پاکستان کے مینگروو کے جنگلات کا رقبہ 2016ء میں ایک لاکھ 33 ہزار 816 مربع کلومیٹر سے بڑھ کر 2020ء میں ایک لاکھ 57 ہزار 357 مربع کلو میٹر ہوگیا لیکن تمام شجرکاری مہم کے باوجود کراچی میں تمر کے جنگلات کو بڑے خطرات کا سامنا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے تمر کے جنگلات کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید