• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وَبائی امراض کا بہتر مقابلہ کرنے کیلئے ’تصوراتی گھر‘

کووِڈ-19نے رہائشی ڈیزائن، ری موڈلنگ اور ریل اسٹیٹ کی دنیاوں کو اس طرح متاثر کیا ہے کہ اس کے اثرات وَبا کے خاتمے کے بعد طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے۔ گھر کے خریداروں سے لے کر گھر بنانے والوں اور گھریلو ڈیزائن کی صنعت تک، سب اگلی وبائی بیماری کے لئے بہتر طور پر تیار رہنا چاہتے ہیں، چاہے وہ آئندہ ایک سال میں پھیلے یا ایک دہائی میں۔ اس کا ایک بڑا حصہ یہ ہے کہ ہم جہاں رہتے ہیں، ان جگہوں کو اس طرح ڈیزائن کریں کہ وہ فعال ہونے کے ساتھ ساتھ صحت بخش بھی ہوں۔

امریکا میں کورونا وَبا کے ابتدائی دنوں سے ہی ’’سیزنل لیونگ‘‘ کے چیف ایگزیکٹو گیری پیٹیٹ، گھروں کے ایسے ڈیزائن کا سوچتے رہے ہیں جو گھر میں رہنے والے افراد کی صحت کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ وہاں رہنی والی کمیونٹی کی صحت اور بہتری کے لیے موافق ہوں۔

اسی کوشش کے نتیجے میں گیری پیٹیٹ نے دنیا کا پہلا ’’ورچوئل ڈیزائنر شو ہاؤس‘‘ تیار کیا ہے۔ اس 20ہزار مربع فٹ رہائش گاہ کو مکمل طور پر ورچوئل دنیا میں تعمیر کیا گیا ہے۔ اس شو ہاؤس کا ڈیزائن مالیبو، کیلی فورنیا کے ساحل پر 20ایکڑ رقبے پر اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اس کا رُخ بحر الکاہل کی طرف ہے۔ نقشہ (فلور پلان) اس تناظر میں ڈیزائن کیا گیا ہے کہ غیریقینی دنیا میں مستقبل کے وبائی امراض اور لگژری گھروں میں رہنے والے خاندان یا افراد بدلتی ہوئی ترجیحات کے ساتھ کس طرح فعال رہ سکتے ہیں۔

ڈیزائنر شو ہاؤس کے ڈیزائن کی تیاری میں امریکا میں قومی سطح پر جانے مانے 11ڈیزائنرز نے حصہ لیا۔ ان میں کارلا آسٹن ، رابن بیرن، ایرائن بیلیزائر، جین کھو چنگ ، ​​گلوریبل لیبرون، آریانا ایفشر لوواٹو، ریچل موریارٹی، لورا ملر، ویرونیکا سولومن، ایریکا ہولنس ہیڈ اور مشیل جیننگز وِیبی شامل ہیں۔ پیٹیٹ نے بتایا کہ ،’’اس گھر کو نفیس، آرام دہ اور پرسکون ہونا چاہیے تھا، لیکن سب سے زیادہ اہم یہ تھا کہ اسے زندگی گزارنے کے نئے طریقوں کا عکاس بھی ہونا چاہیے، جو فطری دنیا سے فلاح و بہبود اور رابطے کو فروغ دے‘‘۔

اس نے ایک تصور شدہ کنبے کو کچھ ایسی اشیا دیں، جن سے وہ خود اپنے گھر میں لطف اندوز ہوتا ہے؛ صحت بخش کھانے بنانے کے لیے جڑی بوٹیوں کے باغات سے پودوں کے کنزرویٹری تک، موسمی پودے جو گھر کے اندر اور بیرونی رہائش کے درمیان حدود کو مٹا دیتے ہیں، ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ قدرتی روشنی بھی۔

تندرستی قائم رکھنے والا جائے امان کمرہ

جارجیا سے تعلق رکھنے والی ایریکا ہولنس ہیڈ نے مالیبو کانسیپٹ ہاؤس کے لیے ایک Wellness Sanctuaryروم ڈیزائن کیا۔ اس نے اس میں عبادت گاہ اور مراقبہ کے لیے دو علیحدہ علیحدہ جگہیں مقرر کیں۔ اس میں ایک بینچ رکھی، جہاں بیٹھ کر مقدس کتاب کی تلاوت کی جاسکتی ہے۔ اس کمرے میں روحانی محفلوں کے لیے ایک لاؤنج بھی تخلیق کیا گیا ہے۔

یوگا، تائی چی، ایکیوپنکچراور ریفلیکسولاجی (ہاتھ ، پاؤں اور سر کے اضطراری اعصابی نُقاط کی مالش کا ايک طریقہ جو ذہنی تناؤ دور کرنے یا علاج کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے) کے لیے آؤٹ ڈور ٹیرس بھی ڈیزائن میں شامل کیا گیا۔ اسے اس بات سے متاثرہوکر ڈیزائن کیا گیا تھا کہ اُسے کینسر جیسے موذی مرض کا شکار اپنے بیٹے کی دیکھ بھال کے لیے گھر میں کس طرح تبدیلیاں لانی پڑی تھیں۔

باورچی خانہ

کیلیفورنیا میں مقیم آریانا ایفشر لوواٹو نے باورچی خانہ ڈیزائن کیا، جو کسی بھی گھر کے سب سے اہم حصوں میں سے ایک ہوتاہے۔ اس کا تصور ہائیڈروپونک پینل سے لیا گیا تھا، جس میں جڑی بوٹیاں کھانا پکانے کی سطحوں کے قریب اُگائی جاسکتی ہیں۔ وہ پائیدار ، کم دیکھ بھال والے سامان اور فطرت سے متاثرہ مٹیریل کو بھی شامل کرنا چاہتی تھیں، جیسے کہ انجینئرڈ اسٹون کاؤنٹرٹاپس، جن کی تجویز وہ باقاعدگی سے اپنے کلائنٹس کو دیتی ہیں (اور اس کے اپنے گھر میں بھی ہیں)۔ وہ کہتی ہیں، ’’آسانی سے صاف اور جراثیم کُش ہونے والی جگہ کا ہونا ضروری ہے‘‘۔

گھر میں صحت بخش کھانا پکانے میں آسانی کے لیے جڑی بوٹیوں کے پینل شامل کیے گئے تھے۔ ’’وبائی امراض کے دوران ، ہمیں احساس ہوا کہ ہم کھانے کے لیے باہر جانے پر کتنا انحصار کرتے ہیں۔ اس نے واقعی ہمیں گروسری شاپنگ کو دیکھنے کے انداز کو تبدیل کرنے پر مجبور کردیا۔ آنے والے برسوں میں اپنا کھانا خود گھر پر پکانے کا رجحان مرکزی دھارے میں پہلے سے زیادہ شامل ہونے جارہا ہے۔ لہٰذا باورچی خانے کے ڈیزائن کو اس طرح تیار کرنے کی ضرورت ہے، جو گھر پر کھانا پکانے کی ہماری کوششوں کو آسان بنانے میں معاون ہو‘‘۔

لانڈری اور رفع آلودگی کمرہ

عالمی وبا کے آغاز میں ہر ایک اپنے گھر میں آنے والی ہر شے کو آلودگی سے پاک کرنےکے طریقے تلاش کررہا تھا۔ اس کے لیے منطقی جگہ لانڈری روم یعنی وہ جگہ تھی جہاں کپڑے دھوئے جاتے ہیں۔ سان ڈیاگو کی ریچل موریارٹی نے اپنے شوکیس ہوم کا ایک ایسے فعال Wellness zone کے طور پر تصور کیاجہاں شیشے ، دھات ، وینائل اور ڈیکٹن نامی ہائبرڈ مٹیریل، سب کی سطحیں آسانی سے صاف یا اسکرب کی جاسکیں گی۔ کپڑے دھونے کے اپلائنسز بشمول فیبرک ریفریشر کو اس طرح پروگرام کیا گیا ہے کہ وہ ہر چیز سے الرجین کو ختم کرسکیں گے اور ہر کپڑوں سے لے کر بیڈ شیٹس تک سب کو بھاپ دے کر سینیٹائز بھی کریں گے۔ صفائی ستھرائی اور دھلائی کے عمل کو صحت بخش بنانے کے لیے انھوں نے پالتو جانوروں کے لیے شاور اسٹیشن اور ایک ایئر پیوریفائر بھی شامل کیا۔

عالمی وبا کی وجہ سے تعلیمی اداروں کی بندش نے گھر سے آن لائن تعلیم کے حصول کا رجحان بڑھا دیا ہے، اس لیے اس تصوراتی گھر میں ایسا فیملی روم بھی ڈیزائن کیا گیا ہے، جسے اسکول روم کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ مزید برآں، اس گھر میں ایک آؤٹ ڈور ٹیرس بھی رکھا گیا ہے، تاکہ جب لوگ وبا کے دور میں اپنے گھروں میں مقید ہوکر رہ جائیں تو وہ اس آؤٹ ڈور ٹیرس کے ذریعے فطرت کے ساتھ رابطہ برقرار رکھ سکیں اور اپنی صحت کا بہتر طور پر خیال رکھ سکیں۔

تازہ ترین