• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کا سیاست سے تعلق نہیں، شاہد خاقان


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے،گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق وزیراعظم سے تفصیلی بات ہوئی ہے، وزیراعظم نے کہا ہے 2022ء میں مردم شماری کروائیں گے اور کوشش ہوگی 2023ء کے انتخابات نئی مردم شماری کے مطابق ہوں،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے رہنماؤں کے رابطوں میں تیزی آگئی ہے مگر ساتھ ہی بیک چینل رابطوں کی بات بھی ہورہی ہے۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بہن اور بہنوئی کی عیادت کیلئے 15دن کیلئے امریکا جانے کی اجازت ملی ہے، لندن میں مکمل لاک ڈاؤن ہے وہاں جانے کا پروگرام نہیں امریکا جانے اور واپسی کا پروگرام ہے، میرا نام ڈیڑھ پونے دو سال سے ای سی ایل پر ہے حالانکہ اس کی ضرورت نہیں تھی، محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کا ہمیں کوئی علم نہیں تھا، محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے،شہباز شریف کو اس وقت جیل میں ڈالا گیا جب وہ انڈر ٹرائل تھا، شہباز شریف کی مشاورت سے بننے والے پی ڈی ایم کے بیانیہ پر ہم سب قائم ہیں، ہمارا بیانیہ کہتا ہے کہ تجربے ناکام ہوگئے ملک آئین کے مطابق چلایا جائے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں کچھ جماعتوں کی رائے ہے کہ ضمنی الیکشن میں حصہ لینا چاہئے، پی ڈی ایم کے اجلاس میں جو بات ہوگی اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، مولانا فضل الرحمٰن سے اکثر میری ملاقات ہوتی رہتی ہے، مولانا فضل الرحمٰن سے کل کی ملاقات سربراہی اجلاس اور کمیٹی کے فیصلوں پر مشاورت کیلئے تھی،محمد علی درانی کی جس طرح ملاقات ہوئی اور تشہیر کی گئی یہ عجیب سا معاملہ ہے، جیل میں ملاقات حکومت کی مرضی کے بغیر نہیں ہوسکتی، یہ ملاقات کس کی ایما پر یا کس کی مرضی ہوئی ہے ، محمد علی درانی اور شہباز شریف کی ملاقات کا کوئی اثر ن لیگ اور پی ڈی ایم کی سیاست پر نہیں ہوگا، میں نہیں سمجھتا جیل کی ملاقات میں سیاست ا ور پی ڈی ایم کے معاملات ڈسکس ہوسکتے ہیں، پی ڈی ایم کے فیصلے سربراہی اجلاس میں کیے جاتے ہیں ، شہباز شریف بھی پی ڈی ایم کے فیصلوں پر جماعت سے مشاورت کرتے ہیں، شہباز شریف نہیں ملنا چاہتے تو محمد علی درانی سے ملنے سے منع کرسکتے تھے۔ گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ ایم کیوایم نے ہمیشہ ملاقاتوں میں مردم شماری کا معاملہ اٹھایا، مردم شماری سے متعلق نیت کا فقدان نہیں کچھ نہ کچھ مجبوری رہی ہوگی،مردم شماری سے متعلق وزیراعظم سے تفصیلی بات ہوئی ہے، وزیراعظم نے کہا ہے 2022ء میں مردم شماری کروائیں گے اور کوشش ہوگی 2023ء کے انتخابات نئی مردم شماری کے مطابق ہوں، خالد مقبول صدیقی کو فون کر کے وزیراعظم کا پیغام پہنچادیا ہے، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم جانتے ہیں فوری طور پر مردم شماری نہیں ہوسکتی،ہمیں کوئی جامع منصوبہ نظر آجائے تو ہماری تسلی ہوجائے گی۔ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم ہی نہیں پی ٹی آئی میں بھی کراچی میں مردم شماری پر بے چینی ہے، کراچی کی آبادی ایک کروڑ 60لاکھ بتائی گئی میں سمجھتا ہوں کراچی کی آبادی تین کروڑ کے لگ بھگ ہوگی،ایم کیو ایم کے اراکین سے مثبت بات چیت ہوئی ہے، ایم کیو ایم 2023ء تک حکومت کا حصہ رہے گی، اگلی حکومت بھی عمران خان بنائیں گے ایم کیو ایم اس کا بھی ضرور حصہ بنے گی۔

تازہ ترین