سکھر (بیورو رپورٹ) مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ غیرمحسوس کردارپیچھے ہٹ رہے ہیں، فوج سے مطالبے کی ضرورت نہیں، ایم این اے اور ایم پی پیز کے استعفے آگئے، سینئرز کے بھی استعفے جلد آجائینگے۔
جعلی تبدیلی کا سفر شروع کرنیوالا پہلے بدنامی اور اب گمنامی میں جائیگا، جیل میں اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت نہیں،دوسرے کیسے مل رہے،شہباز وفادارنہ ہوتے تو آج وزیراعظم ہوتے، عوام جانتے ہیں عمران خان جارہا ہے، نواز شریف آرہا ہے۔
عمران خان کی ایک ہی کوالیفکیشن ہے ہاتھ باندھ کر تابعداری اور فرمانبرداری کرنا، اڑھائی سال بعد ناکامی کا رونا رو رہے ہیں کہ حکومت چلانے کی تیاری نہیں تھی، مگر انکی چوری کرنے اور دوستوں کی جیبیں بھرنے کی مکمل تیاری تھی، ہمارے استعفوں کی فکر چھوڑو، اپنے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے استعفوں کی فکر کرو۔
ن لیگ پنجاب کے 160 ایم پی ایز نے استعفے میرے پاس جمع کرادیئے ہیں، عمران خان رخصت ہوگا، نئے الیکشن ہونگے، مسلم لیگ (ن) دو تہائی اکثریت سے حکومت بنائے گی، تمہاری تیاری قوم نے دیکھ لی، اب تم قوم کی تیاری دیکھنا، پی ڈی ایم اور پاکستان کے عوام پوری تیاری سے تمہیں گھر رخصت کرینگے۔
اللہ خیر کرے، لانگ مارچ کی ضرورت نہ پڑے، یہ اس سے پہلے ہی گھر جائیگا، اپنے دماغ سے غلط فہمی نکال دو کہ تم منتخب ہو، تم کنٹینر پر کھڑے ہوکر امپائر کی انگلی کی بات کرتے تھے، اپوزیشن کو فوج کو کہہ کر تمہاری حکومت کا تختہ الٹنے کی ضرورت نہیں، اللہ کے فضل و کرم اور عوام کی قوت سے پوری طرح تمہارا محاسبہ کرینگے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن اور لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز شریف نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے بارے میں مشہور تھا کہ ہم ہمیشہ حکومت بنانے والے کے ساتھ ہوتے ہیں، پہلی بار ہے کہ کارکنوں نے ظلم کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا۔
مجھے ہاتھ اٹھاکر صرف اتنا بتاؤ کہ آپ میں سے کون کون نظریہ نواز شریف کو ماننے والا ہے، آپ نظریہ نواز شریف کو ماننے والے ہو تو آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ نواز شریف کا نظریہ کیا ہے، ملک سے پیار کرنیوالا ہر پاکستانی نظریہ نواز شریف کو ماننے والا ہے، کیوں نہ ہو، نواز شریف کا نظریہ کیا ہے، جب بھی ملک کی ترقی کی بات آتی ہے۔
نواز شریف کا نام آتا ہے، جب بھی ملک کی معیشت نے ترقی کی، وہ نواز شریف کا دور حکومت تھا، جب بھی پاکستان میں غریب کا چولہا جلنے لگا، کاروبار چلنے لگا، مزدور کی دیہاڑی بننے لگی، وہ نواز شریف کا دور تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ سیاسی مخالفین کو چور چور کہنے والا اڑھائی سال بعد کہتا ہے کہ حکومت کی تیاری نہیں تھی، مجھے حکومت چلانا نہیں آتی، کسی ایسے بندے کو حکومت نہیں دینی چاہیے، جس کی تیاری نہ ہو، جب پتہ تھا نالائق ہو، نااہل ہو، تو تم نے کیوں 22کروڑ عوام کی قسمت کے ساتھ کھلواڑ کیا، کس نے حق دیا کہ عوام کے چولہوں کی آگ بند کردو، حکومت چلانے کی تیاری نہیں تھی، مگر چوری کرنے کی مکمل تیاری تھی، دوستوں کی جیبیں بھرنے کی تیاری تھی۔
عمران خان کہتا ہے کہ جادو کا بٹن کہاں سے لاؤں کہ تبدیلی آجائے، اگر آر ٹی ایس کا بٹن دبانے سے تبدیلی آسکتی ہے تو کیا اڑھائی سال میں تبدیلی نہیں آسکتی؟
پھر کہتا ہے کہ اپوزیشن فوج کو کہہ رہی ہے کہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ دو، اپنے دماغ سے غلط فہمی نکال دو کہ تم منتخب ہو، تم منتخب نہیں، اپوزیشن کو کوئی ضرورت نہیں کہ فوج کو کہے کہ اس کا تختہ الٹ دو، پی ڈی ایم، نواز شریف، مریم نواز کے ساتھ عوام کی طاقت ہے۔
ہمیں کسی کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اس کو نکالو، تم اپنے آپ کو نکالنے کے لئے خود ہی کافی کو، کنٹینر پر کھڑے ہوکر امپائر کی انگلیوں کی بات کی، ہمیں بھی اپنے جیسا سمجھا ہے، جن کے ساتھ عوام کی طاقت ہوتی ہے وہ کسی ادارے کی طرف نہیں دیکھتے، اللہ کے فضل و کرم سے اور عوام کی قوت سے پوری طرح محاسبہ کرینگے۔
یہ بھی کہتا ہے کہ اپنی کوالیفیکیشن بتارہا تھا، میں بتاؤں اس کی کوالیفیکیشن کیا ہے؟ عمران خان کی ایک ہی کوالیفکیشن ہے اور وہ ہے جوتے پالش کرنا،نوازشریف بڑا لیڈر ہے، پہلے دن عمران خان کو کہہ دیا کہ بچے آپ ایک طرف ہوجائیں، ہماری لڑائی آپ سے نہیں، تم نواز شریف کا مقابلہ کیا کروگے۔
تمہیں تو مریم نواز کا مقابلہ کرنے کیلئے اسے جیل میں بند کرنا پڑتا ہے، تمہیں مریم نواز شریف کے جلسے بند کرنے کیلئے اس کو نیب کی کال کوٹھری میں پھینکنا پڑتا ہے، ٹی وی پر آواز بند کرنا پڑتی ہے، باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کرنا پڑتا ہے۔
پھر کہتا ہے کہ ان کے لوگ استعفوں سے بھاگ رہے ہیں، مسلم لیگ ن کے شیرو سب کو بتادینا چاہتی ہوں کہ پنجاب کے 160 ایم پی ایز نے استعفیٰ میرے پاس جمع کرادیے ہیں، قومی اسمبلی کے بھی چند استعفے مل گئے ہیں، سینئرز کے استعفے بھی چند دن میں آجائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی طرح جوش میں آکر نواز شریف کی حکومت کے دوران تحریک انصاف نے 28استعفے دیدیے مگر جب اسپیکر نے ایک ایک رکن سے بلاکر پوچھنا چاہا تو اسپیکر سے کہا کرتے تھے کہ عمران خان نے زبردستی کہا، ہم استعفیٰ نہیں دینا چاہتے۔
مسلم لیگ ن قائد کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہے، استعفے کیا، ہمارے ارکان، ہم سب نواز شریف، ووٹ کی عزت اور پاکستان کی خاطر اپنی جان بھی دینگے۔یہ کہتا ہے کہ ان کے ارکان استعفوں سے بھاگ رہے ہیں، تم مسلم لیگ (ن) کی فکر چھوڑو۔
ہم نے 73 سال کی تاریخ کو غلط ثابت کیا، ظلم و تشدد کے سامنے کھڑی ہوئی، نئی تاریخ رقم کی، تم اپنے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی فکر کرو، جن کو معلوم ہے کہ عمران خان جارہا ہے اور واپس نہیں آئے گا۔