• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نکالنے کا طریقہ بدلنا ہوگا، مشرف کو نکال چکا، نیازی کو نکالنے کیلئے جیلیں بھرنا ہوں گی، زرداری، اب سلیکشن کا کاروبار بند، مریم، 31 جنوری کےبعد لانگ مارچ، بلاول

نیازی کو نکالنے کیلئے جیلیں بھرنا ہوں گی، زرداری


سکھر، گڑھی خدا بخش (چوہدری محمد ارشاد، صابر شاہ، عارف شاہ) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ عمران خان کو نکالنے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو طریقہ کار بدلنا ہوگا، میں نے مشرف کو ایوان صدر سے نکالا، عمران خان کیا چیز ہے؟ نیازی کو نکالنے کیلئے جیلیں بھرنا ہونگی، انہوں نے کہا کہ تم سے ملک نہیں چل رہا، رحم کرو چلے کیوں نہیں جاتے۔ 

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ اب سلیکشن کا کاروبار بند کرنا ہوگا، 22؍ سال سیاسی کوڑا کرکٹ جمع کرکے پی ٹی آئی بنائی، آج چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے مجھے کچھ نہیں آتا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 31 ؍جنوری تک عمران خان نےاستعفیٰ نہ دیا تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرینگے، تاریکیاں چھٹنے والی ہیں، چوروں کے اس ٹولے کا وقت ختم ہوگیا، دمادم مست قلندر کا نعرہ لگا کراِس کٹھ پتلی کو بھگائینگے۔ 

ان خیالات کا اظہار رہنمائوں نے گڑھی خدا بخش بھٹو میں سابق وزیر اعظم محترمہ شہید بینظیر بھٹو کی 13 ویں برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 

صدر آصف علی زرداری نے جلسے سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا۔ آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ان سے پاکستان چل نہیں رہا اور چلے گا بھی نہیں، یہ میرا دعویٰ ہے ان سے پاکستان نہیں چلے گا، یہ کرکٹ ٹیم والے ہیں، ملک چلانے کیلئے اور لوگ چاہئیں، میں نے پہلے دن اسمبلی میں کہا ملک چلالو یا نیب چلا لو، نیب نے بلیک میلنگ شروع کردی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان پر رحم کرو، عوام پر رحم کرو، تم مانتے ہو نہیں چل رہا تو کیوں چلے نہیں جاتے؟ الیکشن کرائیں، دیکھتے ہیں عوام کس کے ساتھ ہے۔ 

سابق صدر نے کہا کہ عمران خان نیازی کو ہم نکال سکتے ہیں مگر ہمیں سوچ اور طریقہ بدلنا ہوگا،ہم نے جیلیں بھرنا ہونگی اور ہم جیلیں بھرنے کیلئے تیار ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ چاہتا ہوں سب جماعتیں ایک سوچ پرآئیں مگرہم ایک دوسرے کو نہ بتائیں کہ ہمیں کیاکرنا ہے؟ کچھ ہم سے سیکھ لو، کچھ ہم سے سمجھ لو، ہوسکتا ہے میں نے یہ کام پہلے بھی کیا ہو۔ 

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر 31 جنوری تک عمران خان نے استعفیٰ نہ دیا تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرینگے، اسلام آباد پہنچ کر کٹھ پتلی وزیر اعظم کو اس کی کرسی سے گھسیٹنے کو تیار ہیں۔

اگر عوام ہمارے ساتھ ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمارا راستہ نہیں روک سکتی، تاریکیاں چھٹنے والی ہیں، چوروں کے اس ٹولے کا وقت ختم ہوگیا، دمادم مست قلندر کا نعرہ لگا کراِس کٹھ پتلی کو بھگائینگے۔ 

بلاول بھٹو زرداری کاکہنا تھاکہ اب عوام اس سلیکٹڈ کو نہیں چھوڑینگے، عمران خان نہ عوام کے نمائندے ہیں نہ منتخب وزيراعظم ہیں، ہم ہرظالم اور جابر سے ٹکرائینگے۔ 

ان کاکہنا تھا کہ اگر اس حکومت کو مزید وقت دیا گيا تو یہ لوگ ملک کا بیڑا غرق کردینگے، مجرم حکمرانوں کے احتساب کا وقت آچکا ہے، لوگ دو وقت کی روٹی اور مزدور مزدوری کیلئے ترس رہا ہے لیکن اندھے اور بہرے حکمرانوں کو نہ کچھ نظر آرہا ہے اور نہ سنائی دے رہا ہے۔ 

انہوں نےکہا کہ ڈھائی سال میں لیاگیا قرضہ بلند ترین ہے،اس حکومت کولیے گئے قرضے کا حساب دینا ہوگا،اس نالائق حکومت کو عوام کی کوئی فکر نہیں ہے،آج این ایف سی کا حق نہیں دیا جارہا ہے، یہ غاصب ہے غاصب،جس نے عوام کے حقوق غصب کیے ہیں۔ 

بلاول کا کہنا تھا کہ کیسے مانوں ملک میں جمہوریت ہے، جس جمہوریت کیلئے بینظیر نے جان دی یہ وہ جمہوریت نہیں، جہاں بولنے، تقریر اور پرامن احتجاج کی اجازت نہیں، ہم ہر آمر اور غاصب سے ٹکرائے۔

یہ کٹھ پتلی کس کھیت کی مولی ہے، اسے جمہوریت کا علم نہیں، حکومت کرنے کا ڈھنگ نہیں، ملک سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا، لانے والے اسے لائے تو ہیں لیکن عقل اور حوصلہ کیسے دیتے۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ سلیکٹڈ حکمران بھی ضیاء اور مشرف کی طرح تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں ہونگے اور ان کا نام لیوا کوئی نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وہ سی پیک چاہیے جسکی بنیاد آصف علی زرداری نے رکھی، نواز شریف نے اس پر کام کیا۔ 

حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے کروڑوں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبو رہیں، غریب کا کوئی پوچھنے والا نہیں، لوگ دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں۔ 

پی پی چیئرمین نے کہا کہ آج بھی عوام کے لئے بجلی، گیس، کھانے پینے کی اشیاء، ادویات مہنگی ہیں، عمران خان کو جواب دینا ہوگا، عوام خود کشیاں کررہے ہیں، دن دہاڑے قتل ہورہے ہیں مگر اس نالائق کو کوئی فکر نہیں ہے، فکر ان کو ہوتی ہے جو عوام کا ووٹ لیکر آئے ہیں۔

غم ان کو ہوتا ہے جن کا اپنی مٹی سے تعلق ہوتا ہے مگر اب یہ کھلواڑ بند ہوگا، سلیکٹڈ اور سلیکشن کا کاروبار بند ہوگا، بچوں سے منہ کا نوالہ چھینا، معیشت تباہ ہوگئی، پنجاب، پختونخواہ، بلوچستان، سندھ کو این ایف سی میں ان کا جائز حق نہیں دیا جارہا ہے۔

کٹھ پتلی بات تک نہیں کررہا ہے، صرف سندھ کا وزیر اعلیٰ ہے جو نہ صرف آپ بلکہ پختونخواہ، بلوچستان اور پنجاب کے عوام کے ساتھ ناانصافی پر بھی آواز اٹھاتا ہے، سی سی آئی، این ایف سی فورم پر آواز اٹھاتا ہے، صرف سندھ ہے جو ہر سطح پر احتجاج کررہی ہے۔ 

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اسی ڈیموکریٹک موومنٹ کو فعال کرنے کیلئے سب سے پہلے اے پی سی بلائی، سب جماعتوں کو اکٹھا کیا، سب نے مل بیٹھ کر پلان بنایا، پی پی نے اپنی بنیادوں سے پی ڈی ایم کے ساتھ اپنے تعلقات بنائے، ہم ایک ہوگئے، ایک پیج اور ایک اسٹیج پر ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ عوام کی مدد و طاقت سے کٹھ پتلیوں کو بھگائیں گے۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ آج ہم گڑھی خدا بخش بھٹو میں تجدید عہد وفا کرنے، طاقت لینے آئے ہیں، ہم شہیدوں کے وارث ہیں، ہم آئین کے خالق ہیں، عوام کی آواز ہیں، ہم قربانیوں کے سفر کے امین ہیں، جو کوئی بے وقوف یہ سمجھتا ہے کہ کہ ہم ڈر جائیں گے ہم پیچھے ہٹ جائینگے۔ 

مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک شخص صرف ایک شکست خوردہ، ناکام، عوام کا مجرم شخص پی ڈی ایم سے این آر او کی بھیک مانگ رہا ہے، وہ خود اپنے منہ سے اعتراف کررہا ہے کہ میں نااہل بھی ہوں، نالائق بھی ہوں، تیاری کے بغیر حکومت میں نہیں آنا چاہیے۔

یہ کہنا چاہیے کہ تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں لایا جانا چاہیے، جب اس کی نالائقی و نااہلی کی وجہ سے جو مہنگائی ہورہی ہے، اس مہنگائی سے لوگ خود کشیاں کررہے ہیں تو وہ کمال ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ میں کیا کرسکتا ہوں۔

میرے پاس جادو کا بٹن نہیں، پہلے کہتا تھا کہ این آر او نہیں دوں گا، اب کہتا ہے کہ کسی نے این آر او دیا تو ملک سے غداری کریگا، تمہیں اپنی اوقات سمجھ آگئی ہے کہ تمہاری اوقات اور حیثیت ایک این آر او دینے والی کی بھی نہیں، کہتا عوام کو ہے لیکن سناتا کسی اور کو ہے۔ 

یہ پہلا سیاستدان ہیں جس کا نام عمران خان ہے، جس نے انڈیا جاکر وہ ساری ویڈیوز موجود ہیں، پاکستان کی فوج اور آئی ایس آئی کیخلاف بات کی تھی، پہلا جعلی وزیر اعظم ہے، جب یہ امریکا گیا تو فوج اور آئی ایس آئی پر حملے کئے، پاکستان کی یادداشت کمزور نہیں.

اپوزیشن کو یہ مت کہو کہ اپوزیشن فوج کیخلاف بات کرتی ہے، اپوزیشن اور عوام کے پاس تمہاری سب ویڈیوز موجود ہیں جس میں تم نے فوج پر سیدھے سیدھے حملے کئے، ایک پیج، ایک پیج کی رٹ لگاکر فوج کو جتنا تم نے بدنام کیا اتنا شاید ہی کسی نے کیا ہو۔ 

زیادہ سیانے بننے کی کوشش مت کرو، فوج پر تنقید جب ہوتی ہے جب تمہاری نالائقی کا بوجھ فوج کو اٹھانا پڑتا ہے، فوج پر تنقید تب ہوتی ہے جب تم اپنے سیاسی مخالفین کو جیل میں بند کرانے اور انتقام کیلئے فوج کو سیاست میں گھسیٹتے ہو۔ 

ہم فوج کو نہیں کہتے کہ اسکی حکومت کا تختہ الٹو، ہم سلیکٹرز کو کہتے ہیں کہ اس سے پیچھے ہٹ جاؤ، تم اس سے پیچھے ہٹ جاؤ گے تو ہم، عوام جانے اور عمران خان جانے؟ لوٹ مار تم کرو، تاکہ تمہاری تابعداری چلتی رہے، یہ بات صحیح نہیں، تمہاری حالت قابل رحم ہے، کہتا ہے کہ ان بچوں کی اہلیت کیا ہے؟ 

ہم بچے تو نہیں، تم سے عمر میں آدھے ہیں، لیکن ان بچوں نے تمہیں تگنی کا ناچ نچادیا ہے، راتوں کی نیندیں حرام کردی ہیں، یہ بچے آج تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہیں، تم اکیلے ہو، یہ بچے للکارتے ہیں تو اپنے بڑوں کے پیچھے جاکر چھپ جاتے ہو اور کہتے ہو کہ مجھے ان سے بچاؤ۔ 

بڑوں سے جاکر بچوں کی شکایات لگاتا ہے، ہم سب جانتے ہیں، پاکستان کے عوام زیادہ سیانے ہیں، ان بچوں کی کوالی فیکیشن یہ ہے کہ ان بچوں کے ساتھ پاکستان کے عوام کھڑے ہیں۔

تازہ ترین