چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کراچی میں مائی کولاچی روڈ پر کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کو زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے سے روک دیا، ریمارکس دیئے کہ جتنی تیزی سے پلاٹ بیچے تھے اتنی تیزی سے پلانٹیشن بھی کریں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی لارجربینچ میں جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس قاضی محمد امین احمدنے مائی کولاچی روڈ پر کے پی ٹی کی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
کےپی ٹی کے وکیل یاور فاروقی نے سپریم کورٹ رجسٹری میں رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ کے پی ٹی کے نئے چیئرمین نے چارج لے لیا ہے، الاٹیز کی نظر ثانی کی درخواست مسترد ہو چکی ہے۔
چیف جسٹس نے وکیل کے پی ٹی سے استفسار کیا کہ زمین کو کب تک بحال کریں گے وہاں منگرووز لگائیں، جو زمین خالی کرائی ہے وہاں شجرکاری کریں،منگرووز لگائیں، دو ہفتوں کا ٹائم دے رہے ہیں،زمین کو سمندر کی سطح کے برابر کریں۔
سپریم کورٹ میں الاٹیز کے وکیل ارشد طیب علی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ کےپی ٹی زمین خالی کرانے کے حکم پر نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے، ہمیں کیس چلانے کا ایک موقع دیں ، زمین کے پی ٹی کو واپس کردی گئی ہے۔
کے پی ٹی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ شجرکاری کے لئے ہمیں مہلت دی جائے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جتنی تیزی سے پلاٹ بیچے تھے اتنی تیزی سے پلانٹیشن بھی کریں، چیئرمین کے پی ٹی منگرووز لگا کر دو ماہ میں رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے کے پی ٹی کو زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے سے روکتے ہوئے کہا کہ الاٹیز اگر چاہیں تو معاوضے کے لئے سول سوٹ دائر کرسکتے ہیں، عدالت نے کے پی ٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا۔