سپریم کورٹ نے سندھ بھر کی سرکاری زمینوں سے قبضے ختم کروانے اور جنگلات کی اراضی پر درخت لگانے کا حکم دیا ہے، عدالت نے ایک ماہ میں عملدرآمد رپورٹ بھی طلب کرلی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں زمینوں کے ریکارڈ میں جعلسازی کے معاملے اور سرکاری زمینوں پر قبضے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک کتنی سرکاری زمین واگزار کروائی گئی ہے، روز نئی جعلسازی سامنے آتی ہے۔
سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے عدالت کو بتایا سات کروڑ فائلوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرچکے ہیں کمپیوٹر ائزیشن کے دوران 2 لاکھ 45 ہزار ایکڑ زمین ریکارڈ جعلی نکلا ہے۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کے ٹھٹھہ میں تو بہت گڑ بڑ ہے، ہر ایک نے وہاں مرضی سے ریکارڑ بنایا ہے، آپ سپر ہائی وے پر چلے جائیں آپ کو قبضہ نظر آجاۓ گا، کتنی زمینوں پر قبضہ ہے، سرکاری زمینیں غیر قانونی تعمیرات سے بھری پڑی ہیں یہاں پورے کا پورا شہر آباد ہورہا ہے، یونیورسٹی روڈ پر جائیں سب غیر قانونی تعمیرات ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ملیر جائیں دیکھیں غیرقانونی دیواریں کھڑی ہوئی ہیں ایک نہیں درجنوں پندرہ، پندرہ منزلہ عمارتیں سرکاری زمینوں پر بن گئی ہیں مختیار کار اپنے دفتر اور گھر میں ریکارڈ بناتے ہیں۔
عدالت نے تمام سرکاری اراضی پر قبضوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کے لئے فوری کارروائی کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے محکمہ آب پاشی، جنگلات اور دیگر محکموں کی زمینیں بھی واگزار کرانے اور ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔