لندن(ودود مشتاق)کے پی کے اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر بلاول آفریدی نے کہا ہے کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہوئے تین سال کا عرصہ بیت گیا ہے لیکن فاٹا عوام سے کئےگئے وعدے پورے نہیں کئے گئے ،اس لئے اب ہم نے قومی اسمبلی کے باہر اور صوبہ خیبر پختونخوا میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ لندن میں یونائیٹڈ پشتون سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری سراج آفریدی کے والد حاجی سیف الرحمٰن آفریدی کی وفات پر ان سے تعزیت کے بعد جنگ سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت کو قائم ہوئے آٹھ سال کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن وہ بےروزگاری اور مہنگائی سمیت عوامی مسائل پر قابو پانے میں ناکام ہے، انہوں نے کہا کہ فاٹا کو ضم کرتے وقت علاقے کی ترقی کیلئے100 بلین روپے دینے کا وعدہ کیا گیا لیکن کوئی فنڈز نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا تین فیصد 100 بلین روپے کا حصہ بھی ادا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسےحالات میں ہم مجبور ہیں کہ اپنے عوام کے حقوق کیلئے احتجاج کریں اس لئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ فاٹا کے عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے پہلے قومی اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرنہ دیا جائے گا اور اس کے بعد کے پی کے اسمبلی کے باہر احتجاج اور دھرنا ہوگا اور مطالبات پورے ہونے تک پورے صوبے میں عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ایک سوال پر بلال آفریدی نے کہا کہ فاٹا میں امن کے قیام کیلئے پاکستان کی مسلح افواج نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کا تقاضا ہے کہ فاٹا کے عوام کی ترقی اورخوشحالی کیلئے انتظامیہ کا بھرپور ساتھ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں فوجی آپریشن کے بعد قیامِ امن کیلئے وہ افواجِ پاکستان کے مشکور ہیں۔