کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےکہاہے کہ موجودہ حکومت پر ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں کی جاسکتی ،پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن کے پاس سول جج کے اختیارات ہونگے۔ پی ٹی آئی کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ حفیظ الدین کے خلاف پارٹی میں انکوائری چل رہی تھی بلکہ فیصلہ بھی ہوگیا تھا، اگر پاناما لیکس کا ایشو نہیں آتا تو ان کیخلاف پارٹی نے ایکشن لے لیا ہوتا، حفیظ الدین کے خلاف پارٹی میں تعصب پھیلا نے سمیت دو تین الزامات لگے تھے، کراچی میں تحریک انصاف بہت اچھی طرح آرگنائز ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں جنرل پرویز مشرف پر کڑی تنقید کی اور حساب مانگا، 1999ء میں وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹا گیا اور جو جنرل پرویز مشرف نے کیا اس کا حساب نہ عمران خان دے سکتے ہیں اور نہ اپوزیشن دے سکتی ہے تو وہ کس سے حساب مانگ رہے تھے۔اسحاق ڈار نے مزیدکہا کہ سچا آدمی جب بات کرتا ہے تو لگتا ہے وہ غصے میں ہے، وزیراعظم کو غصہ نہیں ہے لیکن جب بھی دل سے بات کی جاتی ہے تو فطری جذبات ظاہر ہوتے ہیں، وزیراعظم نے ٹائم ضائع کیے بغیر قوم کو بتایا کہ کمیشن بنانے کیلئے تیار ہوں، وزیراعظم کی جانب سے جیوڈیشل کمیشن بنانے کے اعلان کے بعد جس طرح ججوں پر تنقید کی گئی وہ رویہ درست نہیں تھا، بحث صرف اتنی تھی کہ کمیشن ریٹائرڈ جج کے ماتحت ہو یا حاضر جج کے ہو،اب لوگوں کو اداروں کی عزت کرنا سیکھنا اور اخلاقیات کا خیال رکھنا ہوگا، سیاستدانوں کو جمہوری و سیاسی معاملات میں بالغ نظری دکھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف بہت محنت کے ساتھ ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں، ملک کو درپیش چیلنجز ہمیں ورثے میں ملے، جون 2014ء میں پاکستان دیوالیہ ہونے جارہا تھا، نواز شریف کو دل کا مسئلہ 2013ء سے پہلے کا ہے۔پاناما لیکس پر کسی کو استثنیٰ نہیں ہوگا، موجودہ حکومت پر ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں کی جاسکتی ہے، جب بھی ملک ترقی کی طرف جاتا ہے تو ہمارے خلاف سازشیں شروع ہوجاتی ہیں، خدا کے لئے ملک کو ترقی کرنے دیں۔ شاہزیب خانزادہ کے ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے جملے نہ پکڑے جائیں، ہمارے زخموں کو ہرا نہ کریں، مجھے چھ سات ہفتے فورٹ میں رکھا گیا، میرے گھر میں چھبیس مسلح افراد ہوتے تھے، میرے اسکول جانے والے بچوں کی تلا شیا ں لی جاتی تھیں، ہمیں وہ تلخ تاریخ یاد نہ دلائیں ۔کمیشن کے ٹی اوارز سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ تحقیقاتی کمیشن کیلئے جامع ٹرمز آف ریفرنس تیار کیے ہیں، اس سے زیادہ جامع ٹی او آرز نہیں ہوسکتے تھے، کمیشن کو قانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ بااختیار بنایا گیا ہے، کمیشن کی تحقیقات کیلئے وقت کی کوئی قید نہیں ہے، کمیشن کو صرف پاناما لیکس کی تحقیقات تک محدود نہیں کیا ہے، یہ کمیشن موجودہ اور سابقہ پبلک ہولڈرز کے بارے میں ہے، سیاستدانوں کے قرضے معاف کرانے کی شکایتوں پر بھی تحقیقات ہوگی،پاکستان سے باہر جائیدادیں بنانے والے پاکستانیوں کی بھی تحقیقات ہوگی۔