اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج سہیل اکرام نےسابق چیف جسٹس افتخار چوہدری سمیت ساٹھ ججز کی نظر بندی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کر دی ہے، جبکہ آئی جی اسلام آباد کو ملزم کی رہائش کے بارےمیں معلوم کرنے کا حکم دیا گیا ہے،سماعت کے دوران سابق صدر کی جانب سے عدالت میں جعلی میڈیکل رپورٹ پیش کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، عدالت نے ملزم سابق صدر کو گرفتار کرکے 20 مئی کو عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔گزشتہ سماعت میںپرویز مشرف کےجاری کیے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہو سکی جس پرعدالت میںوارنٹ گرفتاری کی تعمیل کنندہ رپورٹ جمع کرائی گئی جس کے مطابق سابق صدر دو سال قبل کراچی گئے تھے اور پھروہاں سے دبئی چلے گئے۔گزشتہ روزسابق صدر کی جانب سے ان کے وکیل اختر شاہ اور پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش عدالت میں پیش ہوئے اور نئی میڈیکل رپورٹ اور حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی جس پر عدالت نے ملزم کے وکیل سے سوال کیا کہ ملزم کس تاریخ کو باہر گیا ہے؟ ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ اس بارے میں سرکار ہی بتائے گی، مجھے کچھ معلوم نہیںجس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ کو نہیں معلوم تو آپ درخواست بھی نہیں دائر کر سکتے۔ملزم کے وکیل نے کہا کہ میری پرویز مشرف سے فون پر بات ہوئی تو وکالت نامہ سائن کر کے بھیج دیا، جس پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کی نئی میڈیکل رپورٹ جعلی ہے،فاضل جج نے ریمارکس دئیے کہ مشرف مارچ میں بیرون ملک گئے اور اپریل کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی،پرویز مشرف نے عدالتوں کو مذاق بنایا ہواہے،وہ کسی بھی عدالت سے اجازت لئے بغیر ملک سے باہر بھاگ گیا ۔ ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر ڈاکٹر اجازت دیں اورسکیورٹی مہیا کی جائے تو میرا موکل پیش ہو جائے گا جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئےکہ ڈیڑھ سال سے ملزم میری عدالت میں پیش نہیں ہوا۔پراسیکیوٹر عامر ندیم اور ملزم کے وکیل کے درمیان تلخ جملوں کا استعمال بھی ہوا۔