اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق از خود نوٹس کیس میں متروکہ وقف املاک سے مندروں اور گردواروں کی زمینوں سے تجاوزات ختم کرانے، متروکہ وقف املاک کی زمینوں پر چلنے والے مقدمات اور فعال و غیرفعال مندروں کی رپورٹ دو ہفتوں میں طلب کر لی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے چیئرمین متروکہ وقف املاک کو فوری طور پر کرک مندر کا دورہ کرنے اور دوبارہ تعمیر شروع کرنے ہدایت کرتے ہوئے متروکہ وقف املاک کے پی کو اقلیتی کمیشن سے مشاورت کی ہدایت بھی کی ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ حکومت کی رٹ برقرار رہنی چاہئے ، پولیس اہلکاروں کو صرف معطل کرنا کافی نہیں، واقعہ سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی، سمادھی کی بحالی کی رقم مولوی شریف اور اسکے گینگ سے وصول کریں ، جب تک ان لوگوں کی جیب سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کرینگے، متروکہ وقف املاک کے چیئرمین اپنے فرائض خوش اسلو بی سے سرانجام نہیں دے رہے، آپکے ادارے کے ملازمین مندر کی زمینوں پر کاروبار کر رہے ہیں،ان کو گرفتار کریں،آپ متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کے عہدے پر سرکاری ذہنیت لیکر نہ بیٹھیں، اس طرز پر کام نہ کریں۔ جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اپنی عمارتیں بنانےکیلئے وقف املاک کے پاس پیسہ ہے ہندوؤں کیلئے نہیں۔انہوں نے آئی جی کے پی کے سے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب مندر کے ساتھ پولیس چوکی ہے یہ واقعہ کیسے ہوگیا۔ منگل کو کرک میں مندر جلانے کیخلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے کی۔ اس موقع پرچیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل، آئی جی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری کے پی ، چیئرمین کے پی متروکہ وقف املاک اور چیئرمین ہندو کونسل عدالت میں پیش ہوئے۔ چیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے بتایا کہ اس واقعہ سے ملک کی بدنامی ہوئی ، خیبر پختونخوا کے متروکہ وقف املاک نے مندر کی جگہ کا تحفظ نہیں کیا، کرتاپور کی طرح یہ جگہ ہندوؤں کیلئے مقدس ہے۔ آئی جی خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ ایس پی اور ڈی ایس پی سمیت ڈیوٹی پرمامور 92 اہلکاروں کو معطل کیا ہے ، واقعہ میں ملوث 109 افراد گرفتار ہیں، مجوزہ جگہ پر جمعیت علمائے پاکستان کا اجتماع تھا، مولانا فضل الرحمن نے اس اجتماع کو اسپانسر کیا، موقع پر موجود 6 علماءمیں سے صرف مولوی شریف نے عوام کو احتجاج کرنے پر اکسایا۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نےموقف اپنایا کہ صوبائی حکومت ہندو سمادھی کو از سر نو تعمیر کریگی، سمادھی پر 100 پولیس اہلکاروں کی نئی نفری تعینات کردی گئی ہے۔ چیئرمین ہندو کونسل رمیش کمار نے کہا کہ کرک مندر میں میلے بھی لگتے ہیں ، ہر ماہ تین سو سے چار سو ہندو اس مندر پر حاضری دیتے ہیں ، 1997 میں بھی اسی مولوی شریف نے اس مندر کو توڑا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے یہ تصاویر دنیا بھر میں پھیل چکی ہیں ، اپنی عمارتیں بنانےکیلئے وقف املاک کے پاس پیسہ ہے مگر ہندوؤں کیلئے نہیں ، عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر متروکہ وقف املاک سے مندروں اور گردواروں کی زمینوں سے تجاوزات ختم کرانے، متروکہ وقف املاک کی زمینوں پر چلنے والے مقدمات اور فعال و غیرفعال مندروں کی رپورٹ دو ہفتوں میں طلب کر لی۔ عدالت نے چیئرمین متروکہ وقف املاک کو فوری طور پر کرک مندر کا دورہ کرنے اور دوبارہ تعمیر شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے متروکہ وقف املاک کے پی کو اقلیتی کمیشن سے مشاورت کی ہدایت بھی کی ہے۔ کیس کی سماعت دو ہفتوں کے بعد ہو گی۔