کراچی پولیس کی جانب سے ماضی میں ہونے والے پولیس مقابلوں پر کئی سوالات اٹھتے رہے ہیں اور بعد ازاں تفتیش کے بعد بہت سے مقابلوں کا جعلی ہونا ثابت بھی ہوا ہے ۔سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کے دور میں ہونے والے پولیس مقابلے ہوں یا شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس انکائونٹر ،بیش تر واقعات میں ان مقابلوں کی شفافیت پر کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔ گزشتہ ہفتے کو بھی اگر پولیس مقابلوں کا ہفتہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا،گزشتہ دنوں کراچی پولیس اور ملزمان کے درمیان جھڑپ ہوئی،ان مقابلوں میں کئی ملزمان مارے گئے،اب تک سوائے ایک مقابلے کے کسی بھی مقابلے کی شفافیت پر کوئی سوال نہیں اٹھا، جب کہ حالیہ مقابلوں میں سے کچھ مقابلوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی، جس میں پولیس اہل کاروں کو جواں مردی سے ملزمان کا مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
گزشتہ دنوں سولجربازار کے علاقے میں چرچ کے فادر پاسٹر جارج کے گھر میں ڈکیتی کے لیے آنے والے ملزمان اور پولیس کے درمیان مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک، جب کہ تین زخمی حالت میں گرفتار کر لیے گئے۔ ایس ایس پی ایسٹ ساجد سدوزئی کے مطابق سولجر بازار کے علاقے مین ایم اے جناح روڈ مزار قائد کے سامنے جناح سی این جی کے قریب پانچ ڈکیت چوکیدار کو باندھ کر گھر میں ڈکیتی کے لیے داخل ہوئے اور گھر کے مالک پاسٹر بہادر جارج کو مارپیٹ کرکے لوٹ مارکرنے لگے، پولیس کو 15 پراطلاع ملتے ہی ایس پی جمشید ٹاؤن اور ایس ایچ او سولجر بازار پولیس ٹیم کے ساتھ موقع پہنچ گئے، پولیس نے موقع پر پہنچ کرعلاقہ کو گھیرے میں لے لیا اور ایم اے جناح روڈ مزار قائد کے سامنے جناح سی این جی کے قریب پولیس اورگھر میں ڈکیتی کرنے والے پانچ رکنی ڈکیت گروہ سے پولیس کا مقابلہ ہوا۔
ڈکیتوں نے پولیس کو دیکھتے ہی پولیس پر فائرنگ کردی، پولیس کی جوابی فائرنگ میں ایک ڈکیت ہلاک اور تین زخمی حالت میں گرفتار اور ایک ڈاکو موقع سے فرار ہونے میں کام یاب ہوا، ڈاکؤں کے قبضے سے غیرقانونی اسلحہ برآمد ہوا ،ایس پی جمشید فاروق بجارانی کے مطابق ہلاک ملزم کی شناخت اسد کے نام سے کی گئی ہے ،جب کہ زخمی ملزمان میں صادق، عبداللہ اور تور جان شامل ہیں۔ ایس پی کے مطابق ملزمان افغان گینگ کے کارندے ہیں،ملزمان گلستان جوہر،گلشن اقبال ،مبینہ ٹاٶن ،تھانہ نیوٹاٶن اورفیروزآباد کےعلاقوں میں گھروں میں ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
گزشتہ برس کے آخری دنوں میں سائٹ سپر ہائی تھانے کی حدود فقیرا گوٹھ میں پولیس مقابلہ ہوا۔پولیس کے مطابق مقابلے میں پولیس کو انتہائی مطلوب کراچی کا سب سے بڑا منشیات فروش دادن ابڑو مارا گیا۔ پولیس نے دو زخمیوں سمیت 8 ملزمان گرفتار کر لیے۔ پولیس کے مطابق ملزم دادن ابڑو کی بیوی اور والدہ نے لاش شناخت کرلی،ہلاک ملزم سندھ پولیس کو انتہائی مطلوب تھا۔ دادن ابڑو کے خلاف مختلف تھانوں میں30 مقدمات درج ہیں۔ ملزم قتل ،اقدام قتل، پولیس مقابلے، بھتہ خوری میں پولیس کو مطلوب تھا۔ ملزم کراچی سمیت سندھ میں منشیات فروشی کا سب سے بڑا کردار تھا، مقابلے میں دو ملزمان شدید زخمی حالت میں فرار ہوئے تھے،پولیس نے ملزمان کی تلاش میں جنگل کو آگ لگا دی تھی۔
بعدازاں پولیس کو ایک ملزم کی لاش کلاشنکوف کے ہمراہ ملی تھی،ملنے والے لاش دادن ابڑو کی تھی۔ مقابلے کے بعد پولیس نے منشیات فروشی کے متعدد اڈے بھی مسمار کردیے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران2کلاشنکوف ،8پستول ،120کلو چرس ، 8موٹر سائکلیں اور بڑی تعداد میں جی تھری گن کی گولیاں بھی برآمد کرلیں۔ سالِ نو کی آمد کے موقع پر شہر میں ہونے والے تین پولیس مقابلوں میں 4 ملزمان ہلاک ہوئے۔ پہلا مقابلہ سرسید تھانے کی حدود میں ہوا۔
پولیس کے مطابق سرسید تھانے کی حدود نارتھ کراچی سدا بہار بیکری کے قریب شہریوں سے لوٹ مار کر رہے تھے کہ اس دوران پولیس کی موٹر سائیکل سوار گشت پارٹی بھی وہاں پہنچ گئی،پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک ملزم ہلاک ہو گیا، جب کہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کام یاب ہو گیا ،جس کی تلاش جاری ہے،پولیس کے مطابق ہلاک ملزم کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ واقعےکی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے اگئی۔ فوٹیج کے مطابق پولیس کا ملزمان سے مقابلہ 12 بج کر 35 منٹ پر ہوا،موٹرسائیکل سوار دونوں ملزمان پولیس کی فائرنگ سے گرے، دونوں ملزم پولیس پر فائرنگ کرتے رہے۔
فوٹیج میں ملزمان کو فائرنگ کرتے دیکھا جاسکتاہے۔ملزمان نے دوبارہ موٹرسائیکل پر فرار ہونے کی کوشش کی،ایک ملزم کوفرارہوتےہوئےگولی لگی، جس سے ملزم ہلاک ہوا۔ اس وڈیو میں پولیس اہل کاروں کو بہادری سے ملزمان کا مقابلہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مقابلے کے بعد شہریوں نے پولیس اہل کاروں کے حق میں نعرے بازی بھی کی اور انھیں کندھوں پر اٹھا لیا۔دوسرا مقابلہ سچل تھانے کی حدود میں ہوا۔ پولیس کے مطابق سچل تھانے کی حدود ختم نبوت چوک نرسری کے قریب انسپیکٹر اسد علیم جو کہ ایس ڈی پی ائیر پورٹ پر تعینات ہیں، ایک بزنس مین کے پرائیوٹ افراد کے پاس کھڑے تھے کہ اس دوران تین ڈاکو لوٹ مار کرنے آئے اور ان سے پرس، نقدی اور موبائل فون چھین لیا۔
ڈاکوئوں نےانسپکٹر سے پستول بھی چھیننے کی کوشش کی، اس دوران مزاحمت فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ دوسری جانب علاقہ پولیس بھی موقع پر پہچ گئی۔پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دو ڈاکو مارے گئے، جب کہ ایک موقع سے فرار ہو گیا۔ موقع پر شہریوں کی بڑی تعداد بھی پہنچ گئے اور انہوں نے ڈاکؤں پر پتھراٶ بھی کیا ۔پولیس کے مطابق دونوں ہلاک ملزمان کے قبضے سے دو غیرقانونی پستول بمع راؤنڈ برآمد کیے گئے ہیں۔ہلاک ملزمان کے قبضے سے پولیس انسپکٹر اور شہریوں کا چھینا ہوا پرس، نقدی اور موبائل فون بھی برآمد ہوا ہے۔
ملزمان کے قبضے سے ایک بغیر نمبر پلیٹ موٹرسائیکل بھی برآمد ہوئی ہے ،جس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے ایک ملزم کے پاس سے ملنے والی شناختی کارڈ کے مطابق اس کی شناخت ساجد نواز ولد اللہ نواز کے نام سے ہوئی ہے، جب کہ دوسرے مارے جانے والے ڈاکو کی شناخت معلوم کی جا رہی ہے۔ دونوں ڈاکؤں کی لاشوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے،جب کہ ملزمان کا سابقہ ریکارڈ معلوم کیا جا رہا۔ تیسرا مقابلہ تھانہ سائٹ اے کے علاقے میں ہوا، جس میں نزیر نامی مبینہ ڈاکو ہلاک، جب کہ پولیس اہل کار زخمی ہوا۔
بعد ازاں پولیس مقابلے کے خلاف نوجوان کے اہل خانہ اور رشتے داروں نے احتجاج اور مظاہرہ بھی کیا۔ مظاہرے کے بعد واقعے کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ۔ مقدمہ نمبر 11/2021مقابلے میں جاں بحق نوجوان سلطان نزیرکے عزیزسلیم اللہ کی مدعیت میں درج کیاگیا ہے۔ مقدمہ میں زخمی ہونےو الے اہل کار سمیت دو اور اہل کاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جس میں قتل کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کی دفعات کا بھی اندراج کیا گیا ہے ۔ مقدمے میں زخمی اہل کار جہانگیراورشبیراحمدکونامزدکیاگیاہے۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی کیماڑی فدا حسین کا کہنا ہے کہ واقعہ کی علیحدہ انکوائری ایس پی بلدیہ کے سپرد بھی کی گئی ہے۔ انکوائری میں اہل کاروں کی غفلت اور غلطی ثابت ہوئی، تو سخت کارروائی ہوگی۔
واقعے کی دوسری ایف آئی آر کی علیحدہ تحقیقات یقین بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایس پی بلدیہ انکوائری مکمل کرکے 24 گھنٹے میں رپورٹ پیش کریں گے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے سچل اور سرسید تھانوں کی حدود میں پولیس مقابلوں میں حصہ لینے والے اہل کاروں کو نقد انعامات اور تعریفی سرٹیفکیٹ سے بھی نوازا۔ جعلی پولیس مقابلوں میں شامل اہل کاروں کو جہاں قانون کے مطابق سزا دینا ضروری ہے، وہیں ملزمان کے خلاف اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر انھیں کیفر کردار تک پہنچانے والے اہل کاروں کی حوصلہ افزائی بھی ضرور ہونی چاہیے تاکہ ان کا مورال بلند ہو اور وہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف مزید ہمت اور حوصلے سے نبردآزما ہوں۔