• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئٹہ دھرنا، معاملات پیچیدہ، وزیراعظم کا اعلیٰ سطح اجلاس، فوری روانگی کا فیصلہ نہ ہوسکا، افغان حکومت کا لاشوں کی واپسی کیلئے دوسرا مراسلہ، قیدی تک رسائی مانگ لی

کوئٹہ دھرنا، معاملات پیچیدہ، وزیراعظم کا اعلیٰ سطح اجلاس


اسلام آباد(ایجنسیاں‘جنگ نیوز)کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا دھرنا جاری ہے ‘اپوزیشن کی مرکزی قیادت لواحقین سے تعزیت اور اظہاریکجہتی کیلئے کوئٹہ پہنچ گئی جبکہ وزیراعظم کے صوبائی دارالحکومت کے دورے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے جس کے بعد معاملات پیچیدہ ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سانحہ مچ سے متعلق اعلیٰ سطح مشاورتی اجلاس میں ملکی سیاسی و سکیورٹی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کی فوری کوئٹہ روانگی سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا‘ اجلاس میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے سانحہ مچ کے حوالے سے بریفنگ دی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومتی قواعد کےمطابق متاثرین کی مالی امدادکا فیصلہ کیا گیا اور وزیر اعظم نے ہدایت جاری کی کہ وزارت داخلہ مستقبل میں ایسے واقعات کے تدارک کے لیے مستقل حل نکالے۔ 

اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ ہزارہ برادری کے تحفظ کے لیے خصوصی سکیورٹی نظام بنایا جائے۔ بلوچستان میں امن ملکی ترقی کی ضمانت ہے۔

دریں اثناء جیو نیوزکے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ مچ میں ظلم و بربریت پر پوری پاکستانی قوم اور وزیراعظم رنجیدہ ہیں‘یہ انسانی مسئلہ ہے‘ وزیر اعظم کوئٹہ ضرور جائیں گے۔

سانحہ مچ پر سیاست نہ کی جائے‘متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ اداکیا جائے گا جبکہ حکومت ہزارہ برادری کی سکیورٹی کے لئے خصوصی میکانزم بنائے گی ‘شہریوں کے جان ومال کی حفاظت حکومت کا فرض ہے‘دہشتگردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے۔

ہم سب کو ملکر دشمن کے عزائم کو خاک ملانا چاہیے ،شہریوں کا تحفظ حکومت کا فر ض اورہماری اولین ترجیح ہے‘ورثہ میں ملے مسائل دو سال میں ختم کرکے ملک سویڈن نہیں بنا سکتے۔ ماضی کے حکمرانوں کے غلط فیصلوں کی سزا پارہے ہیں۔ 

انہوں نے کہاکہ بعض اوقات جب چیزیں سلجھائو کی طرف سے جارہی ہوتی ہیں تو کچھ ایسے لوگ ہیں جو چیزوں کو بگاڑپیداکر نے کیلئے کوئی ایسی بات کر دیتے ہیں جس سے معاملات الجھائو کی طرف چلے جاتے ہیں ۔حکومتی وزیر کی حیثیت سے یہ کہوں گا کہ لاشوں کی تدفین کی جائے‘ تدفین کو وزیر اعظم کے دورے سے منسلک نہیں کر ناچاہیے۔

ادھرافغان سفارتخانے نے وزارت خارجہ کو ایک اور مراسلہ لکھ کر کہا ہے کہ پاکستان مچ سانحہ میں جاں بحق 7 افغان شہریوں کی لاشیں افغانستان منتقلی میں معاونت کرے۔

مراسلہ کے مطابق ایک افغان کان کن رسول ولدغلام علی حملے میں محفوظ رہاجو اطلاعات کے مطابق اس وقت بلوچستان میں زیرحراست ہے۔افغان سفارتخانے کو افغان شہری رسول تک قونصلررسائی دی جائے۔

مراسلہ پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ مراسلے پرقانونی طریقہ کار کے مطابق کام کیاجائیگا اور مراسلے سے متعلق قانونی معاملات کودیکھ رہے ہیں۔ 

تازہ ترین