• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

براڈ شیٹ کیس، غلط شخص کو 15لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کا پراسرار معاملہ

اسلام آباد ( عمر چیمہ ) براڈ شیٹ ایل ایل سی سے 2008 میں معاملہ طے کرنے کی کوشش میں نیب نےایک غلط شخص کو 15 لاکھ ڈالرز ادا کردئے ۔اس حوالے سے پر اسراریت بڑھتی چلی جا رہی ہے ۔براڈ شیٹ نے لندن کی ثالثی عدالت سے رجوع کرلیا تھا جس کے نتیجے میں دو کروڑ 87 لاکھ ڈالرز جرمانہ ادا کرنا پڑا ۔آڈٹ کی جانب سے اعتراض موجود رہااور جب منظوری دینے والے مجاز افسر کی نشاندہی کے لئے کہا گیا تو نیب ترجمان کی جانب سے ایسا ظاہر کیا گیا جیسے وہ کچھ جانتے ہی نہیں۔ یہ معاملہ لندن کی عدالت کے جج سر انتھونی ایوانز کی طرف سے ثالثی کارروائی کے دوران بھی سامنے آیا ۔مئی 2008 میں پاکستان نے جیری جیمز سے تصفیہ کے لئے مذاکرات کئے ۔براڈ شیٹ جو آئزل آف مین میں قائم تھی اسے مارچ 2005 میں کاروبار بند کرنے کا حکم دیا گیا کیونکہ اس پر خدمات فراہم کر نے والے مختلف اداروں کے اثاثوں کا کھوج لگانے کے حوالے سے دعوے تھے ۔جبکہ نیب نے 2003 میں اس سے معاہدہ منسوخ کردیا تھا ۔کولوریڈو امریکا سے ایک بزنسمین جیری جیمز شروع ہی سے براڈ شیٹ کا حصہ رہا لیکن اسے کاروبار کے خاتمے کے بعد مذاکرات کا اختیار نہیں تھا ۔اس نے کولوریڈو میں اسی نام سے اپنی کمپنی قائم کرلی جسے اس نے تحلیل شدہ کمپنی کے جانشین کی حیثیت سے پیش کیا جبکہ اہیسا نہیں تھا ۔ جیری جیمز نے 20 مئی 2008 کو 15 لاکھ ڈالرز کا جو بظاہر نیب کے خلاف براڈ شیٹ سے تصفیہ کے تمام معالات طے کرنے کا ایک جعلی معاہدہ کیا جو جعلی بیانات پر مشتمل تھا ۔مثال کے طور پر تصفیہ کے معاہدے میں اس نے خود کو ایک شیئر ہولغر ظاہر کیا ۔اس کے اس جعلی تصفیہ پر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن نے لندن میں جیری جمز کو 631626 ڈالرز کی 20 مئی 2008 کو براہ راست ادائیگی کر دی اور باقی 768374 ڈالرز 29 مئی 2008 کو کمپاس بینک کولوریڈو کے ذریعہ جمع کرائے گئے حالانکہ جیمز کو کمپنی کے نام پر رقم وصول کر نے کا کوئی اختیار نہیں تھا ۔پہلا چیک برطانیہ میں پاکستان کے اس وقت ہائی کمشنر عبدالباسط خان نے جاری کیا ۔اس وقت وہ ڈپٹی ہائی کمشنر تھے ۔صوفی اس معاملے میں تبصرے کے لئے دستیاب نہیں ہو ئے لیکن اس سے متعلق ایک افسر کا کہنا ہے کہ انہیں ادائیگی کے معاملات سے علیحدہ رکھا گیا تاکہ ادائیگی میں تاخیر سے بچا جا سکے ۔کیونکہ وکیل اس پر اعتراض اٹھا سکتا تھا ۔عبدالباسط خان نے اس معاملے کو پرانا قرار دے کر بات کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ انہیں کچھ یاد نہیں رہا ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں یہی بتایا گیا کہ کوئی شخص جیری جیمز چیک وصول کر نے آئے گا اور ادائیگی سے قبل ہمیں وزارت قانون کے حکام کے ساتھ اس کی بات کرانے کے لئے کہا گیا اوعر وزارت میں اس کی کسی افسر سے بات کرائی گئی ۔ ثالثی جج کو بھی واضح نہیں کہ ادائیگی کی منظوری دینے والا کون تھا اور بتایا گیا کہ یہ نیب کا انتظامی فیصلہ تھا ۔جج کا کہنا تھا کہ ایک اعلیٰ سطح کمیٹی نے اس کی منظوری دی جس کو صدر پاکستان نے مجاز بنایا تھا۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اس پورے عمل میں صوفی بوجوہ شامل نہیں تھا ۔تصفیہ کا معاہدہ نیب نے ایک انتظامی فیصلے کے تحت کیا لیکن یہ معلوم نہ ہو سکا کہ فیصلہ ساز کون تھا ؟اس وقت نوید احسن چیئرمین نیب تھے ۔جب براڈ شیٹ کے قانونی نمائندوں کو اس کا علم ہوا تو آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایرانی نژاد قوی موساوی نے براڈ شیٹ کی تحلیل کو روکنے کے لئے اقدامات کئے ۔ایک نئے لیکویڈیٹر کا تقرر عمل میں لایا گیا جس نے نیب کے خلاف ثالثی کارروائی کی منظور دی ۔پہلا نوٹس 23 اکتوبر 2009 کو دیا گیا ۔

تازہ ترین