٭ … (جاں نثاراختر)…٭
شرم آتی ہے کہ اس شہر میں ہم ہیں کہ جہاں
نہ ملے بھیک تو لاکھوں کا گزارا ہی نہ ہو
٭ … (کلیم عاجز)…٭
تجھے سنگ دل یہ پتہ ہے کیا کہ دکھے دلوں کی صدا ہے کیا؟
کبھی چوٹ تو نے بھی کھائی ہے کبھی تیرا دل بھی دکھا ہے کیا؟
٭ … (راشد طراز)…٭
لوگ پتھر کے تھے فریاد کہاں تک کرتے
دل کے ویرانے ہم آباد کہاں تک کرتے
٭ … (جون ایلیا)…٭
خموشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم
٭ … (خمارؔ بارہ بنکوی)…٭
غم ہے نہ اب خوشی ہے نہ امید ہے نہ یاس
سب سے نجات پائے زمانے گزر گئے