• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انتہائی ملن سار، مخلص اور ہر ایک سے محبت سے پیش آنے والے الطاف احمد قریشی اگرچہ میرے ہم عُمر تھے، لیکن چوں کہ رشتے میں چاچا تھے، تو میں انہیں ہمیشہ چاچا ہی کہہ کے پُکارتا۔ چاچا، بھتیجے کے علاوہ ہمارے درمیان بے مثال دوستی کا بھی رشتہ تھا۔ رواں برس محض 56برس کی عُمر میں اُن کا اچانک انتقال ہوا، تو خاندان بھر میں جہاں صفِ ماتم بچھ گئی، وہیں مجھے یوں محسوس ہوا کہ مَیں اس بھری دنیا میں بالکل تنہا رہ گیا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں اعلیٰ اخلاق اور کئی خوبیوں سے نوازا تھا۔ 

اپنے حُسن اخلاق کی بدولت انہوں نے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی اور ہر رشتہ بخوبی نبھایا۔ خصوصاً میری ہر موقعے پر رہنمائی کرتے، اُونچ نیچ سمجھاتے۔ تعلیمی مراحل طے کرنے کے بعد روزی روزگار کے سلسلے میں مجھے اپنا شہر چھو ڑنا پڑا، تو اُن سے روزانہ ملاقات کا سلسلہ موقوف ہوگیا۔ اکثر طویل عرصے بعد جب ملاقات ہوتی، تو انتہائی گرم جوشی سے گلے لگ جاتے اور اپنے مخصوص انداز میں کہتے ’’یار اسلم!تم تو عید کے چاند ہوگئے۔‘‘ میں دراصل اپنی فیملی کے ساتھ 20سال سے کراچی میں مقیم ہوں اور مصروفیات کی بنا پر حیدر آباد آنا جانا ذرا مشکل ہی ہوتا۔

چاچا الطاف احمد قریشی مرحوم 14اگست 1963ء کو جیکب آباد میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم جیکب آباد کے مقامی اسکول سے حاصل کی۔ گریجویشن کے بعد اُن کے بڑے بھائی اجمل احمد قریشی نے، جو زرعی ترقیاتی بینک سے وابستہ تھے، چاچا الطاف احمد کو بھی اُسی بینک میں کلرک کی نوکری دلوادی۔ وہ ملازمت کے ساتھ مزید تعلیم بھی حاصل کرتے رہے اور اپنی محنت اور لگن سے ترقی کرتے ہوئے منیجر کے عہدے تک جا پہنچے۔ انہیں اللہ تعالیٰ نے ایمان کی طاقت سے بھی مالا مال کر رکھا تھا۔ یقیناً یہ ایمان ہی کی طاقت تھی کہ بڑے سے بڑے نقصان اور پریشانی کو انتہائی صبر کے ساتھ برداشت کر جاتے۔ پچھلے رمضان المبارک میں پورے روزے رکھے۔ 

29رمضان المبارک کو ان کی طبیعت اچانک خراب ہوئی، جسے انہوں نے معمول کا بخار سمجھ کر نظر انداز کردیا، لیکن ’’مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی‘‘ کے مصداق عیدالفطر کے تینوں دن بھی بیماری ہی میں گزر گئے۔ عید کی چھٹیوں میں ہم حیدر آباد گئے، تو انہیں دیکھ کر بالکل بھی اندازہ نہیں ہوا کہ وہ بہت جلد ہم سے بچھڑ جائیں گے۔ ہم لوگ ایک ہفتے بعد حیدر آباد سے کراچی آگئے اور اپنے روز مرّہ معمولات میں مصروف ہوگئے۔ 28جون 2020ء کو اچانک اُن کے انتقال کی اطلاع ملی، تو سُن کے بالکل یقین نہیں آیا کہ وہ اتنی جلدی داغِ مفارقت دے گئے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے مرحوم چاچا الطاف احمد قریشی کو اپنے جوارِرحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین! (اسلم قریشی، ملیر، کراچی)

تازہ ترین