امریکا میں 7 دہائیوں بعد پہلی خاتون مجرم کو سزائے موت دیدی گئی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق لیسا مونٹگومرے نامی 52 سالہ خاتون کو ریاست انڈیانا میں زہر کا انجیکشن دے کر سزائے موت دی گئی۔
امریکا میں 1953 کے بعد پہلی خاتون مجرم کو سزائے موت دی گئی ہے، خاتون مجرم کو2007میں اغوا، قتل کے جرم میں سزائےموت سنائی گئی تھی۔
امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ خاتون کو 2004 میں ایک قتل کیس میں سزا سنائی گئی تھی جس میں انہوں نے ریاست میسوری میں حاملہ خاتون کو گلہ دبا کر قتل کیا تھا۔
سزائے موت کے حوالے سے قائم امریکی انفارمیشن سینٹر کا کہنا ہےکہ امریکا میں آخری بار جن خاتون مجرم کو سزائے موت دی گئی ان کا نام بونی ہیڈی تھا جنہیں 1953 میں گیس چیمبر میں بند کرکے سزائے موت دی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ملک میں 17 سال سے غیر اعلانیہ طور پر روکی گئی وفاقی سزاؤں کو گزشتہ برس جولائی میں بحال کیا، جس میں بیورو آف پریزنس نے سال 2019 میں مہلک انجیکشن کے ذریعے سزائے موت دینے کا اعلان کیا۔