• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نعیم بخاری کو بطور چیئرمین سرکاری ٹی وی کام سے روک دیا گیا


اسلام آباد ہائی کورٹ نے سرکاری ٹی وی کے چیئرمین نعیم بخاری کو کام کرنے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نعیم بخاری کی بطور چیئرمین سرکاری ٹی وی تعیناتی کےخلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے احکامات جاری کیئے۔

دورانِ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر وزارتِ اطلاعات کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے وزارتِ اطلاعات کے نمائندے سے سوال کیا کہ کیا کہ حکومت نے عمر کی حد میں نرمی کی ہے؟

نمائندۂ وزارتِ اطلاعات نے جواب دیا کہ جی ہاں! عمر کی حد میں نرمی کی گئی ہے، اس حوالے سے ایک سمری 13 اور دوسری 26 نومبر کو بھیجی گئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ آپ نے خود ہی نعیم بخاری کا بطور چیئرمین تقرر کر کے سمری کابینہ کو بھجوا دی، وزارتِ اطلاعات سرکاری ٹی وی کے چیئرمین کی تقرری کی مجاز نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ آپ نے سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں پڑھا؟ اُس میں کیا لکھا ہے؟ تنخواہ لیں یا نہ لیں وہ الگ بات ہے، طریقہ کار کے بارے میں بتائیں۔

وزارتِ اطلاعات کے نمائندے نے بتایا کہ ہم نےلکھا ہے کہ نعیم بخاری اس عہدے کے قابل ہیں، ان کا کافی تجربہ بھی ہے۔


چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ عمر کی حد میں نرمی کے لیے آپ نے وجہ کیا لکھی ہے؟

عدالتِ عظمیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح لکھا ہے کہ وفاقی حکومت کسی کو چیئرمین نہیں بنا سکتی، آپ نے سمری بھیجتے ہوئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا متعلقہ پورشن نہیں پڑھا، نہ کابینہ نے واضح طور پر عمر کی ریلیکسیشن کا کوئی فیصلہ کیا، نہ آپ نے صحیح سمری بھیجی۔

چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں، نعیم بخاری صاحب ہمارے لیے قابلِ احترام ہیں، ہم یہ معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج رہے ہیں، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق دیکھیں، جب آپ فیصلہ پڑھے بغیر سمری کابینہ کو بھیجیں گے تو وفاقی کابینہ کو بھی شرمندہ کریں گے۔

تازہ ترین