پشاور ( ارشد عزیز ملک) قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے این او سی کے بغیر زرعی اراضی پر قائم غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف گھیرا تنگ کردیا ہے۔ نیب کے پی نے 156 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف شکایات کو باضابطہ انکوائری میں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔شکایات کی تصدیق کے مرحلے میں اس امر کے شواہد ملے ہیں کہ ہائوسنگ سوسائٹیز نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پلاٹ فروخت کئے ۔نیب ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ نیب کے پی نے156غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے بارے میں 4 دسمبر کوجنگ میں شائع ہونے والی خبر کا نوٹس لیا تھا۔غیرقانونی سوسائٹیز پشاور میں 70 فیصد سے زیادہ زرعی اراضی پر قائم ہیں جو سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی صریحا خلاف ورزی ہےاسی طرح پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ بغیر کسی منظوری یا این او سی کے 156 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کی گئیں۔۔صوبائی حکومت نے بھی خبر کا نوٹس لیا تھا اور وزیراعلی محمو د خان نے غیرقانونی ہائوسنگ سوسائٹیز کے خلاف کاروائی کے احکامات جاری کئے تھے ۔نیب ذرائع کے مطابق پی ڈی اے ایکٹ ، 2017 اور کے پی لوکل گورنمنٹ رولز 2005 ، کے تحت تمام ہاؤسنگ اسکیموں کو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق پی ڈی اے سے این او سی حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔نیب رپورٹ کے مطابق ایک سوسائٹی رنگ روڈ پشاورمیں 291کنال پر مشتمل ہے جس نے این او سی حاصل کیے بغیر کا م شروع کیا پی ڈی اے نے 2018 اور 2019 میں سوسائٹی کو متعدد نوٹسز جاری کیے جن کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ پولیس کی مدد بھی طلب کی گئی ہے لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ایک اور سوسائٹی فیصل ٹاؤن ورسک روڈ پشاور میں واقع ہے جس میں 100 کنال کے رقبے میں این او سی حاصل کیے بغیر بہت کم ترقیاتی کام کیے گئے ہیں۔